موسیٰ ؑسے اپنی قوم کی ذلت برداشت نہ ہوسکی اور اس کی مدد کے لیے مجبور ہوگئے۔ انھوں نے اس کے اس زور سے گھونسا مارا کہ اس کی جان نکل گئی، اس کامرنا تھا کہ حکومت میں کھلبلی مچ گئی کہ بنی اسرائیل کے ایک شخص نے ہماری قوم کے آدمی کو مار ڈالا ہے۔ چناںچہ حکم دیا گیا کہ قتل کرنے والے کو مار دیا جائے، مگر حضرت موسیٰ ؑ کو وقت پر خبر مل گئی اور وہ مدین کی طرف چلے گئے جو حضرت شعیب ؑ کا شہر تھا۔
حضرت موسیٰ ؑکانکاح او ر پیغمبر ی:
مدین کے قریب پہنچے تو دیکھا کنویں کے پاس بہت لوگ جمع ہیں جو اپنے اپنے جانوروں کو پانی پلارہے ہیں۔ مگر دو لڑکیاں اپنے جانوروں کو لیے ایک طرف کھڑی ہیں۔ حضرت موسیٰ ؑنے ان سے پوچھا: تم یہاں کیوں کھڑی ہو؟انھوں نے کہا: ہمارا باپ بوڑھا ہے، ہم اس انتظار میں کھڑی ہیں کہ یہ لوگ اپنے جانوروں کو پانی پلالیں تو بچا ہوا پانی ہم اپنے جانوروں کودیں ، یہ سنا تو انھوں نے خود پانی کھینچا ، اور ان کے جانوروں کو پلادیا اور خود ایک درخت کے نیچے جاکر بیٹھ گئے، کیوں کہ شہر میں کسی سے جان پہچان نہ تھی۔
وہ دونوں لڑکیاں حضرت شعیب ؑکی صاحبزادیاں تھیں جن کاقصہ پہلے آپ سن چکے ہیں، انھوں نے گھر جاکر اپنے والد سے تمام قصہ بیان کیا اور ان کے فرمانے پر انھیں اپنے گھر لے گئیں۔ جب انھوں نے اپنی مصیبت کا قصہ سنایا تو حضرت شعیب ؑنے فرمایا: اب ڈرنے کی کوئی بات نہیں، اللہ نے آپ کوظالم قوم سے بچالیا ہے۔
حضرت شعیب ؑنے ان سے کہا کہ تم آٹھ سال تک میرے پاس کام کرو،اس کے بدلے میں تمہارے ساتھ اپنی ایک بیٹی کانکاح کردوں گا، اگر تم نے دس سال پورے کردیے تو یہ تمہاری طرف سے احسان ہوگا،مگر میں اس کاحق نہیں رکھوں گا، آٹھ سال گزر جانے پر تمہیں اپنے پاس رہنے پرمجبور نہ کروں گا۔
حضرت موسیٰ ؑنے کہا کہ مجھے منظور ہے، آٹھ یا دس سال اس میں سے جومدت چاہوں پوری کروں، مجھ پر زیادتی نہ ہونی چاہیے اور اللہ تعالیٰ ان باتوں پر گواہ ہے۔ چناںچہ وہ برابر کام کرتے رہے اور جب مدت پوری ہوگئی تو حضرت شعیب ؑنے اپنی لڑکی کانکاح حضرت موسیٰ ؑسے کردیا۔
جب نکاح ہوگیا تو دونوں میاں بیوی وہاں سے روانہ ہوئے اور راستے میں ایک جگہ پہاڑی کی طرف انھوں نے آگ دیکھی، حضرت موسیٰ ؑنے اپنی بیوی سے کہا کہ تم یہاں ٹھہرو، میں آگ لے کر ابھی آتاہوں ۔ اور اگر کوئی شخص وہاںمل گیا تو اس سے راستہ بھی معلوم کرلوں گا۔ وہاں گئے تومیدان کے کنارے پردرخت میں سے آواز آئی: ’’مبارک ہے وہ شخص جو اس آگ میں ہے اوروہ آگ جو اس کے چاروں طرف ہے، تم طویٰ کے میدان میں ہو۔ اپنے جوتے اُتاردو۔ میں بڑی دانائی والا اللہ ہوں، تمام جہان کااور تمہارا پالنے والا، میں نے تمہیں پیغمبر ی کے لیے چن لیا ہے، جوکچھ کہتاہوں اس کو سن،