حضرت آدم ؑ نے یہ دعا بہت گڑ گڑا کر مانگی، اللہ تعالیٰ تو بہت رحم کرنے والے ہیں، جب کوئی بندہ گناہ کرلیتا ہے اور سچے دل سے توبہ کرتا ہے کہ اے اللہ!یہ گناہ تو مجھ سے غلطی سے ہوگیا، آیندہ ایسا نہ کروں گا، تو وہ معاف کردیتے ہیں، چنانچہ حضرت آدم ؑکو بھی اللہ تعالیٰ نے معاف کردیا اور پھر کہا کہ تم اور تمہاری اولاد دنیا میں رہو۔ اور یہ بات یادرکھو کہ جب میری طرف سے کوئی نبی میری ہدایت لے کر تمہارے پاس آئے تو تم اس کا کہنا ماننا، جو میرے بھیجے ہوئے نبیوں کاکہنا مانے گا اس کو پھر نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ غم ہوگا۔ اور جولوگ میرے نبیوں کی بات کو نہیں مانیں گے اور ہماری آیتوں کو جھٹلائیں گے ،وہ دوزخ میںجائیں گے اور ہمیشہ اسی میں رہیں گے۔
اس کے بعد حضرت آدم اور حضرت حوا ؑ دنیا میں رہنے سہنے لگے، خوب جی لگا کر اللہ کی عبادت کرتے، ان کی بہت اولاد ہوئی اور دنیا میں سب جگہ آباد ہوتی رہی۔ حضرت آدم ؑ اپنی اولاد کو یہی بات بتاتے رہے کہ’’ تم کبھی شیطان کے بہکائے میں نہ آنا‘‘ وہ ہمارا دشمن ہے اور ہم کو بُری باتیں کرنے کے لیے بہکا تارہتا ہے، ہمیشہ اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنا، سچ بولنا، کسی پر ظلم نہ کرنا، ایک دوسرے کی نیک کاموں میں مدد کرتے رہنا، آخر کار حضرت آدم ؑ ایک ہزار سال زندہ رہ کروفات پاگئے۔1
قابیل وہابیل
بچو! قرآن مجید میں حضرت آدم ؑکے دوبیٹوں قابیل اور ہابیل کاقصہ ہے۔ اور ہم تم کو بتاتے ہیں کہ حضرت آدم اور حوا ؑ کی بہت اولاد ہوئی، انہی میں سے دو بچے قابیل اور ہابیل تھے، قابیل بڑا لڑکا تھا، لیکن یہ ماں باپ کا کہنا نہیں مانتا تھا۔ ہابیل چھوٹا بھائی تھا جو ماں باپ کا کہنا مانتا تھا۔ اقلیما ایک لڑکی تھی جس سے قابیل شادی کرنا چاہتا تھا۔ لیکن اللہ تعالیٰ کے حکم کے مطابق اس کانکاح اس سے جائز نہیں تھا، اس لیے حضرت آدم وحوا ؑ اس کی شادی اپنے چھوٹے بیٹے ہابیل سے کرنا چاہتے تھے، جو نیک اور شریف بھی تھا، اس بناء پر قابیل اپنے ماں باپ اور بھائی کادشمن ہوگیا۔ اللہ تعالیٰ نے قابیل اور ہابیل کا اختلاف ختم کرنے کے لیے یہ حکم بھیجا کہ تم دونوں قربانی کر کے پہاڑ پر رکھ آئو، جس کی قربانی قبول ہوگی اس سے اقلیما کی شادی کی جائے گی۔ اللہ تعالیٰ کو اپنے بندے پسند ہوتے ہیں اور وہ ان کی مدد کرتا ہے۔ آسمان سے ایک آگ آئی اور ہابیل کی قربانی لے گئی، یعنی ہابیل کی قربانی قبول ہوگئی، اب اس کابھائی قابیل بہت غصہ ہوا۔ اس نے ہابیل سے کہا: میں تجھ کو قتل کردوں گا۔
ہابیل نے کہا: اللہ نیک بندوں کی قربانی قبول کرتا ہے، اگر تم مجھ سے لڑوگے تو میں تم پر ہاتھ نہیں اُٹھائوں گا۔ آخر ایک