ان کے احسان نہیں اتار سکتے۔ قرآن مجید میں سے ہم چند آیتیں ماں باپ کی اطاعت کے متعلق نقل کرتے ہیں:
{وَقَضٰی رَبُّکَ اَلاَّ تَعْبُدُوْا اِلاَّ اِیَّاہُ وَبِالْوَالِدَیْْنِ اِحْسَاناً ط اِمَّا یَبْلُغَنَّ عِندَکَ الْکِبَرَ اَحَدُہُمَا اَوْ کِلٰہُمَا فَلاَ تَقُلْ لَّہُمَا اُفٍّ وَّلاَ تَنْہَرْہُمَا وَقُلْ لَّہُمَا قَوْلاً کَرِیْمًاo وَاخْفِضْ لَہُمَا جَنَاحَ الذُّلِّ مِنَ الرَّحْمَۃِ وَقُلْ رَّبِّ ارْحَمْہُمَا کَمَا رَبَّیٰنِیْ صَغِیْرًا}1
اور تمہارے پروردگار نے یہ حکم دیا ہے کہ اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو، اور والدین کے ساتھ اچھا سلوک کرو۔ اگر والدین میں سے کوئی ایک یا دونوں تمہارے پاس بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو انھیں اُف تک نہ کہو، اور نہ انھیں جھڑ کو، بلکہ ان سے عزت کے ساتھ بات کیا کرو۔اور ان کے ساتھ محبت کابرتائو کرتے ہوئے ان کے سامنے اپنے آپ کو انکساری سے جھکائو، اور یہ دعا کرو کہ یارب! جس طرح انھوں نے میرے بچپن میں مجھے پالا ہے ، آپ بھی ان کے ساتھ رحمت کامعاملہ کیجیے۔
(۷)جہاد
بچو! جہاد کے متعلق قرآن مجید میں اللہ نے بہت سے احکامات دیے ہیں اور نصیحتیں کی ہیں، جہاد کا مقصد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے دین کو دنیا میں غالب کرنے کے لیے مسلمانوں کو ان قوموں سے لڑنا چاہیے جو اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت نہیں کرتیں، بلکہ شیطان کے ساتھی ہیں اور دنیا میں ایسے کاموں کو رواج دیتے ہیں جن سے شیطان خوش ہو۔ اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے اپنی جان بھی اللہ کے راستے میں قربان کرنی پڑے تو خوشی خوشی قربان کردے۔
بچو! جہاد کے لیے ضروری ہے کہ مسلمان اپنے امیر کی اطاعت کریں جب تک وہ اللہ اور اس کے رسول کے حکم کے خلاف کوئی حکم نہ دے۔ چناںچہ اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں فرماتے ہیں:
{یٰایُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اَطِیْعُوا اللّٰہَ وَاَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ وَاُولِی الْاَمْرِ مِنکُمْ ج فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِیْ شَیْْئٍ فَرُدُّوْہُ اِلَی اللّٰہِ وَالرَّسُوْلِ اِنْ کُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الاٰخِرِ ط ذٰلِکَ خَیْْرٌ وَاَحْسَنُ تَاْوِیْلًا}2
اے ایمان والو! اللہ کی اطاعت کرو اور اس کے رسول کی بھی اطاعت کرو اور تم میں سے جولوگ صاحب ِ اختیار ہوں، ان کی بھی۔ پھر اگر تمہارے درمیان کسی چیز میںاختلاف ہوجائے تو اگر واقعی تم اللہ اور یومِ آخرت پر ایمان رکھتے ہو تو اسے اللہ اور رسول کے حوالے کردو۔ یہی طریقہ بہترین ہے اور اس کاانجام بھی سب سے بہتر ہے۔
بچو! جہاد کے لیے سامان کی بھی بہت ضرورت ہے اور مسلمان کو لڑائی کے سامان سے غافل نہیں ہونا چاہیے۔ یہ اللہ کاحکم ہے ، اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
{یٰایُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا خُذُوْاحِذْرَکُمْ فَانْفِرُوْا ثُبَاتٍ اَوِانْفِرُوْا جَمِیْعاً}1
اے ایمان والو! (دشمن سے مقابلے کے وقت) اپنے بچائو کاسامان ساتھ رکھو، پھر الگ الگ دستوں کی شکل میں(جہاد کے لیے) نکلو، یاسب لوگ اِکٹھے ہوکر نکل جائو۔