کردیے جائیں گے۔
{ اِذَا السَّمَآء ُ انْفَطَرَتْo وَاِذَا الْکَوَاکِبُ انْتَثَرَتْ o وَاِذَا الْبِحَارُ فُجِّرَتْo وَاِذَا الْقُبُوْرُ بُعْثِرَتْoعَلِمَتْ نَفْسٌ مَّا قَدَّمَتْ وَاَخَّرَتْo}1
جب آسمان چر جائے گا، اور جب ستارے جھڑ پڑیں گے، اور جب سمندر کو اُبال دیا جائے گا،اور جب قبریں اکھاڑ دی جائیں گی، اس وقت ہر شخص کو پتہ چل جائے گا کہ اس نے کیا آگے بھیجا اور کیا پیچھے چھوڑا۔
دوسری جگہ ارشاد ہے:
{یَوْمَ تَکُوْنُ السَّمَآئُ کَالْمُہْلِ o وَتَکُوْنُ الْجِبَالُ کَالْعِہْنِ o}1
(وہ عذاب) اس دن ہوگا جب آسمان تیل کی تلچھٹ کی طرح ہوجائے گا، اور پہاڑ رنگین روئی کی طرح ہوجائیں گے۔
اعمال کے بارے میں اللہ تعالیٰ کاارشاد ہے:
{فَمَنْ یَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّۃٍ خَیْْراً یَّرَہٗ o وَمَنْ یَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّۃٍ شَرًّا یَرَہٗ}2
چناںچہ جس نے ذرّ ہ برابر کوئی اچھائی کی ہوگی، وہ اسے دیکھے گا، اور جس نے ذرّہ برابر کوئی بُرائی کی ہوگی، وہ اسے دیکھے گا۔
جس کسی کی نیکیاں زیادہ ہوں گی اس کانامۂ اعمال داہنے ہاتھ میں ہوگا اور جس کی برائیاں زیادہ ہوں گی اس کانامۂ اعمال بائیں ہاتھ میں دیاجائے گا۔
نامۂ اعمال اچھا اور برا ہونے کے بارے میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
{فَاَمَّا مَنْ أُوْتِیَ کِتٰبَہٗ بِیَمِیْنِہٖo فَسَوْفَ یُحَاسَبُ حِسَاباً یَّسِیْراً o وَّیَنْقَلِبُ إِلٰی اَہْلِہٖ مَسْرُورًا o وَاَمَّا مَنْ اُوتِیَ کِتٰبَہٗ وَرآئَ ظَہْرِہٖ o فَسَوْفَ یَدْعُوْا ثُبُوْرًا o وَیَصْلٰی سَعِیْرًا}3
پھر جس شخص کو اس کا اعمال نامہ اس کے دائیں ہاتھ میں دیاجائے گا، اس سے تو آسان حساب لیاجائے گا، اور وہ اپنے گھر والوں کے پاس خوشی مناتا ہوا واپس آئے گا، لیکن وہ شخص جس کو اُس کااعمال نامہ اس کی پشت کے پیچھے سے دیاجائے گا، وہ موت کوپکارے گا۔
جس کونامۂ اعمال داہنے ہاتھ میں دیا جائے گا وہ جنت والا ہے اور جس کو نامۂ اعمال بائیں ہاتھ میں دیا جائے گا وہ دوزخ والا ہے اور جس نے شرک کیا ہوگا اس کی بخشش نہیں ہوگی، وہ دوزخ میں جائے گا ۔ اور جہنم میں داخل ہوگا۔
ہمارے پیارے نبیﷺحوضِ کوثر پراپنے نیک اُمتیوں کو اس کاپانی پلائیں گے۔ قرآن میں ہے:
{اِنَّآاَعْطَیْنکَ الْکَوْثَرَ}1
ہم نے تجھ کو عطا کی کوثر۔
حساب وکتاب جب ختم ہوجائے گا تو دوزخ والے دوزخ میں چلے جائیں گے، جہاں وہ ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے اور جنت والے