حضرت ابراہیم ؑاور قربانی:
جب حضرت اسمٰعیل ؑکچھ بڑے ہوئے تو حضرت ابراہیم ؑ کو اللہ کی طرف سے یہ حکم ہوا کہ اپنے بیٹے اسمٰعیل کو میری راہ میں قربان کردو۔ آپ نے حضرت اسمٰعیل کو یہ بات بتائی۔ حضرت اسمٰعیل ؑ نے کہا کہ اباجان! اللہ تعالیٰ آپ کو جو حکم دے رہا ہے اس کو ضرور پورا کیجیے۔ ان شاء اللہ آپ مجھے ثابت قدم پائیں گے۔ چناںچہ حضرت ابراہیم ؑ اپنے بیٹے اسمٰعیل کوذبح کرنے کے لیے لے کر چلے اور جنگل میں لے جاکر ان کو اُلٹا لٹایا اور اپنی آنکھوں پر پٹی باندھ لی کہ کہیں بیٹے کی محبت اللہ کے حکم کو پورا کرنے سے نہ روکے اور گلے پر چھری چلادی، اسی وقت آواز آئی کہ اے ابراہیم! تو نے ہمارے حکم کو سچا کردکھایا۔ اور جب حضرت ابراہیم ؑ نے آنکھوں سے پٹی کھولی تو حضرت اسمٰعیل ؑ کے بجائے ایک دنبہ ذبح کیا ہوا پڑا تھا۔ اس واقعہ کی یاد میں مسلمان ہر سال قربانی کرتے ہیں۔
بچو!حضرت ابراہیم ؑاور حضرت اسمٰعیل ؑکی زندگی سے ہم کو بہت سے سبق ملتے ہیں۔ حضرت ابراہیم ؑنے ہم کو سکھایا کہ اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے ماں باپ کوچھوڑ اجاسکتا ہے، اپنے ملک اور برادری کو خیر باد کہاجاسکتا ہے، اپنے بچے او ر بیوی کو جنگل میں بے سروسامان چھوڑ کر ان سے بھی پیٹھ پھیری جاسکتی ہے۔
بچو!اللہ تعالیٰ اگر کسی مسلمان کاامتحان لیتے ہیں اور اس میں وہ کامیاب ہوجاتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کو پھر اور زیادہ نعمتیں دیتے ہیں۔
خانۂ کعبہ:
جب حضرت اسمٰعیل ؑجوان ہوئے تو حضرت ابراہیم ؑاور حضرت اسمٰعیل ؑ نے مل کر خانۂ کعبہ کو دوبارہ تعمیر کرنا شروع کیا اور حضرت ابراہیم ؑ نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی کہ اے میرے رب! اس شہر کو لوگوں کے لیے امن کی جگہ بنادے۔ مجھے اور میری اولاد کو بتوں کی پوجا سے بچائے رکھ۔ اے ہمارے رب! میں نے اپنی اولاد کو میدان میں جہاں کھیتی نہیں ہوتی تیرے عزت والے گھر کی خاطر آباد کیا ہے،تاکہ اے میرے رب! یہ نماز پڑھیں، تو لوگوں کے دلوں کوایسا کردے کہ ان کی طرف جھکے رہیں اور ان کو ہر قسم کے میوے دے کہ یہ تیرا شکر ادا کریں۔ اے پروردگار !جو بات ہم چھپاتے ہیں اور ظاہر کرتے ہیں، تو ان سب کو جانتا ہے اور تجھ سے زمین اور آسمان میں کوئی چیز چھپی ہوئی نہیں ہے۔ اور میرے رب!تو مجھ کو توفیق دے کہ میں تیری نماز پڑھتا رہوں اور میری اولاد بھی نماز پڑھتی رہے۔ اے میرے رب! میری دعاقبول فرما۔ اے میرے رب! حساب وکتاب یعنی قیامت کے دن مجھ کو اور میرے ماں باپ کو اور مؤمنوں کو بخش دے۔
یہ وہی خانۂ کعبہ ہے جہاں ساری دنیا سے لاکھوں مسلمان ہر سال حج کرنے آتے ہیں اور جس کی طرف منہ کر کے ہم سب مسلمان پانچوں وقت کی نمازیں اداکرتے ہیں۔