اس لیے کلمہ ٔدوم میں مسلمانوں کو سکھادیا گیا:
أَشْہَدُ أَنْ لاَّاِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ وَأَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ وَرَسُوْلُہٗ۔
میں گواہی دیتاہوں کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور گواہی دیتاہوں کہ محمدﷺ اللہ کے بندے اور رسول ہیں۔
اصحابِ کہف
بچو! اصحاب کہف کے معنی ہیں: غار والے ، یہ چند سچے مؤمن نوجوانوں کاقصہ ہے جس کوقرآن پاک کی سورۂ کہف میں بیان کیاگیا ہے۔
آج سے سینکڑوں برس پہلے کسی ملک میں ایک مشرک اور ظالم بادشاہ تھا۔ وہ خود بھی اللہ کو چھوڑ کر بتوںکی پوجا کرتاتھا اور دوسروں کو بھی بتوں کی پوجا کا حکم دیتاتھا، جو ایسا نہیں کرتا اس کو سخت سزا دیتا۔ اس کی سلطنت میں کچھ نوجوان تھے جن کی صحیح تعداد اللہ تعالیٰ کو معلوم ہے، ان اللہ تعالیٰ نے سیدھا راستہ دکھایا، یہ اللہ تعالیٰ کو معبود مانتے تھے اور بتوں کے پوجنے کو برا سمجھتے تھے، ان کے ماں باپ نے ان کوبہت سمجھایا کہ بادشاہ کو اگر خبر ہوگئی تو قتل کرادے گا۔ لیکن ان نوجوانوں کے دل میں اللہ کی محبت گھر کر گئی تھی۔ انھوں نے اپنے ماں باپ کی بھی نہ سنی اور اللہ کی تعریف اعلانیہ کرنے لگے۔ آخر ایک دن بادشاہ کو خبر پہنچ گئی۔ یہ نوجوان ڈر کی وجہ سے ایک پہاڑ کے غار میں جاکر چھپ گئے، ان کے ساتھ ان کا کتا بھی تھا، وہ بھی ساتھ چلا گیا۔
بچو!جب کوئی شخص اللہ کاہوجاتا ہے تو اللہ بھی اس کی مدد کرتاہے۔ جب یہ غار میں پہنچے تو اللہ تعالیٰ نے ان کو میٹھی نیند سلادیا اور ان کا کتا غار کے منہ پر بیٹھ گیا۔ اس کو بھی اللہ تعالیٰ نے سلادیا۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی نشانی اور لوگوں کوا پنی قدرت دکھانے کے لیے بہت طویل عرصے تقریباً کئی صدیوں تک ان کو سلائے رکھا۔ اس عرصہ میں پتہ نہیں کتنے بادشاہ ختم ہوگئے؟ زمانہ بدل گیا، لو گ بدل گئے، صدیوں بعد اللہ تعالیٰ نے ان کو تھوڑی دیر کے لیے جگایا تو ان کوایسا معلوم ہوا کہ جیسا وہ ابھی کچھ دیر پہلے سوئے تھے، انھوں نے دیکھا کہ سب ساتھی صحیح سالم اسی طرح موجود ہیں جس طرح وہ سوئے تھے اور کتا بھی اسی طرح غار کے منہ پر بیٹھا ہوا تھا، ان کو یہ احساس تک بھی نہیں ہوا کہ ہم پر صدیاں گزر گئی ہیں۔ ان کوبھوک محسوس ہوئی تو انھوں نے اپنے ایک ساتھی کو اپنے پاس موجود پرانے سکے دیے کہ چھپ چھپا کر کسی طرح بازار سے کچھ کھانا لے آئے، جب یہ ساتھی بازار پہنچاتو وہاں کی ہر چیز بدلی ہوئی نظر آئی، دوکان پر پہنچا، کھانا خریدا، جب وہ سکہ