زندہ اٹھالیا۔ تو اس کے بعد عیسائی لوگ ڈیڑھ سو سال تک اِدھراُدھر بھٹکتے رہے اور آپس میں لڑتے رہے۔ ان کے عالموں نے آسمانی کتاب انجیل کی حفاظت نہ کی تو وہ پوری ان کے پاس موجود نہ رہی، پھر ان کے بعض عالموںنے حضرت عیسیٰ ؑکی چند تعلیمات کو اکٹھا کیا، کچھ اپنی طرف سے اس میں باتیں شامل کیں اور اس کانام انجیل مقدس رکھ دیا، ان کے دوسرے بعض عالموں نے دوسری کتاب مرتب کی اور اس کانام بھی انجیل رکھ دیا، اس طرح یہ کتابیں بڑھتی رہیں اوران کی تعداد ہزاروں تک پہنچ چکی تھی اور ہر انجیل دوسرے سے مختلف تھی ۔ اس وجہ سے عیسائیوں میں بڑا جھگڑاہوا کہ کونسی انجیل صحیح ہے؟ آخر سب نے اتفاق کر کے سب کتابیں جلادیں، صرف چار باقی رہنے دیں، ان کے نام یہ ہیں:
۱۔ متی ۲۔ یوحنا ۳۔ لوقا ۴۔ مرقس
یہ چاروں ان کے جمع کرنے والوں کے نام سے مشہور ہیں، مگر یہ بات متعین ہے کہ انہیں سے کوئی کتاب بھی اصل انجیل مقدس نہیں ہے، اصل انجیل مقدس اب دنیا میں کہیں بھی نہیں ہے۔
غرض حضرت عیسیٰ ؑکے بعد جب ہر طرف شرک، کفر اور جہالت پھیل گئی تو لوگ پھر بت پرستی میں مبتلا ہوگئے، آدمی آدمی کادشمن ہوگیا، شراب، جوا، قتل، لوٹ مار، بدامنی ہر طرف پھیل گئی۔ شیطان کے ماننے والے دنیا میں پھیل گئے اور اللہ تعالیٰ کو بھول گئے ،اللہ تعالیٰ کو پھر اپنی مخلوق پر رحم آیا، وہ بڑا رحمن اور رحیم ہے اور اس نے اس دنیا کی ہدایت کے لیے اور لوگوں کو شیطان کے پنجے سے نکال کرسیدھا راستہ بتانے کے لیے اپنے پیارے حبیب رحمۃ للعالمین احمد مجتبیٰ محمد مصطفیﷺکومکہ معظمہ میں پیدا فرمایا۔
از ولادت تانبوت:
آپ۱۲؍ ربیع الاول کو مکہ معظمہ میں پیدا ہوئے، آپ کی والدہ کانام آمنہ اور آپ کے والد ماجد کانام عبداللہ تھا، جو آپ کی پیدایش سے دوماہ قبل ہی فوت ہوچکے تھے، آپ کے دادا عبدالمطلب تھے، انھوں نے آپ کی سرپرستی فرمائی۔ اس زمانے میں عرب میں دستور تھا کہ شریف گھرانوں کے بچے دیہاتوں میں پرورش پاتے تھے،کیوں کہ دیہاتوں کی آب وہوا اور زبان خالص ہوتی تھی، اس لیے ہمارے پیارے نبیﷺکو بھی ایک خاتون’’ حلیمہ‘‘ پرورش کے لیے لے گئیں۔ حضورﷺ پانچ سال تک دائی حلیمہ کے پاس رہے۔ آپ سال بھر میں دومرتبہ والدہ سے ملنے آتے۔ اس کے بعد والدہ نے آپ کو اپنے پاس بلالیا۔ جب آپ چھ برس کے ہوئے تو آپ کی والدہ کا بھی انتقال ہوگیا، والد پہلے فوت ہوچکے تھے، مہربان دادا عبدالمطلب (جن کو اپنے پوتے سے بہت محبت تھی)نے ان کی پرورش اپنے ذمہ لے لی۔ خدا کی شان کہ دادا کاسایہ بھی زیادہ عرصہ قائم نہ رہا اور والدہ کے دو سال کے بعد دادا کاسایہ بھی سر سے اٹھ گیا۔ اس وقت حضورﷺآٹھ برس کے تھے۔ دادا کے انتقال کے بعد حضور ﷺکے چچا ابو طالب نے آپ کو اپنی سرپرستی میں