شک یہ ہمت کے کام ہیں۔
۵۔ اور لوگوں کے سامنے (غرور سے) اپنے گال مت پھلائو اور زمین پر اتراتے ہوئے مت چلو، یقین جانو، اللہ کسی اترانے والے شیخی باز کو پسند نہیں کرتا۔
۶۔ اور اپنی چال میں اعتدال اختیار کرو اور اپنی آواز آہستہ رکھو، بے شک سب سے بری آواز گدھوں کی آواز ہے۔
بچو!حضرت لقمان نے اپنے بیٹے کو جو نصیحتیں کیں وہ ہم سب کے لیے بھی ہیں، لہٰذا ہم اللہ کاشریک کسی کو نہ بنائیں، اس کامطلب یہ ہے کہ ہم یقین کرلیں کہ ہرکام کے کرنے والے اللہ ہی ہیں۔ اور ہم ہمیشہ ماں باپ کاکہنا مانیں۔
ہمیں ہر وقت یہ بات یاد رہے کہ اگر ہم ذرہ برابربھی نیکی یابرائی کریں گے تو اللہ تعالیٰ اس کوقیامت کے روز حاضر کردے گا، اس لیے ہم کو نیکیاں زیادہ سے زیادہ کرنی چاہییں اور برائیوں سے بچنا چاہیے، تاکہ قیامت کے روز ہماری نیکیوں کاپلّہ بھاری رہے۔
نماز پڑھا کریں اور لوگوں کو نیک بات سکھایا کریں اور بری بات سے منع کیاکریں۔ اور نیک بات سمجھانے اور بری بات سے روکنے میں ہم کو جوکچھ تکلیف برداشت کرنی پڑے اس پر صبر کریں کہ یہ بڑی ہمت کاکام ہے۔
غرور نہ کیا کریں کہ یہ اللہ کو بہت ناپسند ہے۔ اونچی آواز سے نہ بولاکریں کہ گدھے کی آواز کے مشابہ ہے۔
بچو! ان سب باتوں کو اپنے دل میں بٹھالو۔
حضرت سلیمان ؑ
بچو!حضرت سلیمان ؑحضرت دائود ؑکے بیٹے تھے جن کاقصہ تم پہلے سن چکے ہو۔ قرآن پاک میں آپ کاذکر سورۂ بقرہ، سورۂ انعام، سورۂ انبیاء، سورۂ نمل، سورۂ سبا اور سورۂ ص میں آیا ہے۔
اللہ تعالیٰ نے آپ کو بھی نبوت اور بادشاہت دونوں عطا کی تھیں، انسانوں کے علاوہ جن، ہوا اور جانور بھی آپ کے تابع کردیے تھے، آپ ان سب کی بولیاں بھی سمجھتے تھے اور بولتے تھے۔ آپ کے زمانہ میں بنی اسرائیل کو بہت بڑائی حاصل ہوئی جو اس سے پہلے کبھی نہ ہوئی تھی۔
حضرت سلیمان ؑبھی باوجود اتنی طاقت اور سلطنت کے اللہ کی یاد میں مشغول رہتے تھے،ان کو دنیا کی بڑی سے بڑی چیز بھی اللہ کی یاد سے غافل نہیں کرسکتی تھی۔