پوجا پر لگادیا۔ اللہ تعالیٰ جو اپنے بندوں پر بڑا رحم کرنے والا ہے اس نے پھر حضرت ہود ؑکو اپنا پیغمبر بنا کر ان لوگوں کے پاس بھیجا اور انھوں نے اپنی قوم سے جو عاد کہلاتی تھی کہا کہ تم اللہ ہی کی عبادت کرو اور اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں ہے۔ میں تم سے اس وعظ ونصیحت کے بدلے کوئی مزدوری یااُجرت نہیں مانگتا۔ مجھے اس کابدلہ تو وہ دے گا جس نے مجھے پیداکیا ہے۔ اور اے میری قوم ! تم اپنے رب سے بخشش مانگو اور اس سے توبہ کرو، وہ تمہارے لیے مینہ برسائے گا جس سے تمہارے کھیت اور باغات اچھے ہوں گے اور تمہاری طاقت بہت بڑھا دے گا۔
وہ بولے کہ اے ہود! ہم تمہارے کہنے سے اپنے بتوں کو نہیں چھوڑ سکتے۔ تم کوئی نشانی دکھائو،ہم تو یہ سمجھتے ہیں کہ ہمارے بتوں میں سے کسی نے تم پر آسیب کردیا ہے اور تم دیوانے ہوگئے ہو۔ حضرت ہود ؑ نے کہا کہ تم سب مل کر میرے لیے جو تدبیر کرنی چاہو کر لو اور مجھے مہلت بھی نہ دو، میں اللہ پر بھروسہ رکھتا ہوں جو میرا اور تمہارا پروردگار ہے، میرے ہاتھ اللہ تعالیٰ نے تمہیں جوپیغام بھیجا تھا وہ میں نے تمہیں پہنچا دیا۔ اگر تم میرا کہنا نہ مانو گے تو اللہ تعالیٰ تمہاری جگہ اور لوگوں کو بسادے گا اور تم اللہ تعالیٰ کا کچھ نقصان نہیں کرسکتے۔ اس پر ان کی قوم نے کہا کہ روز روز تو ہمیں خدا کے عذاب سے ڈراتا ہے، جا اپنے خدا سے کہہ کہ ہم پر عذاب نازل کردے اور اس میں ہر گز دیر نہ کرے۔
حضرت ہود ؑ پر جو ایمان لائے تھے وہ غریب اور کمزور لوگ تھے، اور جو کافر تھے وہ مال دار اور سردار تھے۔ ان سب نے حضرت ہود ؑ کا مذاق اُڑایا۔ آسمان پر ایک بادل نمودار ہوا جسے دیکھ کر یہ لوگ سمجھے کہ بارش ہونے والی ہے۔ حضر ت ہود ؑکو اللہ تعالیٰ نے بتادیا تھا کہ یہ عذاب ہے۔ چناںچہ وہ ایمان دار لوگوں کو لے کر بستی سے باہر چلے گئے۔ اس بادل کے بعد آندھی آئی جو آٹھ دن اور سات رات تک متواتر چلتی رہی، یہاں تک کہ سب کافر مرگئے اور نیست ونابود ہوگئے۔ صرف اللہ تعالیٰ پر ایمان لانے والے اور حضرت ہود ؑکی اطاعت کرنے والے ہی باقی بچ گئے اور اس طرح ایک بار پھر اللہ تعالیٰ کی زمین کافروں اورمشرکوں سے خالی ہوگئی۔
حضرت صالح ؑ
حضرت ہود ؑ کی اُمت جو عاد کہلاتی تھی وہ اللہ تعالیٰ کے عذاب سے ہلاک ہوگئی اور اس میں کے باقی بچے ہوئے لوگ پھر آباد ہوئے، ان کی اولاد ہوتی گئی اور بڑھتی گئی۔ انھوں نے اپنا نام ثمود رکھا ۔ یہ لوگ بھی آہستہ آہستہ بت پرستی کرنے لگے اور بُرے کاموں میں پڑگئے تو اللہ تعالیٰ نے ان کے پاس حضرت صالح ؑ کو نبی بنا کر بھیجا۔ انھوں نے اپنی قوم سے کہا کہ