ان پر طوفان ، ٹڈیاں، جوئیں، مینڈک اور خون کی بلائیں چھوڑیں ۔ مگر جب کبھی ان پر کوئی عذاب آتا تو حضرت موسیٰ ؑسے کہتے :آپ ہمارے لیے دعا کریں، عذاب ٹل گیا تو ہم ضرور مسلمان ہوجائیں گے، مگر ان کی حالت یہ تھی کہ اِدھر عذاب ٹلا اور ادھر وہ اپنے اقرار سے پھر گئے۔
جب ان کی سرکشی کی حد ہوگئی تو اللہ کے حکم سے حضرت موسیٰ ؑ اپنی تمام قوم کو لے کر وہاں سے راتوں رات نکل کھڑے ہوئے، فرعون نے بھی شرارت اور ظلم سے ان کاپیچھا کیا اور صبح ہوتے ہی ان کو سمندر کے قریب جالیا۔ حضرت موسیٰ ؑکے ساتھی چلائے کہ ہم پکڑے گئے، آپ نے فرمایا: ہر گز نہیں۔ میرے ساتھ میرارب ہے، وہ ہمارے لیے راستہ بنادے گا۔
اللہ کی نعمتیں:
غرض اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کوصحیح سالم سمندر کے پار اُتاردیا، مگر جب فرعون اور اس کے لشکروں نے ظلم اور شرارت کے لیے ان کاپیچھا کیا تو دیکھتے ہی دیکھتے سب غرق ہوگئے اور یوں اللہ نے ان کوباغوں ، چشموں اور عالی شان محلوں سے نکالا اور پھر ان ظالموں پر نہ آسمان رویا اور نہ زمین، اور بنی اسرائیل کو ان کی چیزوں کامالک بنادیا اس لیے کہ وہ صبر کرتے تھے۔
من و سلویٰ کی نعمتیں:
سمندر سے پار ہو کر یہ لوگ مصر کے ریگستانوں میں سفر کررہے تھے، اللہ تعالیٰ نے انھیں دھوپ کی تکلیف سے بچانے کے لیے ان پر ابرکاسایہ کردیا اور ان کے کھانے کے واسطے من وسلویٰ بھیج دیے ، ان کو بارہ قبیلوں میں تقسیم کردیا اور ہر ایک کے لیے پانی کا ایک چشمہ مقرر کردیا، مگر زیادہ دیر تک وہ ان چیزوں پر صبر نہ کرسکے اور زمین کی ترکاریوں گیہوں، ساگ، ککڑیاں، لہسن، مسور اور پیاز وغیرہ کی خواہش کی۔ حضرت موسیٰ ؑنے مجبور انھیں شہر جانے کی اجازت دے دی۔
بنی اسرائیل کا بچھڑے کو پوجنا:
جب حضرت موسیٰ ؑکوہِ طور پر گئے کہ اللہ تعالیٰ سے تورایت حاصل کریں تو قوم میں اپنے بھائی حضرت ہارون ؑکوچھوڑ گئے، موسیٰ ؑکے جانے کے بعد ان کی قوم نے سونے چاندی کاایک بچھڑا بنالیا اور اسے پوجنا شروع کردیا۔ حضرت ہارون ؑ نے انھیں بہت سمجھا یا، مگروہ نہ مانے، آخر تنگ آکر وہ چپ ہوگئے کہ کہیں ان میں زیادہ اختلاف نہ ہوجائے۔ کوہِ طور سے واپس آکر حضرت موسی ؑ نے ان لوگوں کو بتایا کہ تم نے بہت بُرا کیا، سب نے اپنے گناہوں کااقرار کیا اور آیندہ کے لیے توبہ کی۔
بنی اسرائیل کی سرکشی:
جب حضرت موسیٰ ؑ بنی اسرائیل کی ہدایت کے لیے کوہِ طور سے آسمانی کتاب تورات لے کر آئے اور بنی اسرائیل کو اس پر عمل کرنے کاحکم دیا تو اس وقت انھوں نے حضرت موسیٰ ؑ سے کہا کہ ہمیں اس بات کایقین