جنت میں چلے جائیں گے جہاں وہ ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے، پھر کبھی وہاں انھیں موت نہیں آئے گی۔
قیامت کے مناظر او رقیامت کے حالات کے متعلق قرآن پاک کی بہت سی آیات ہیں، جب تم خود سمجھ کرپڑھو گے تو تمہیں معلوم ہوجائے گا، ہم نے تو صرف چند آیات نقل کی ہیں۔
دوزخ
بچو!دوزخ تو ایسی چیز ہے کہ اس کانام سنتے ہی رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں، اس کاعذاب اتنا سخت ہے کہ ہمارے وہم وخیال میں بھی نہیں آسکتا۔ قرآن پاک میں بہت سی آیات دوزخ کے خوفناک عذاب کے بارے میں ہمیں بتاتی ہیں، کیوںکہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پربہت رحم کرنے والا ہے اور نہیں چاہتاکہ اس کے بندے اس عذاب میں پڑیں، اس لیے قرآن پاک میں دوزخ کے عذاب کو بہت تفصیل سے جگہ جگہ بتایا گیا ہے، جب تم خود سمجھ کر پڑھو گے تو تفصیل سے جان لوگے۔ ہم صرف چند آیات لکھتے ہیں جس سے اس کے عذاب کا کچھ معمولی سااندازہ ہوجائے گا اور یہ معلوم ہوگا کہ وہ آگ کیسی ہوگی؟ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
{یَرْسَلُ عَلَیْکُمَا شُوَاظٌ مِّنْ نَّارٍ لا وَّنُحَاسٌ فَلاَ تَنْتَصِرٰنِo}2
تم پر آگ کاشعلہ اور تانبے کے رنگ کادھواں چھوڑ اجائے گا، پھر تم اپنا بچائو نہیں کرسکو گے۔
بچو! وہ آگ کے شعلے اتنے بڑے ہوں گے جیسے محل یااونٹ ، قرآن میں ہے:
{اِنَّہَا تَرْمِیْ بِشَرَرٍ کَالْقَصْرِ o کَاَنَّہٗ جِمٰلَتٌ صُفْرٌo}1
وہ آگ تو محل جیسے بڑے بڑے شعلے پھینکے گی ، ایسا لگے گا جیسے وہ زرد رنگ کے اونٹ ہوں۔
بچو! اس آگ میں گناہ گار نہ زندہ رہے گا نہ مرے گا، برابر آگ میں جلتا رہے گا۔ گناہ گار کے متعلق اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
{سَاُصْلِیْہِ سَقَرَo وَمَا اَدْرٰکَ مَا سَقَرُo لَا تُبْقِیْ وَلَا تَذَرo لَوَّاحَۃٌ لِّلْبَشَرِ}2
اور عنقریب ہم اے دوزخ میں داخل کریں گے اور تمہیں کیا پتہ کہ دوزخ کیا چیز ہے؟وہ نہ کسی کو باقی رکھے گی، اور نہ چھوڑے گی، وہ کھالوں کوجھلس دینے والی چیز ہے۔
یعنی جس طرح لوہا گرم ہو کر سرخ ہوجاتا ہے، اسی طرح بدن آگ سے سرخ ہوجائے گا، اللہ بچائے ہم سب کو ۔آمین
بچو! ان لوگوں کو کھانے کو کیا ملے گا؟ وہ بھی سن لو:
{لاٰکِلُوْنَ مِنْ شَجَرٍ مِّنْ زَقُّوْمٍ o فَمَالِئوْنَ مِنْہَا الْبُطُوْنَo فَشٰرِبُوْنَ عَلَیْْہِ مِنَ الْحَمِیْمo فَشٰرِبُونَ شُرْبَ الْہِیْمِ }3
ایک ایسے درخت میں سے کھانا پڑے گا جس کانام زقوم ہے، پھر اسی سے پیٹ بھرنے ہوں گے، پھر اس کے اوپر سے کھولتا ہوا پانی پینا