Deobandi Books

اللہ کی باتیں - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

37 - 84
ہوگئی تھیں۔
 بچو! حضرت یونس ؑنے مچھلی کے پیٹ میں جودعا کی یعنی :
{لَا اِلٰہَ اِلاَّ اَنْتَ سُبْحٰنَکَ اِنِّیْ کُنْتُ مِنَ الظٰلِمِیْنَ} 1
یہ بڑی کارآمد ہے، اب بھی جب کوئی مصیبت یا آفت نازل ہوتی ہے تو اس کو پڑھا جاتا ہے، اللہ پاک اس کی برکت سے آفات کودور کردتیا ہے۔

حضرت دائود ؑ

بچو! حضرت دائود ؑبھی بنی اسرائیل کے بڑے نبی گزرے ہیں۔ آپ کاذکر قرآن پاک میں کئی جگہ آیا ہے۔ سورۂ ص میں خصوصیت سے نہایت تفصیل سے ملتا ہے، یہ سورت پارہ نمبر ۲۳ میں ہے۔ آپ پر آسمانی کتاب ’’زبور‘‘ نازل ہوئی تھی۔
 حضرت موسیٰ  ؑ کے انتقال کے کافی عرصہ بعد بنی اسرائیل کے سرداروں نے اس وقت کے نبی سے کہا کہ ہم کو ایک بادشاہ کی ضرورت ہے جس کی سرداری میں ہم اللہ کے دشمنوں سے جنگ کریں، اللہ کے نبی ان کی حالت کو خوب جانتے تھے، اس لیے پہلے تو انھوں نے انکار کردیا کہ یہ لوگ بزدل ہیں، جنگ وغیرہ کچھ نہیں کریں گے۔ مگر جب قوم اور سرداروں کااصرار بڑھا اور وہ نہیں مانے تو اللہ کے نبی نے فرمایا:’’ اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے طالوت کوبادشاہ مقرر کیا ہے۔ طالوت ایک غریب آدمی تھے۔ سردار اور امیر لوگ طالوت کانام سنتے ہی ناراض ہوگئے کہ سرداری اور بادشاہت تو ہمارا حق تھا، یہ غریب آدمی کو کیسے مل گئی۔
 بچو!حضرت طالوت بڑے عالم، جنگ کے ماہر، بڑے بہادر اور طاقتور آدمی تھے، اس لیے اللہ نے ان کو بادشاہ مقرر کیا تھا۔ اللہ کے نزدیک تو امیر وغریب سب برابر ہیں، اس کے نزدیک وہی اچھا ہے جو نیک ہو۔
 لوگوں کی تسلی کے لیے اس وقت کے نبی نے یہ بھی فرمایا کہ حضرت طالوت کو بادشاہ بنانے کی ایک نشانی یہ بھی ہے کہ جس صندوق میں حضرت موسیٰ  ؑ اور حضر ت ہارون  ؑ کی یاد گار ہے اسے فرشتے اُٹھا کر تمہارے پاس لے آئیں گے۔ چناںچہ فرشتے وہ صندوق ان کی قوم کے پاس لے آئے۔ آخر انھوں نے حضرت طالوت کو اپنا بادشاہ مان لیا۔
آخر جب حضرت طالوت اپنی فوج لے کر روانہ ہونے لگے، تو انھوں نے اپنی قوم کی ایک آزمایش کی کہ اگر کوئی مصیبت آئی تو یہ لوگ اس کامقابلہ کریں گے یابھاگ جائیں گے؟ انھوں نے کہا کہ آگے چل کر پانی کی ایک نہر آئے گی، جس نے 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 محترم حضراتِ اساتذۂ کرام 1 1
3 دیباچہ 1 2
4 قرآنِ مجید 3 2
5 اُمتیں 3 2
6 اللہ تعالیٰ 3 2
7 فرشتے 5 2
8 شیطان 5 2
9 حضرت آدم ؑ 6 1
10 قابیل وہابیل 8 9
11 حضرت نوح ؑ 9 9
12 حضرت ہود ؑ 11 9
