Deobandi Books

اللہ کی باتیں - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

33 - 84
چلاتے تھے۔ دریا کے اس طرف کابادشاہ زبردستی کشتیاں چھین لیا کرتا تھا۔ میں نے اس میں سوراخ کردیا کہ عیب دار ہونے کی وجہ سے اسے کوئی نہ لے گا۔
 رہالڑکا تو اس کے ماں باپ ایمان دار تھے، مگر یہ سرکش اور کافر تھا۔ مجھے اس بات کاڈر تھا کہ یہ لڑکا ان دونوں کو سرکشی اور کفر میں نہ پھنسا دے، میںنے قتل کردیا کہ اللہ انھیں اس کے بدلے مہربان اور نیک بیٹا عطا کرے۔
دیوار شہر کے دویتیم بچوں کی تھی جس کے نیچے ان کی دولت دفن تھی، ان کاباپ نیک تھا۔ اگر دیوار گرجاتی تو دوسرے لوگ ان کی دولت پر قبضہ کرلیتے۔ اللہ تعالیٰ کی مرضی یہ تھی کہ دونوں جوان ہو کر اپنا خزانہ نکال سکیں۔
 یہ جوکچھ ہوا تمہارے رب کی رحمت کانتیجہ تھا۔ میں نے اپنی طرف سے کچھ نہیں کیا، یہی وہ باتیں تھیں جن پر آپ صبر نہ کرسکے۔

حضرت موسیٰ ؑکے واقعے سے ملنے والے سبق: 
اس کے بعد حضرت موسیٰ ؑایک عرصہ تک بنی اسرائیل کو ہدایت کرتے رہے۔ برائیوں سے منع کرتے رہے، اچھائیوں کی تاکید کرتے رہے اور آخر کار اپنے اللہ پاک سے جاملے جس نے ان کو نبی بناکر بھیجا تھا۔
 بچو!جو قوم اللہ کی نافرمانی کرتی ہے، اس کوتھوڑا تھوڑا عذاب دے کر خبردار کیاجاتا ہے، وہ اگر پھر بھی نافرمانی کرتی رہتی ہے تو اس کوکچھ عرصہ کے لیے مزید ڈھیل دے دی جاتی ہے، تاکہ وہ بالکل غفلت میں پڑجائے ، پھر ایک دم اللہ کاسخت عذاب آکر اس کو بالکل ختم کردیتا ہے۔
 فرعون خود کوخدا کہلواتاتھا۔ بنی سرائیل پر ظلم کرتا تھا، اللہ تعالیٰ نے اسی کے گھر میں حضرت موسیٰ ؑ کی پرورش کروائی۔ پھر حضرت موسیٰ ؑکے ذریعے سے اس کو اور اس کی قوم کو ختم کرادیا۔ 
دوسرا سبق ہم کو یہ ملتا ہے کہ جوقوم بہت عرصہ تک کسی کی غلامی میں رہتی ہے اس کی رگ رگ میں غلامی بس جاتی ہے، غیرت اور بہادری ختم ہوجاتی ہے اور اس کاجی چاہتا ہے کہ بار بار وہی غلامی کی باتیں کرے جس طرح بنی اسرائیلنے آزاد ہونے کے بعد کیں۔ 
تیسرا سبق ہم کو حضرت خضر  ؑکے قصے سے یہ ملتا ہے کہ اللہ اپنے نیک بندوں کی حفاظت ان کی زندگی میں بھی کرتا ہے اور ان کے مرنے کے بعد ان کی اولاد کی حفاظت بھی کرتارہتا ہے۔

