اس بستی پر آنے والی ہے وہ اس پر بھی پڑے گی، اس بستی پر صبح کے قریب اللہ کاعذاب آئے گا۔
حضرت لوط ؑخدا کے حکم سے اپنی بیوی کو چھوڑ کر بقیہ اپنے گھر والوں کو لے کر رات کو اس بستی سے چل نکلے۔ صبح کے قریب اللہ تعالیٰ کا عذاب آیا اور بستی پر پتھر اور کنکریوں کی بارش شروع ہوئی۔ پھر اس بستی کو اُٹھا کر اُلٹا پٹخ دیا گیا اور اسے نیچے اوپر کر دیا گیا اور وہ بستی جس کے لوگ لڑکوں سے بے شرمی کاکام کرتے تھے اور حضرت لوط ؑکے منع کرنے سے نہیںمانتے تھے سب کے سب فنا ہوگئے۔
بچو! یہ تو تھی ان کی دنیا میں خرابی، اور دوزخ کاعذاب جو اللہ تعالیٰ کے ہاں جاکر ملے گا وہ علیحدہ ہے۔اللہ تعالیٰ ہم سب کو ایسی بے شرمی کی باتوں سے محفوظ رکھے کہ جس کی وجہ سے اس قدر سخت عذاب آیا کہ زمین کو بلند کر کے اُلٹا پٹخ دیا۔
حضرت یوسف ؑ
بچو! آپ حضرت ابراہیم ؑ کا قصہ سن چکے ہیں۔ حضرت یوسف ؑ حضرت یعقوب ؑ کے چھوٹے بیٹے تھے اور حضرت یعقوب ؑ حضرت اسحٰق ؑکے بیٹے اور وہ حضرت ابراہیم ؑ کے بیٹے تھے۔ اس طرح حضرت یوسف ؑ حضرت ابراہیم ؑ کے پڑ پوتے ہوئے۔
حضرت یعقوب ؑکے بارہ بیٹے تھے اور حضرت یوسف ؑسب سے چھوٹے تھے۔ بہت خوبصورت تھے، باپ ان کو بہت چاہتے تھے۔ حضرت یوسف ؑ نے ایک خواب دیکھا کہ گیارہ ستارے اور چاند سورج مجھے سجدہ کررہے ہیں۔ انھوں نے یہ خواب اپنے والد کو بتایا۔ حضرت یعقوب ؑ نے حضرت یوسف ؑکو منع کردیا کہ یہ خواب اپنے سوتیلے بھائیوں کو نہ بتائیں۔
حضرت یوسف ؑکے سوتیلے بھائیوں نے مل کر مشورہ کیا کہ ہمارے اباجان یوسف کو بہت چاہتے ہیں اور ہم کو اتنا نہیں چاہتے، اس لیے یوسف کو جان سے ماردیاجائے، لیکن ان میں سے ایک نے کہا: جان سے مت مارو، بلکہ یوسف کو ایسے کنویں میں پھینک دو جس میں پانی نہ ہو۔ سب نے مل کر یہ بات طے کرلی۔
یہ سب بھائی اپنے باپ کے پاس آئے اور کہا کہ آپ یوسف کو ہمارے ساتھ کھیلنے کے لیے بھیج دیں۔ ان کے باپ حضرت یعقوب ؑنے کہا کہ مجھے ڈر ہے کہ کہیں تم کھیل میں لگ جائو اور کوئی بھیڑیا جنگل میں اس کوکھا جائے۔ بھائیوں نے کہا کہ ہم ایک طاقتور جماعت ہیں، ایسا کیسے ہوسکتا ہے؟
آخر حضرت یعقوب ؑ نے حضرت یوسف ؑ کو بھائیوں کے ساتھ بھیج دیا۔ بھائیوں نے ان کوساتھ لے جاکر ایک اندھیرے کنویں میں پھینک دیا اور رات کو روتے ہوئے گھر واپس آئے اور کہا کہ ابا جان!ہم آپس میں دوڑ لگارہے تھے اور یوسف