، ثم انصرف فسبقته بریرة ، فأخبرتنی ، فلم أذکر له شیئاً حتی أصحبت ، ثم ذکرت ذلك له ، فقال: إني بعثت إلی أهل البقیع لأصلی علیهم ․ روا ه النسائی والحاکم فی المستدرک وصححه ووافقه الذهبی- (سنن النسائی /کتاب الجنائز رقم ۲۰۳۸، المستدرک ۱ /۴۴۸۸)
ترجمہ :حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ایک رات رسول اللہ ﷺ بیدارہوئے، اور آپ ﷺ نے(باہر پہن کر جانے والے ) کپڑے زیب تن فرمائے، اور گھر سے باہر تشریف لے گئے، میں نے اپنی باندی بریرہ رضی اللہ عنہ سے کہا کہ رسول اکرم ﷺ کے پیچھے پیچھے جاؤ (اور آپ ﷺ کو دیکھو کہا ں تشریف لے جاتے ہیں) رسول اکرم ﷺ بقیع (مدینہ کا قبرستان) تشریف لے گئے،کچھ دیر ٹھیرے اور پھر واپس آگئے، بریرہ آپ ﷺ سے پہلے ہی واپس گئیں اور مجھے بتلادیا، میں نے رات کو آپ ﷺ سے اس سلسلہ میں کوئی بات نہیں کی، البتہ صبح کو میں نے اس کا تذکرہ کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا مجھے بھیجا گیا تھا کہ میں اہل بقیع کے لئے دعا کروں ۔
تشریح: اس حدیث شریف سے معلو م ہوا کہ اللہ تعالی کی طرف سے رسول پاک ﷺ کو حکم ہوا تھا کہ بقیع تشریف لے جائیں اور اہل بقیع کے دعا فرمائیں ، سبحان اللہ بقيع قبرستان میں مدفون حضرات كتنے خوش نصیب ہیں کہ اللہ تعالی نے اپنے حبیبﷺ کو حکم فرمایا کہ بقیع جاکر اہل بقیع کیلئے دعائے مغفرت فرمائیں، اللہ تعالی ہمیں بھی بقیع میں مدفن نصیب فرمائے ۔آمین