ہوتے تو ہم تمہیں کب کاپتھر سے مار مار کر ختم کرچکے ہوتے اور ویسے تمہارا ہم پر کوئی دبائو بھی نہیں۔
حضرت شعیب ؑکی قوم کے لوگ اپنی دولت اور روپے پیسے کے غرور میں بار بار اپنے سچے نبی حضرت شعیب ؑسے اسی قسم کی باتیں کرتے رہتے۔ حضرت شعیب ؑ فرماتے : اللہ تعالیٰ نے مجھے سیدھا راستہ بتایا ہے اور وہ اپنی مہربانی سے مجھے حلال روزی بخشتا ہے، اب یہ کس طرح ہوسکتا ہے کہ جس کام سے میں تم کو روکتاہوں اسے خود کرنے لگ جائوں؟ میں تو صرف تم لوگوں کو درست کرناچاہتا ہوں اور صرف اللہ پر بھروسہ رکھتاہوں، تم لوگ میری ضد میں آکر ایسا گناہ نہ کربیٹھنا کہ تم پر عذاب اُتر آئے، جیسا کہ تم سے پہلے لوگوں پر آچکا ہے۔ بلکہ تم اپنے گناہوں کی معافی مانگو اور آگے کے لیے اسی کے حضور میں توبہ کرو۔ تم نے اللہ کو بالکل بھلادیا ہے، کیا تم میری برادری سے زیادہ ڈرتے ہو اور اللہ کاخوف تمہارے دلوں سے اُٹھ گیا ہے؟ میں نے اپنا فرض اداکردیا، اگر تم نہیں جانتے یانہیں مانتے تو چند روز کے بعد تمہیں معلوم ہوجائے گا کہ جھوٹا کون ہے اور کس پر اللہ کا عذاب اُتر تا ہے۔ آخروقت ِمقرر پر اللہ کاعذاب آگیا۔ حضرت شعیب ؑاور ایمان والے تو بچ گئے اور جولوگ اللہ کی نافرمانی کرتے تھے وہ اپنے گھروں میں بیٹھے کے بیٹھے رہ گئے اور ایسے برباد ہوئے کہ گویا ان مکانوں میں کبھی بسے ہی نہ تھے۔
بچو!پس اللہ تعالیٰ کے سوا کسی دوسرے کی عبادت کرنا، اللہ تعالیٰ کو بھول جانا اور غیروں کویاد کرنا، رسولِ پاکﷺکی باتیں نہ ماننا، دل کی خواہشات کو پورا کرنا، کم تولنا، کم ناپنا، امن وامان کے بعد زمین پر فساد مچانا، روپیہ کا غرور، دولت کاگھمنڈ کرنا، اللہ کو بے حد نا پسند ہے۔ جولوگ ایسا کرتے ہیں اور توبہ نہیں کرتے، صحیح راہ اختیار نہیں کرتے، آخر کار ایک دن ضرور سزاپائیں گے اور نقصان اُٹھائیں گے۔
بچو!آئو ہم سب مل کر عہد کریں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کی عبادت نہ کریں گے اور نہ کبھی کم تولیں گے، نہ کم ناپیں گے، غرور نہ کریں گے اور کسی کا مال بے ایمانی سے نہ کھائیں گے۔ اور اگر ہم نے ایسا کیا تو ہمارا حشر بھی حضرت شعیب ؑکی قوم جیسا ہوجائے گا، اللہ ہم کومحفوظ رکھے۔ آمین۔
حضرت موسیٰ ؑ
حضرت موسیٰ ؑاللہ تعالیٰ کے بہت بڑے رسول گزرے ہیں، آپ پر تو رات شریف نازل ہوئی، ان کی قوم بنی اسرائیل تھی جنہیں اس وقت یہودی کہا جاتا ہے۔ چناںچہ بنی اسرائیل کی ہدایت اور نجات کاکام آپ کے سپرد ہوا، قرآن پاک میں