حضرت مریم ؑ
بچو! قرآن پاک میں حضرت مریم کاذکر کئی جگہ آیا ہے، خصوصاً سورۂ مریم میں اس کاذکر زیادہ ہے، آپ کے پیدا ہونے سے پہلے آپ کی والدہ نے اللہ تعالیٰ سے منت مانی کہ اگر میرے ہاں اولاد ہوگی تو اس سے دنیا کا کوئی کام نہ لوں گی اور اسے اللہ تعالیٰ کی نذر کروں گی، تاکہ وہ تمام عمر عبادتِ الہٰی کرتارہے ۔ مگر جب لڑکے کی جگہ حضرت مریم پیدا ہوئیں تو آپ کی والدہ کو بہت رنج ہوا کہ اب میں اپنی منت کیسے پوری کروں۔ میرے ہاں تو لڑکی ہوئی ہے، مگر اللہ تعالیٰ نے انہیں قبول کیا۔ آپ کی والدہ نے کہا کہ میں ان کانام مریم رکھتی ہوں اور اس کو اور اس کی اولاد کو شیطان مردود سے اللہ کی پناہ میں دیتی ہوں۔
ان کو حضرت زکریا کی نگرانی میں دے دیا گیا، یہ ہر وقت مسجد کی محراب میں بیٹھی عبادت کرتی رہتیں۔ اللہ تعالیٰ ان کو بے موسم کے پھل کھانے کو دیتا۔ حضرت زکریا جب بھی ان کے پاس جاتے اور ان کے پاس یہ چیزیں دیکھتے تو ان کو بہت تعجب ہوتا۔ اور حضرت مریم سے پوچھتے کہ یہ چیزیں تمہارے پاس کہاں سے آئیں؟حضرت مریم جواب دیتیں کہ یہ سب اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے۔ وہ جسے چاہتا ہے بے حساب رزق دیتا ہے۔
ایک روز کاذکر ہے کہ وہ اپنے لوگوں سے پردہ کر کے الگ مشرقی رخ ایک جگہ جابیٹھیں۔ اللہ تعالیٰ نے جبریل کو ان کے پاس بھیجا،وہ ان کے پاس کامل انسان کی شکل میں آئے۔ حضر ت مریم نے غیر آدمی کو اپنے پاس دیکھا تو پکار اٹھیں کہ اگر تم نیک آدمی ہو تو میں تم سے اللہ کی پناہ مانگتی ہوں۔ فرشتے نے کہا کہ میں تمہارے رب کی طرف سے بھیجا گیاہوں کہ تمہیں پاک لڑکا دوں۔ اس کانام مسیح ہوگا، وہ دنیا اور آخرت میں معزز اور اللہ کے نیک مقرب بندوں میں سے ہوگااور نیک بچوں میں سے ہوگا۔ حضر ت مریم نے کہا کہ میرے ہاں لڑکا کیسے ہوسکتا ہے جب کہ مجھے کسی آدمی نے چھواتک نہیں اور میں بدکار بھی نہیں ہوں؟ فرشتے نے کہا: ایسا ہوکر رہے گا۔ تمہارے رب نے فرمایا ہے کہ یہ کام میرے لیے ایک معمولی بات ہے اور ہم یہ کام اس لیے کریں گے تاکہ ہم اس کو لوگوں کے لیے اپنی قدرت کی ایک نشانی بنائیں اور اپنی طرف سے رحمت کامظاہرہ کریں، اور یہ بات پوری طرح طے ہوچکی ہے۔ نیز ہم اس کو عقل اور دانائی، تو رات اور انجیل کی تعلیم دیں گے اور اسے بنی اسرائیل کی طرف رسول بناکر بھیجیں گے، اس کے بعد جبریل نے ان کے گریبان میں پھونک ماردی جس سے حضرت مریم کو حمل ہوگیا، وہ دور ایک مکان میں چلی گئیں۔ انھیں ولادت کا درد ہوا اور اس درد کی وجہ سے وہ کھجور کے ایک درخت کے نیچے چلی گئیں، انھیں ایک آواز آئی کہ تم غم نہ کرو، بے شک تیرے رب نے