سنائی جاتی ہیں۔
اللہ تعالیٰ اس کا جواب دیتے ہوئے فرماتے ہیں:
{قُلْ اَنزَلَہُ الَّذِیْ یَعْلَمُ السِّرَّ فِیْ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ ط اِنَّہُ کَانَ غَفُورًا رَّحِیْمًا۔}3
آپ کہہ دو کہ یہ کلام تو اس (اللہ) نے نازل کیا ہے جو ہر بھید کو پوری طرح جانتا ہے، آسمانوں میں بھی، زمین میں بھی۔ بے شک وہ بہت بخشنے والا ، بڑا مہربان ہے۔
کفار کا آپ کے رسول ہونے پر اعتراض:
کفارِ مکہ آپ ﷺ کے رسول ہونے پر فضول اعتراض کیا کرتے تھے، درج ذیل آیات میں اللہ تعالیٰ نے ان اعتراضات کو ذکر کیا ہے:
{وَقَالُوْا مَالِ ہَذَا الرَّسُوْلِ یَاْکُلُ الطَّعَامَ وَیَمْشِیْ فِیْ الْاَسْوَاقِ ط لَوْلَآ اُنزِلَ اِلَیْْہِ مَلَکٌ فَیَکُوْنَ مَعَہُ نَذِیْرًا۔ اَوْیُلْقٰی اِلَیْْہِ کَنزٌ اَوْتَکُونُ لَہٗ جَنَّۃٌ یَّاْکُلُ مِنْہَا ط وَقَالَ الظّٰلِمُوْنَ اِنْ تَتَّبِعُونَ اِلَّارَجُلاً مَّسْحُورًا۔}1
اور یہ کہتے ہیں کہ یہ کیسا رسول ہے جو کھانا بھی کھاتا ہے، اور بازاروں میں بھی چلتا پھرتا ہے؟ اس کے پاس کوئی فرشتہ کیوں نہیں بھیجا گیا جو اس کے ساتھ رہ کر لوگوں کو ڈراتا؟ یا اس کے اوپر کوئی خزانہ ہی آپڑتا ، یا اس کے پاس کوئی باغ ہوتا جس میں سے یہ کھایا کرتا۔ اور یہ ظالم (مسلمانوں سے) کہتے ہیں کہ تم جس کے پیچھے چل رہے ہو ، وہ اور کچھ نہیں ، بس ایک شخص ہے جس پر جادو ہوگیا ہے۔
اللہ تعالیٰ جواب دیتے ہوئے فرماتے ہیں:
{اُنْظُرْکَیْْفَ ضَرَبُوْا لَکَ الْاَمْثَالَ فَضَلُّوا فَلَا یَسْتَطِیْعُونَ سَبِیْلاً o تَبٰرَکَ الَّذِیْ اِنْ شَاء جَعَلَ لَکَ خَیْْراً مِّنْ ذٰلِکَ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِہَا الْاَنْہَارُ لا وَیَجْعَلْ لَّکَ قُصُوْراً}2
(اے پیغمبر!) دیکھو ،ان لوگوں نے تمہارے بارے میں کیسی کیسی باتیں بنائی ہیں۔ چناںچہ ایسے بھٹکے ہیں کہ راستے پر آنا ان کے بس سے باہر ہے۔ بڑی شان ہے اس ( اللہ) کی جو اگر چاہے تو تمہیں ان سب سے کہیں بہتر چیز( ایک باغ کی بجائے) بہت سے باغات دے دے جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں ، اور تمہیں بہت سے محلات کا مالک بنادے۔
کفار کی متکبرانہ فرمایشیں:
اللہ تعالیٰ کفار کی بعض متکبر انہ فرمایشوں کاتذکرہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
{وَقَالَ الَّذِیْنَ لَا یَرْجُوْنَ لِقَائَ نَا لَوْلَا اُنْزِلَ عَلَیْْنَا الْمَلٰٓئِکَۃُ اَوْنَرَیٰ رَبَّنَا ط لَقَدِ اسْتَکْبَرُوْا فِیْ اَنْفُسِہِمْ وَعَتَوْاعُتُوًّا کَبِیْرًا۔}3
جن لوگوں کو یہ توقع ہی نہیں ہے کہ وہ( کسی وقت) ہم سے آملیں گے ، وہ یوں کہتے ہیں کہ ہم پر فرشتے کیوں نہیں اتارے جاتے؟ یا پھر ایسا کیوں نہیں ہوتا کہ ہم خود اپنے پروردگار کو دیکھ لیں؟ حقیقت یہ ہے کہ یہ اپنے دِلوں میں اپنے آپ کو بہت بڑا سمجھے ہوئے ہیں، اور انھوں نے بڑی سرکشی اختیار کی ہوئی ہے۔
بچو! تم نے دیکھا کہ ہمارے پیارے نبیﷺنے اس دین کو پھیلانے کی خاطر کیسی کیسی تکلیفیں اٹھائیں۔ آپﷺنے