کے ساتھ کسی کوشریک نہ کرنا۔ حضرت لقمان ؑ کا قصہ آپ پہلے سن چکے ہیں۔ انھوں نے اپنے بیٹے سے کہا:
{وَاِذْ قَالَ لُقْمٰنُ لِابْنِہِ وَہُوَ یَعِظُہٗ یٰبُنَیَّ لَا تُشْرِکْ بِاللّٰہِ ط اِنَّ الشِّرْکَ لَظُلْمٌ عَظِیْمٌ}2
اور وہ وقت یاد کرو جب لقمان نے اپنے بیٹے کو نصیحت کرتے ہوئے کہا تھا کہ میرے بیٹے ! اللہ کے ساتھ شرک نہ کرنا۔ یقین جانو! شرک بڑا بھاری ظلم ہے۔
بچو! شرک کرنے والے کے دوسرے نیک اعمال بھی ختم ہوجاتے ہیں، اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
{ لَئِنْ اَشْرَکْتَ لَیَحْبَطَنَّ عَمَلُکَ وَلَتَکُونَنَّ مِنَ الْخٰسِرِیْنَ}3
اگر تم نے شرک کاارتکاب کیا تو تمہارا کیا کرایا سب غارت ہوجائے گا، اور تم یقینی طور پر سخت نقصان اُٹھانے والوں میں شامل ہوجائو گے۔
(۲)نماز قائم کرو
بچو! اسلام کا دوسرا اہم فریضہ نماز ہے۔ نماز ہمارے دین کا ستون ہے، جس طرح ستون کے بغیر کوئی عمارت باقی نہیں رہتی اسی طرح نماز کے بغیر دین قائم نہیں رہتا۔ قرآن پاک میں نماز کے متعلق جو آیتیں آئی ہیں ان میں سے چند نقل کرتے ہیں، باقی آپ خود پڑھئے گا:
{وَاَقِیْمُوا الصَّلٰوۃَ وَلَا تَکُوْنُوْا مِنَ الْمُشْرِکِیْنَ}1
اور نمازقائم کرو، اور ان لوگوں کے ساتھ شامل نہ ہو جو شرک کاارتکاب کرتے ہیں۔
ایک دوسری جگہ فرمایا:
{قَدْ اَفْلَحَ الْمُؤْمِنُوْنَ oالَّذِیْنَ ہُمْ فِیْ صَلَاتِہِمْ خٰشِعُونَ}2
ان ایمان والوں نے یقینا فلاح پالی ہے۔ جو اپنی نماز میں دل سے جھکنے والے ہیں۔
ایک اور جگہ ارشاد فرمایا:
{الَّذِیْنَ اِنْ مَّکَّنّٰہُمْ فِی الْاَرْضِ اَقَامُوا الصَّلوٰۃَ وَآتَوُا الزَّکوٰۃَ وَاَمَرُوْا بِالْمَعْرُوْفِ وَنَہَوْا عَنِ الْمُنْکَرِ ط وَلِلّٰہِ عَاقِبَۃُ الْاُمُوْرِ}3
یہ ایسے لوگ ہیں کہ اگر ہم انھیں زمین میں اقتدار بخشیں تو وہ نماز قائم کریں ، اور زکوٰۃ اداکریں، اورلوگوں کو نیکی کی تاکید کریں، اور برائی سے روکیں۔ اور تمام کاموں کاانجام اللہ ہی کے قبضے میں ہے۔
ایک اور جگہ ارشاد فرمایا: