ہے۔ زلیخا نے ان عورتوں سے کہا کہ یہ وہی شخص ہے کہ جس کے لیے تم مجھے ملامت کرتی ہو، میں حقیقت میں اس کو چاہتی ہوں، اگر اس نے میری محبت کو ٹھکرادیا تو میں اس کو قید کرادوں گی۔
حضرت یوسف ؑجیل میں:
حضرت یوسف ؑکو جب اس کاعلم ہوا تو انھوں نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی کہ اے اللہ! تو ہی مجھ کو بچاسکتا ہے، اگر میں ان عورتوں کے فریب میں آگیا تو میں جاہلوں میں سے ہوجائوں گا، اس سے یہ بہتر ہے کہ مجھے قید خانہ میں ڈال دیا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت یوسف ؑکی دعا قبول کی اور وہ جیل میں ڈال دیے گئے۔
حضرت یوسف ؑ سے پہلے جیل میں دو قیدی اور بھی تھے، ایک شاہی باورچی اور دوسرا بادشاہ کو شراب پلانے والا ساقی، ان کے خلاف الزام تھا کہ انھوں نے بادشاہ کو زہر دینے کی کوشش کی ہے۔ حضرت یوسف ؑجیل میں قیدیوں کو اللہ تعالیٰ کی باتیں بتاتے رہے اور خدا کاپیغام پہنچاتے رہے۔ ایک دن یہ دونوں قیدی حضرت یوسف ؑکے پاس آئے اور انھوں نے کہا کہ ہم نے ایک عجیب خواب دیکھا ہے۔ ساقی نے کہا کہ میں نے دیکھا ہے کہ بادشاہ کو انگور کی شراب پلارہاہوں۔ باورچی نے کہا کہ میں نے دیکھا ہے کہ میرے سرپر روٹیاں ہیں اور پرندے ان کونوچ نوچ کر کھا رہے ہیں۔ یہ خواب بیان کرنے کے بعد انھوں نے حضرت یوسف ؑ سے اس کی تعبیر پوچھی۔ حضرت یوسف ؑ نے بتایا کہ ساقی تو جیل سے چھوٹ جائے گا اور پھر بادشاہ کی ملازمت میں جاکر اس کو شراب پلائے گا اور باورچی سولی پر چڑھایاجائے گا اور اس کی لاش کو جانور کھائیں گے۔ چناںچہ ایسا ہی ہوا، اللہ تعالیٰ نے ساقی کو رہا کر ادیا اور باورچی کو سولی کی سزا ہوگئی۔
حضرت یوسف ؑاس کے بعد بھی سالوں جیل میں رہے، لیکن کسی کو ان کی رہائی کاخیال نہ آیا۔ اتفاقاً ایک دن مصر کے بادشاہ نے خواب میں دیکھا کہ سات دبلی پتلی گائیں سات موٹی تازی گائیوں کو کھارہی ہیں اور سات ہری اور سات سوکھی ہوئی گندم کی بالیں دیکھیں۔ بادشاہ نے اپنے درباریوں سے اس کی تعبیر پوچھی ، مگر کوئی بھی صحیح جواب نہ دے سکا، اس موقع پر ساقی کو یاد آیا کہ اس نے اپنا خواب حضرت یوسف ؑسے پوچھا تھا اور آپ کاجواب بالکل صحیح ثابت ہوا تھا، اس نے بادشاہ سے کہا کہ جیل میں ایک شخص ہے جو خواب کی صحیح تعبیر بیان کرتا ہے۔بادشاہ سے، جس کو عزیز مصر کہتے تھے، اجازت لے کر وہ جیل گیا اور حضرت یوسف ؑ سے سارا واقعہ بیان کیا۔ حضرت یوسف ؑنے فرمایا کہ اس خواب کی تعبیر تو یہ ہے کہ سات سال ملک میں خوب غلہ پیدا ہوگااور ہر طرف غلّے کی فراوانی ہوگی، اس دوران تم جو فصل کاٹو اس کو اس کی بالیوں ہی میں رہنے دینا۔ البتہ تھوڑا ساغلہ جو تمہارے کھانے کے کام آئے نکال لینا۔ اور پھرسات سال سخت قحط پڑے گاجس میں یہی محفوظ کیا ہوا غلہ کام آئے گا، اور پھر اس کے بعد ایک سال آئے گا جس میں خوب بارش ہوگی اورخوب غلہ پیدا ہوگا۔ جب اس شخص نے بادشاہ کو جاکر یہ تعبیر سنائی تو اس نے کہا کہ (حضرت) یوسف ( ؑ) کو بلایا جائے۔ جب یہ