ان کاگمان بھی نہیں تھا، اور اللہ نے ان کے دلوں میں رُعب ڈال دیا کہ وہ اپنے گھروں کو خود اپنے ہاتھوں سے بھی اور مسلمانوں کے ہاتھوں سے بھی اُجاڑ رہے تھے۔ لہٰذا اے آنکھوں والو! عبرت حاصل کرلو۔
{ذٰلِکَ بِاَنَّہُمْ شَاقُّوا اللّٰہَ وَرَسُوْلَہٗ ج وَمَنْ یُّشَاقِّ اللّٰہَ فَاِنَّ اللّٰہَ شَدِیْدُ الْعِقَابِ}1
یہ اس لیے کہ انھوں نے اللہ اور اس کے رسول سے دشمنی ٹھانی، اور جوشخص اللہ سے دشمنی کرتا ہے، تو اللہ بڑا سخت عذاب دینے والا ہے۔
بچو! اس بات کو اچھی طرح سمجھ لو اور ذہن نشین کرلوکہ جوشخص اللہ اور اس کے رسولﷺکی مخالفت کرتا ہے اس کو اللہ تعالیٰ دنیا میں بھی ذلیل کرتے ہیں اور آخرت میں تو اس کے لیے دوزخ کاعذاب ہے ہی۔
غزؤہ بدر ثانی سنہ ۳ ہجری:
بچو! جنگ احد سے واپس جاتے ہوئے کافر کہہ گئے تھے کہ آیندہ سال بدر پر پھر لڑائی ہوگی۔ جب وہ زمانہ قریب ہوا تو کافروں کو بدر تک جانے کی ہمت نہ ہوئی، انھوں نے یہ سوچا کہ ایسی تجویز کرنی چاہیے کہ پیارے نبیﷺبھی بدر نہ جائیں، تاکہ ہم کو شرمندگی نہ ہو۔ چناںچہ انھوں نے جاسوس کو مدینہ منورہ بھیجا کہ مسلمانوں میں جاکر یہ خبر پھیلائے کہ کافروں نے بہت فوج جمع کی ہے۔
بچو! چوں کہ مسلمان تو صرف اللہ سے ڈرتے ہیں، کافروں کی تعداد کی زیاتی سے نہیں ڈرتے۔ اس لیے انھوں نے یہ سن کر کہا: حَسْبُنَا اللّٰہُ وَنِعْمَ الْوَکِیْلُ( ہماری مدد کے لیے اللہ ہی کافی ہے)۔ آپ ڈیڑھ ہزار آدمیوں کو ساتھ لے کر بدر تشریف لے گئے اور چند روز قیام کیا، لیکن وہاں کوئی کافر مقابلہ پر نہیں آیا۔ مسلمانوں نے وہاں تجارت میں خوب نفع حاصل کیا اور خوش وخرم واپس لوٹ آئے۔
غزوۂ دومۃ الجندل اور غزوۃُ الاحزاب سنہ۵ ہجری:
بچو!ہمارے پیارے رسولﷺنے سنا کہ دمشق کے قریب دومۃ الجندل کے مقام پر کچھ کفار جمع ہو کر مدینہ منورہ پر چڑھائی کرنا چاہتے ہیں، آپ ؑایک ہزار آدمیوں کو لے کر روانہ ہوئے، کفار مسلمانوں کی آمد کی خبر سن کر بھاگ گئے۔ آپ چند روز وہاں رہ کر مدینہ تشریف لے آئے، اس کو غزوۂ دو مۃ الجندل کہتے ہیں۔
اسی سال غزوۂ بنی مصطلق بھی ہوا، لیکن یہاں پر بھی کافر مقابلے پر نہیں آئے اور اپنا سامان اور اہل وعیال چھوڑ کر بھاگ گئے۔
بچو! پھر اسی سال غزوۂ احزاب ہوا، اس کو غزوۂ خندق بھی کہتے ہیں ۔ سورۂ احزاب میں اسی کاذکر ہے۔
یہ لڑائی اس وجہ سے ہوئی کہ پہلے تم کوبتایا جاچکا ہے کہ یہودیوں کے قبیلہ بنو نضیر کو معاہدہ کی خلاف ورزی کی وجہ سے اپنے قلعوں سے نکال کر جلاوطن کردیا گیا تھا۔اس سے ان کو بہت ذلت اٹھانی پڑی۔ چناںچہ انھیں میں کا ایک آدمی چند روز بعد