بدلہ نہیں لیا، بلکہ اللہ تعالیٰ سے ان کے گناہوں کی معافی کے لیے دعا کی اور خود بھی معاف کردیا۔
بچو! بھائیوں کے ساتھ ہمیشہ اچھا سلوک کرنا چاہیے۔ قرآن شریف میں ایک دوسری جگہ اللہ تعالیٰ کاارشاد ہے جس کامطلب یہ ہے کہ اگر تمہارے ساتھ کوئی زیادتی کرے تو تم اس کے بدلے اس کے ساتھ نیکی اور بھلائی کرو، تو وہ دشمن بھی تمہارا حقیقی دوست بن جائے گا، اللہ ہم سب کوایسی توفیق دے۔ آمین۔
حضرت شعیب ؑ
آپ کاذکر بھی قرآن پاک میں بار بار آیا ہے، تاکہ لوگ آپ کی سچی باتوں سے سبق سیکھتے رہیں۔
بچو!پرانے زمانے میں مَدْیَن نامی ایک بڑا پُر رونق شہر تھا، وہاں کے لوگ خوب مال دار تھے، تجارت اور سودا گری ان کاپیشہ تھا۔ مگر وہ لوگ بتوں کی پوجا کرتے تھے۔ سودا بیچتے وقت کم تولا کرتے تھے اور اسی طرح کم ناپاکرتے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت شعیب ؑکو ان کے پاس نبی بناکر بھیجا، حضرت شعیب ؑنے بڑی نرمی و عاجزی اور بڑے پیار سے ان لوگوں سے کہنا شروع کیا: اے لوگو! تم صرف ایک اللہ کی عبادت کیا کرو، ناپ تول پوری دیا کرو، لوگوں کو ان کی چیزیںکم تول کرنہ دیا کرو، زمین میں فساد نہ پھیلایا کرو اور تم سڑکوں پر اس غرض سے مت بیٹھو کہ اللہ تعالیٰ پر ایمان لانے والوں کو دھمکیاں دو اور اللہ کی راہ سے روکو اور اس میں کجی کی تلاش میں لگے رہو۔ تم کتنے تھوڑے تھے؟پھر اللہ نے تم پر مہربانی کی، تم کو اولاد دی اور تم بہت ہوگئے۔ دیکھو! فساد کانتیجہ ہمیشہ بُرا ہوتا ہے۔اگر تم مجھے جھوٹا خیال کرتے ہو جب کہ دوسرے کچھ لوگوں کو میرے سچے ہونے کاپوراپورا یقین ہے، تو تم صبر کرو، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ ہمارے اور تمہارے درمیان فیصلہ کردے اور اللہ تبارک وتعالیٰ ہی سب سے بہتر فیصلہ کرنے والے ہیں۔
قوم کے دولت مند رئیس لوگ اس بار بار کی نصیحت کو برداشت نہ کرسکے اور انھوں نے کہا کہ یہ کس طرح ہوسکتا ہے کہ ہم ان معبودوں کوچھوڑ دیں جنہیں ہمارے باپ دادا پوجا کرتے تھے۔ مال ہمارا اپنا ہے، کیا اس کو ہم جس طرح چا ہیں خرچ نہ کریںاور وہ بھی صرف آپ کے کہنے پر اور آپ ایسے سچے اور نیک کہاں سے بن گئے؟کیا آپ کی نماز ایسی ہی باتوں کاحکم دیتی ہے؟ آپ جھوٹے ہیں۔ آپ پر کسی نے جادو کردیا ہے۔ اگر سچے ہو تو آسمان سے ہم پر پتھر برسائو ۔اور ان کی قوم کے لوگوں نے کہا کہ اے شعیب !اس بات کایقین کرلو کہ تمہیں بھی اس بستی سے نکال دیں گے اور ان لوگوں کو بھی جو تم پر ایمان لائے ہیں، ورنہ ہمارے دین میں واپس آجائو، تم بہت کمزور آدمی ہو، اگر تمہارے ساتھ تمہاری برادری کے لوگ نہ