حضرت ایوب  ؑ


x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 محترم حضراتِ اساتذۂ کرام 1 1
3 دیباچہ 1 2
4 قرآنِ مجید 3 2
5 اُمتیں 3 2
6 اللہ تعالیٰ 3 2
7 فرشتے 5 2
8 شیطان 5 2
9 حضرت آدم ؑ 6 1
10 قابیل وہابیل 8 9
11 حضرت نوح ؑ 9 9
12 حضرت ہود ؑ 11 9
13 حضرت صالح ؑ 12 9
14 حضرت ابراہیم ؑ 14 9
15 حضرت ابراہیم ؑکابتوں کوتوڑنا: 14 14
16 حضرت ابراہیم ؑ اور آگ 15 14
17 حضرت ابراہیم ؑاور زم زم 15 14
18 حضرت ابراہیم ؑاور قربانی 16 14
19 خانۂ کعبہ 16 14
20 حضرت لوط ؑ 17 9
21 حضرت یوسف ؑ 18 9
22 عورتوں کی دعوت 19 21
23 حضرت یوسف ؑجیل میں 20 21
24 حضرت یوسف ؑ وزیرِ خزانہ بن گئے 21 21
25 حضرت یوسف ؑ کی بھائیوں سے ملاقات 22 21
26 حضرت شعیب ؑ 24 9
27 حضرت موسیٰ ؑ 25 9
28 حضرت موسیٰ ؑکانکاح او ر پیغمبر ی 27 27
29 حضرت موسیٰ ؑکاجادو گروں سے مقابلہ اور ان کامسلمان ہونا 29 27
30 اللہ کی نعمتیں 30 27
31 من و سلویٰ کی نعمتیں 30 27
32 بنی اسرائیل کا بچھڑے کو پوجنا 30 27
33 بنی اسرائیل کی سرکشی 30 27
34 قوم کی بزدلی اور نافرمانی 31 27
35 آپ ان کاجواب سن کر بہت ناراض ہوئے اور دعا کی 31 27
36 حضرت موسیٰ ؑ کی حضرت خضر ؑ سے ملاقات 31 27
37 حضرت موسیٰ ؑکے واقعے سے ملنے والے سبق 33 27
38 حضرت ایوب ؑ 33 9
39 کڑی آزمایشیں 34 38
40 آخر صبر رنگ لایا 34 38
41 حضرت یونس ؑ 35 9
42 حضرت دائود ؑ 37 9
43 حضرت لقمان حکیم 39 9
44 حضرت سلیمان ؑ 40 9
45 حضرت زکریا ؑ 43 9
46 حضرت مریم ؑ 44 9
47 حضرت عیسیٰ ؑ 45 9
48 اصحابِ کہف 47 9
49 حضرت محمد مصطفی ﷺ 48 1
50 حضرت عیسیٰ ؑ سے لے کر حضور ﷺ کی پیدایش کے حالات 48 49
51 از ولادت تانبوت 49 50
52 قوم کو دین وایمان کی دعوت 50 50
53 کفار کا آپ کے رسول ہونے پر اعتراض 52 50
54 کفار کی متکبرانہ فرمایشیں 52 50
55 معراج 53 50
56 ہجرت 54 50
57 غزؤہ بدر 54 50
58 غزوۂ اُحد ۳ ہجری 56 50
59 غزوۂ بنی نضیر سنہ ۳ ہجری 58 50
60 غزؤہ بدر ثانی سنہ ۳ ہجری 59 50
61 غزوۂ دومۃ الجندل اور غزوۃُ الاحزاب سنہ۵ ہجری 59 50
62 قصۂ حدیبیہ سنہ۶ ہجری 61 50
63 عمرۃُ القضا سنہ۷ہجری 62 50
64 قصہ فتح مکہ سنہ ۸ ہجری 62 50
65 جنگ ِ حنین سنہ۸ہجری 63 50
66 جنگِ تبوک سنہ۹ ہجری 64 50
67 حجۃ ُالوداع سنہ ۱۰ ہجری 66 49
68 (۱) اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو 66 67
69 (۲)نماز قائم کرو 67 67
70 (۴)زکوٰۃ ادا کرو 68 67
71 (۳)روزہ رکھو 69 67
72 (۵)حج اداکرو 69 67
73 (۶)ماں باپ کی اطاعت 70 67
74 (۷)جہاد 71 67
75 اچھی اچھی باتیں 74 1
76 (۱) عہد کو پورا کرنا 74 75
77 (۲) ناپ تول پوری کرنا 74 75
78 (۳)خوش خلقی 75 75
79 (۴) جھگڑے سے بچنا 75 75
80 (۵) غیبت نہ کرنا 75 75
81 (۶)سلام کرنا 76 75
82 حرام چیزیں 76 75
83 قیامت 77 75
84 دوزخ 79 75
85 جنت 81 75
Flag Counter