اول: مسلمانوں کو صرف اللہ پر بھروسہ کرناچاہیے کہ فتح اور شکست صرف اللہ کے اختیار میں ہے، صرف تعداد یا ہتھیاروں کی زیادتی فتح نہیں کراسکتی۔ ہاں ہتھیار اور تعداد بھی زیادہ سے زیادہ رکھنا چاہیے کہ یہ بھی اللہ کا حکم ہے، لیکن یقین صرف یہی ہونا چاہیے کہ فتح اللہ تعالیٰ دیں گے۔
دوسری بات یہ ہے کہ ہم کو جو امیر یاکمانڈر انچیف حکم دے اس پر سختی سے قائم رہنا چاہیے، چاہے جان جاتی رہے، کیوںکہ یہ بھی اللہ تعالیٰ کاحکم ہے اور لڑائی میں فتح حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے۔
بچو!جب تم بڑے ہو تو ان باتوں کاخیال رکھنا۔
غزوۂ بنی نضیر سنہ ۳ ہجری:
بچو! غزوۂ بنی نضیر سنہ۳ھ میں ہوا جس کاسبب یہ ہوا کہ جب ہمارے پیارے نبیﷺمدینہ طیبہ ہجرت فرماکر تشریف فرماہوئے تو یہودیوں کے دو قبیلوںنے جو مدینہ منورہ کے باہر رہتے تھے آپ سے صلح کا عہد کیا کہ ہم آپ کے موافق رہیں گے اور آپ کے لیے کوئی برائی نہیںکریں گے۔لیکن اندرون خانہ وہ مسلمانوں کے خلاف سازشیں کرنے سے باز نہ آئے۔ قبیلۂ بنو نضیر کاسردار کعب بن اشرف چالیس سواروں کے ساتھ مکہ گیا اور وہاں بیت اللہ شریف کے سامنے مسلمانوں کے خلاف کفار ِ قریش سے عہد وپیمان باندھا۔
پھر ایک مرتبہ انھوں نے آپ ؑ کو کسی کام کے لیے بلایا اور آپ کو ایک دیوار کے نیچے بٹھلا کر آپس میں یہ مشورہ کرنے لگے کہ دیوار پر سے ایک پتھر لڑھکا کر آپ کو قتل کردیں۔ آپ کو وحی کے ذریعہ سے اطلاع ہوگئی، آپ اٹھ کر مدینہ تشریف لے گئے، آپ نے کہلا بھیجا کہ تم نے اپنے عہد کو توڑا ہے ، لہٰذا تم دس دن کے اندر اندر یہاں سے نکل جائو، ورنہ لڑائی ہوگی، وہ لڑائی کے لیے تیار ہوئے، آپ ان پر لشکر لے کر آئے اور ان کے قلعہ کو گھیر لیا، آخر وہ تنگ ہو کر نکل جانے پر راضی ہوئے۔
سورۂ حشر میں یہی قصہ آیا ہے، اس میں سے چند آیتیں نقل کرتے ہیں، پھر جب آپ خود قرآن پاک پڑھیں گے تو آپ کو اچھی طرح معلوم ہوجائے گا:
{ سَبَّحَ لِلّٰہِ مَا فِیْ السَّمٰوٰتِ وَمَا فِیْ الْاَرْضِ ج وَہُوَالْعَزِیْزُ الْحَکِیْمُo ہُوَ الَّذِیْ اَخْرَجَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا مِنْ اَہْلِ الْکِتٰبِ مِن دِیَارِہِمْ لِاَوَّلِ الْحَشْرِ ط مَا ظَنَنْتُمْ اَنْ یَّخْرُجُوْا وَظَنُّوا اَنَّہُمْ مَّانِعَتُہُمْ حُصُوْنُہُمْ مِّنَ اللّٰہِ فَاَتٰہُمُ اللّٰہُ مِنْ حَیْْثُ لَمْ یَحْتَسِبُوْا وَقَذَفَ فِیْ قُلُوْبِہِمُ الرُّعْبَ یُخْرِبُوْنَ بُیُوْتَہُمْ بِاَیْْدِیْہِمْ وَاَیْْدِی الْمُؤْمِنِیْنَ ق فَاعْتَبِرُوْا یَاُولِی الْاَبْصَارِo}1
آسمانوں اور زمین میں جو بھی کوئی چیز ہے، اس نے اللہ کی تسبیح کی ہے، اور وہی ہے جو اقتدار کا بھی مالک ہے، حکمت کابھی مالک۔ وہی ہے جس نے اہل کتاب میں سے کافر لوگوں کو ان کے گھروں سے پہلے اجتماع کے موقع پر نکال دیا۔(مسلمانو!) تمہیں یہ خیال بھی نہیں تھا کہ وہ نکلیں گے، اور وہ بھی یہ سمجھے ہوئے تھے کہ ان کے قلعے انھیں اللہ سے بچالیں گے۔ پھر اللہ ان کے پاس ایسی جگہ سے آیا جہاں