شخص دوبارہ (حضرت) یوسف ؑ کے پاس گیا اور بادشاہ کاپیغام سنایا تو آپ نے فرمایا: ان عورتوں کا کیا حال ہے جنہوں نے اپنے ہاتھ کاٹ لیے تھے؟ بے شک میرا رب ان کے مکرو فریب سے واقف ہے۔ بادشاہ نے عورتوں کو بلا کر پوچھا تو انھوں نے کہا کہ ہم نے (حضرت) یوسف ( ؑ) میں کوئی برائی نہیں دیکھی، یہ دیکھ کر زلیخا بولی کہ اب جب کہ حق ظاہر ہوگیا ہے سچ بات یہ ہے کہ میں نے ہی یوسف کوورغلایا تھا اور وہ بالکل سچا ہے۔
حضرت یوسف ؑ وزیرِ خزانہ بن گئے:
حضرت یوسف ؑ جب جیل سے رہا ہوگئے تو بادشاہ نے حکم دیا کہ حضرت یوسف ؑ کو عزت کے ساتھ بلایاجائے، میں شاہی خدمت ان کے سپرد کردوں گا۔ حضرت یوسف ؑ آئے اوربادشاہ سے بات چیت کی۔ حضرت یوسف ؑ نے کہا کہ اگر آپ نے مجھے کوئی عہدہ دیناطے کرلیا ہے توپھر مجھ کو شاہی خزانے کاوزیر مقرر کیجیے، میں اس کی بہتر حفاظت کروں گا۔ بادشاہ نے منظور کیا اور انھیں شاہی خزانے کاوزیر بنادیا۔
آخر کار وہ قحط کازمانہ آگیا جس کو بادشاہ نے خواب میں دیکھا تھا اور اس کااثر اس جگہ بھی پہنچا جہاں حضرت یوسف ؑکے والد اور بھائی رہتے تھے۔ چناںچہ حضرت یعقوب ؑ نے اپنے بیٹوں کو غلہ لانے کے لیے مصر میں حضرت یوسف ؑ کے پاس بھیجا۔ جب حضرت یوسف ؑ کے بھائی آئے تو حضرت یوسف ؑنے ان کو فوراً پہچان لیا،جب کہ بھائی حضرت یوسف ؑ کو نہیں پہچان سکے۔ حضرت یوسف ؑنے ان کو غلہ دیا اور کہا کہ اگلی دفعہ آئو تو اپنے دوسرے بھائی بنیامین کو بھی ساتھ لے کر آنا ، ورنہ میں تم کو غلہ نہیں دوں گا اور اپنے ملازموں سے کہہ دیا کہ جو قیمت انھوں نے غلہ کی دی ہے وہ بھی چپکے سے ان کے سامان میں ہی رکھ دو تاکہ وہ پھر دوبارہ مصر آئیں۔ جب یہ لوگ اپنے شہر کنعان پہنچے تو اپنے باپ حضرت یعقوب ؑ سے کہا کہ اباجان !آیندہ آپ ہمارے ساتھ بنیامین بھائی کو بھیجئے گا ، ورنہ ہم کو غلہ نہیں ملے گا اور ہم اس کی خوب حفاظت کریں گے۔
جب انھوں نے اپنا اسباب کھولا تو اس میں اپنی ساری رقم دیکھ کر بہت خوش ہوئے، پھر باپ سے کہا کہ دیکھئے! شاہِ مصر نے سامان کے ساتھ ہماری رقم بھی واپس کردی ہے۔ آپ ہمارے ساتھ بھائی کو ضرور کردیں۔ ہم اس کی خوب حفاظت کریں گے اور ہم کو سامان غلّہ وغیرہ بھی زیادہ ملے گا۔
حضرت یعقوب ؑ نے کہا کہ جب تک تم اللہ کا عہد مجھ کو نہ دو کہ تم اس کی خوب حفاظت کروگے اور اس کو سب کے ساتھ رکھو گے اس وقت تک میں اس کو تمہارے ساتھ نہیں بھیجوں گا۔ آخرسب بھائیوں نے عہد کیا۔
حضرت یعقوب ؑنے ان کو نصیحت کی کہ تم سب ایک دروازے سے داخل مت ہونا، بلکہ الگ الگ دروازوں سے داخل ہونا۔ چناںچہ جب یہ سب علیحدہ علیحدہ دروازوں سے داخل ہوئے تو حضرت یوسف ؑنے اپنے سگے بھائی بنیامین کو بتایا کہ