ہیں، اور جب وہ کسی کو ناپ کر یاتول کر دیتے ہیں تو گھٹا کردیتے ہیں۔ کیا یہ لوگ یہ نہیں سوچتے کہ انھیں ایک بڑے زبردست دن میں زندہ کر کے اُٹھا یاجائے گا؟ جس دن سب لوگ رب العالمین کے سامنے کھڑے ہوں گے۔
(۳)خوش خلقی
بچو! دوسروں سے ہنس کریا مسکراکر خوش اخلاقی سے بات کرنا بھی کیسا اچھا ہے، سب کو اچھا معلوم ہوتا ہے کہ ایسے لوگوں کی تعریف کی جاتی ہے اور اللہ تعالیٰ ان کے سب کام آسانی سے بنادیتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ اس کے لیے قرآن مجید میں فرماتے ہیں:
{وَقُوْلُوْالِلنَّاسِ حُسْنًا}3
اور ہر شخص سے بات اچھی طرح کیا کرو۔
خوش خلقی سے متعلق نبی کریم ﷺ کاارشاد ِ گرامی ہے:
لاَ تَحْقِرَنَّ مِنَ المَعْرُوْفِ شَیْئًا وَلَوْ أَنْ تَلْقَی أخاک بِوَجْہٍ طَلِیْقٍ۔4
تم کسی بھی نیک کام کوحقیر(کم تر) نہ جانو اگرچہ وہ اپنے مسلمان بھائی کے ساتھ کھلے ہوئے چہرے کے ساتھ ملنا ہی کیوں نہ ہو۔
(۴) جھگڑے سے بچنا
بچو! جب کوئی شریر شخص تم سے خواہ مخواہ لڑنے لگے اور الجھنے لگے تو اس سے تم بھی لڑنا شروع نہ کرو، ورنہ تم میں اور اس میں کیا فرق رہا؟ اللہ تعالیٰ اس کے متعلق قرآن مجید میں فرماتے ہیں:
{وَلاَ تَسْتَوِی الْحَسَنَۃُ وَلاَ السَّیِّئَۃُ ط اِدْفَعْ بِالَّتِیْ ھِیَ اَحْسَنُ فَاِذَا الَّذِیْ بَیْنَکَ وَبَیْنَہٗ عَدَاوَۃٌ کَاَنَّہٗ وَلِیٌّ حَمِیْم}1
اور نیکی اور بدی برابر نہیں ہوتی۔ تم بدی کادِفاع ایسے طریقے سے کرو جو بہترین ہو۔ نتیجہ یہ ہوگا کہ وہ شخص جس کے اور تمہارے درمیان دشمنی تھی، وہ دیکھتے ہی دیکھتے ایسا ہوجائے گا جیسے وہ (تمہارا) جگری دوست ہو۔
(۵) غیبت نہ کرنا
بچو! پیٹھ پیچھے کسی کی برائی کرنا، اس کو غیبت کہتے ہیں۔ یہ بری بات ہے ، اس سے بہت سی خرابیاں پیدا ہوتی ہیں اور دشمنی قائم ہوجاتی ہے اور کوئی فائدہ حاصل نہیں ہوتا، قرآن مجید میں غیبت کرنے والوں سے متعلق کہا گیا ہے کہ غیبت کرنا ایسا ہے جیسے اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھایا جائے۔ سنو اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
{ اَیُحِبُّ اَحَدُکُمْ اَنْ یَاْکُلَ لَحْمَ اَخِیْہِ مَیْْتاً فَکَرِہْتُمُوْہُ ط وَاتَّقُوا اللّٰہَ ط اِنَّ اللّٰہَ تَوَّابٌ رَّحِیْمٌ }2
کیا تم میں سے کوئی یہ پسند کرے گا کہ وہ اپنے مرے ہوئے بھائی کاگوشت کھائے؟ اس سے تو خود تم نفرت کرتے ہو، اور اللہ سے ڈرو۔