13 حضرت صالح ؑ 12 9
14 حضرت ابراہیم ؑ 14 9
15 حضرت ابراہیم ؑکابتوں کوتوڑنا: 14 14
16 حضرت ابراہیم ؑ اور آگ 15 14
17 حضرت ابراہیم ؑاور زم زم 15 14
18 حضرت ابراہیم ؑاور قربانی 16 14
19 خانۂ کعبہ 16 14
20 حضرت لوط ؑ 17 9
21 حضرت یوسف ؑ 18 9
22 عورتوں کی دعوت 19 21
23 حضرت یوسف ؑجیل میں 20 21
24 حضرت یوسف ؑ وزیرِ خزانہ بن گئے 21 21
25 حضرت یوسف ؑ کی بھائیوں سے ملاقات 22 21
26 حضرت شعیب ؑ 24 9
27 حضرت موسیٰ ؑ 25 9
28 حضرت موسیٰ ؑکانکاح او ر پیغمبر ی 27 27
29 حضرت موسیٰ ؑکاجادو گروں سے مقابلہ اور ان کامسلمان ہونا 29 27
30 اللہ کی نعمتیں 30 27
31 من و سلویٰ کی نعمتیں 30 27
32 بنی اسرائیل کا بچھڑے کو پوجنا 30 27
33 بنی اسرائیل کی سرکشی 30 27
34 قوم کی بزدلی اور نافرمانی 31 27
35 آپ ان کاجواب سن کر بہت ناراض ہوئے اور دعا کی 31 27
36 حضرت موسیٰ ؑ کی حضرت خضر ؑ سے ملاقات 31 27
37 حضرت موسیٰ ؑکے واقعے سے ملنے والے سبق 33 27
38 حضرت ایوب ؑ 33 9
39 کڑی آزمایشیں 34 38
40 آخر صبر رنگ لایا 34 38
41 حضرت یونس ؑ 35 9
42 حضرت دائود ؑ 37 9
43 حضرت لقمان حکیم 39 9
44 حضرت سلیمان ؑ 40 9
45 حضرت زکریا ؑ 43 9
46 حضرت مریم ؑ 44 9
47 حضرت عیسیٰ ؑ 45 9
48 اصحابِ کہف 47 9
49 حضرت محمد مصطفی ﷺ 48 1
50 حضرت عیسیٰ ؑ سے لے کر حضور ﷺ کی پیدایش کے حالات 48 49
51 از ولادت تانبوت 49 50
52 قوم کو دین وایمان کی دعوت 50 50
53 کفار کا آپ کے رسول ہونے پر اعتراض 52 50
54 کفار کی متکبرانہ فرمایشیں 52 50
55 معراج 53 50
56 ہجرت 54 50
57 غزؤہ بدر 54 50
58 غزوۂ اُحد ۳ ہجری 56 50
59 غزوۂ بنی نضیر سنہ ۳ ہجری 58 50
60 غزؤہ بدر ثانی سنہ ۳ ہجری 59 50
61 غزوۂ دومۃ الجندل اور غزوۃُ الاحزاب سنہ۵ ہجری 59 50
62 قصۂ حدیبیہ سنہ۶ ہجری 61 50
63 عمرۃُ القضا سنہ۷ہجری 62 50
64 قصہ فتح مکہ سنہ ۸ ہجری 62 50
65 جنگ ِ حنین سنہ۸ہجری 63 50
66 جنگِ تبوک سنہ۹ ہجری 64 50
67 حجۃ ُالوداع سنہ ۱۰ ہجری 66 49
68 (۱) اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو 66 67
69 (۲)نماز قائم کرو 67 67
70 (۴)زکوٰۃ ادا کرو 68 67
71 (۳)روزہ رکھو 69 67
72 (۵)حج اداکرو 69 67
73 (۶)ماں باپ کی اطاعت 70 67
74 (۷)جہاد 71 67
75 اچھی اچھی باتیں 74 1
76 (۱) عہد کو پورا کرنا 74 75
77 (۲) ناپ تول پوری کرنا 74 75
78 (۳)خوش خلقی 75 75
79 (۴) جھگڑے سے بچنا 75 75
80 (۵) غیبت نہ کرنا 75 75
81 (۶)سلام کرنا 76 75
82 حرام چیزیں 76 75
83 قیامت 77 75
84 دوزخ 79 75
85 جنت 81 75
Flag Counter