پیارے بچو! اللہ تعالیٰ پھر مسلمانوں کو نصیحت کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
{یٰاَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا اِذَا لَقِیْتُمُ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا زَحْفاً فَلاَ تُوَلُّوْہُمُ الاَدْبَارo وَمَنْ یُّوَلِّھِمْ یَوْمَئِذٍ دُبُرَہٗ اِلاَّ مُتَحَرِّفاً لِّقِتَالٍ اَوْمُتَحَیِّزاً اِلٰی فِئَۃٍ فَقَدْ بَآئَ بِغَضَبٍ مِّنَ اللّٰہِ وَمَاْوٰہُ جَہَنَّمُ ط وَبِئْسَ الْمَصِیْرُo} 1
اے ایمان والو!جب کافروں سے تمہارا آمنا سامنا ہوجائے ، جب کہ وہ چڑھائی کر کے آرہے ہوں، تو ان کو پیٹھ مت دِکھائو، اور اگر کوئی شخص کسی جنگی چال کی وجہ سے ایسا کررہا ہو، یا اپنی کسی جماعت سے جاملنا چاہتاہو، اس کی بات تو اور ہے، مگر اس کے سوا جو شخص ایسے دن اپنی پیٹھ پھیرے گا تو وہ اللہ کی طرف سے غضب لے کر لوٹے گا، اور اس کاٹھکانا جہنم ہوگا، اور وہ بہت برُا ٹھکانا ہے۔
بچو! ہم نے جنگ ِبدر کا تھوڑا ساواقعہ قرآن پاک میں سے نقل کیا ہے، اب جب کہ تم خود قرآن پاک پڑھ رہے ہو، تو جب یہ سمجھ کر پڑھو گے تو ان شاء اللہ پوراواقعہ تمہارے سامنے آجائے گا۔
غزوۂ اُحد ۳ ہجری:
بچو! غزؤہ بدر کے بعد کافروں سے چند چھوٹی چھوٹی لڑائیاں اور جھڑپیں ہوئیں۔پھر جنگ بدر کے ایک سال بعد جنگ احد ہوئی جس کاقصہ چوتھے پارے کے نصف پائو سے شروع ہوکر نصف کے کچھ بعد تک جاپہنچتا ہے، کافروں کو بدر میں شکست کابہت رنج تھا، وہ اس کابدلہ لینے کے لیے ایک سال بعد مدینہ منورہ پر چڑھ آئے۔ ہمارے پیارے نبیﷺنے مسلمانوں سے مشورہ کیا، طے پایا کہ مدینہ منورہ سے باہر جاکر مقابلہ کیاجائے۔ ایک ہزار مسلمانوں کالشکر روانہ ہواکہ مدینہ منورہ سے باہر جاکر مقابلہ کیاجائے۔ جب کہ کافروںکالشکر تین ہزار تھا۔ راستے میں عبد اللہ بن اُبی منافقوں کا سردار اپنے تین سو آدمیوں کو لے کر واپس ہوگیا اور کوئی بہانہ بنالیا۔
آپﷺ کے پاس سات سوجانباز مسلمان رہ گئے۔آپ نے کو ہِ احد پر پہنچ کرپچاس تیراندازوںکو پہاڑ کے اہم مقامات پر بٹھادیا اور عبداللہ بن جبیر کو ان پر امیر مقرر کردیا اور بہت تاکید کردی اور حکم دیاکہ میری اجازت کے بغیر تم اپنی جگہ نہ چھوڑنا، خواہ ہمیں شکست ہو یا فتح، تم اپنی جگہ پر ڈٹے رہنا۔ جب جنگ شروع ہوئی تو اول مسلمانوں کو فتح ہوئی اور مسلمان مال غنیمت جمع کرنے لگے، یہ دیکھ کر وہ مسلمان جن کو پہاڑ پر اہم جگہوں پر کھڑا کیا گیا تھا انھوں نے سوچا کہ اب جنگ ختم ہوچکی ہے، اب ہمارے یہاں رکنے کی ضرورت نہیں، ہمیں چاہیے کہ مالِ غنیمت جمع کرنے میں مجاہدین کی مدد کریں ، امیر نے منع بھی کیا، مگر تیرہ آدمیوںکے سوا باقی سب اپنی جگہ چھوڑ کر آگئے۔ پہاڑ کی اہم جگہوں کے طرف سے جن کومسلمانوں نے نبی کریمﷺکی مرضی کے بغیر چھوڑ دیا تھا کافروں نے حملہ کردیا، جس کی وجہ سے مسلمانوں کے قدم اکھڑ گئے اور ستر مسلمان اس جنگ میں شہید ہوگئے جن میں حضرت حمزہ حضورﷺکے چچا بھی شامل ہیں۔ حضورﷺ کے دانت مبارک شہید ہوئے اور آپ ؑکے جسم میں بھی زخم آئے، جس سے یہ افواہ پھیل گئی کہ حضورﷺشہید ہوگئے، بعد میں اللہ تعالیٰ نے پھر مسلمانوں کے دلوں کومضبوط کیا۔ مسلمان پھر جم کر لڑے۔ اور کافر میدانِ احد چھوڑ کر چلے گئے۔ قرآن