پیٹھ دِکھا کر میدان سے رُخ موڑلیا۔
{ثُمَّ اَنْزَلَ اللّٰہُ سَکِیْنَتَہٗ عَلٰی رَسُوْلِہٖ وَعَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ وَاَنْزَلَ جُنُوْداً لَّمْ تَرَوْہَا ج وَعَذَّبَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا وَذٰلِکَ جَزَائُ الْکٰفِرِیْنَ}1
پھر اللہ نے اپنے رسول پر اور مؤمنوں پر اپنی طرف سے تسکین نازل کی، اور ایسے لشکر اُتارے جو تمہیں نظر نہیں آئے، اور جن لوگوں نے کفر اپنا رکھا تھا، اللہ نے ان کو سزادی ، اور ایسے کافروں کایہی بدلہ ہے۔
بچو! آپ نے دیکھا کہ اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو کس طرح سبق دیا کہ اپنی زیادتی پر فخر نہ کرنا چاہیے۔ اور ہمیشہ سوچنا چاہیے کہ فتح صرف اللہ تعالیٰ کی مدد سے ہوگی۔ کم ہوں تب بھی صرف اللہ پر بھروسہ رکھنا چاہیے۔ یہ سبق اس لیے بھی دیا ہوگا کہ آیندہ بھی مسلمان اس بات کو یاد رکھیں۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کو اپنی عظیم ذات پر بھروسہ رکھنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
غزوۂ حنین کے بعد کچھ اور چھوٹی چھوٹی لڑائیاں ہوئیں اور یہ سال ختم ہوگیا۔
جنگِ تبوک سنہ۹ ہجری:
بچو!تبوک ایک علاقے کانام ہے، جو اس وقت سعودی عرب کاحصہ ہے، ہمارے پیارے نبیﷺجب فتح مکہ اور غزوۂ حنین سے فارغ ہوئے تو آپ کو خبر ہوئی کہ روم کا بادشاہ ہر قل مدینہ پر فوج بھیجنا چاہتا ہے اور وہ فوج تبوک میں جمع کی جائے گی۔ قبل اس کے کہ وہ حملہ کرے آپ ﷺنے خود ہی مقابلہ کے لیے سفر کا ارادہ کیا۔ اور مسلمانوں میں اس کا اعلان کردیا، چونکہ یہ زمانہ بہت گرمی کا تھا اور مسلمانوں کے پاس سامان بہت کم تھا، سفر دور دراز کاتھا،اس لیے اس غزوہ میں جانا بڑی ہمت کاکام تھا۔ اللہ تعالیٰ نے اس جہاد میں شرکت کے لیے مسلمانوں کو سورۂ توبہ میں اس طرح ترغیب دلائی:
{یٰاَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا مَالَکُمْ اِذَا قِیْلَ لَکُمُ انْفِرُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ اثَّاقَلْتُمْ اِلَی الْاَرْضِ ط اَرَضِیْتُمْ بِالْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا مِنَ الاٰخِرَۃِ ج فَمَا مَتَاعُ الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا فِی الاٰخِرَۃِ اِلاَّ قَلِیْلٌ}1
اے لوگو جو ایمان لائے ہو! تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ جب تم سے کہا گیا کہ اللہ کے راستے میں (جہاد کے لیے) کوچ کرو، تو تم بوجھل ہو کر زمین سے لگ گئے؟ کیا تم آخرت کے مقابلے میں دنیوی زندگی پر راضی ہوچکے ہو؟(اگر ایسا ہے) تو ( یاد رکھو کہ) دنیوی زندگی کامزہ آخرت کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں ، مگر بہت تھوڑا۔
بچو! ترغیب دلانے کے لیے اللہ تعالیٰ نے اور بھی کئی آیات اس کے آگے ذکر فرمائی ہیں، ہم نے یہاں صرف ایک آیت لکھی ہے، جب تم کلام مجید مع ترجمہ خود پڑھو گے تو ان شاء اللہ سب کچھ خود سمجھ لوگے۔
اسی جہاد میں شرکت کے لیے مسلمانوں کو جوش دلاتے ہوئے اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
{اِنْفِرُوْا خِفَافاً وَثِقَالاً وَّجَاہِدُ وْا بِاَمْوَالِکُمْ وَاَنْفُسِکُمْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ ط ذٰلِکُمْ خَیْْرٌ لَّکُمْ اِنْ کُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ۔}2