Deobandi Books

اللہ کی باتیں - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

15 - 84
ہے، اس کو سمجھالو ورنہ اچھا نہ ہوگا۔
 حضرت ابراہیم ؑنے اپنے باپ کو بھی سمجھایا اور بت پرستی سے منع کیا اور عرض کیا کہ اے باپ! میں ڈرتا ہوں کہ تجھ پر خدا کاکوئی عذاب نازل نہ ہو، اس پر ان کے باپ بہت سخت ناراض ہوئے اور کہا کہ آیندہ تو نے مجھ سے کوئی ایسی بات کہی تو میں تجھے سنگسار کردوں گا اور کہا کہ تو میرے پاس سے ہمیشہ کے لیے چلا جا۔ حضرت ابراہیم ؑنے باپ کو سلام کیا اورکہا: میں چلا جاتاہوں، لیکن تمہارے لیے مغفرت کی دعا کرتا رہوں گا۔

حضرت ابراہیم  ؑ اور آگ: 
بچو! پھر کیا ہوا؟ وہاں کے بادشاہ نمرود کو جو بہت ظالم اور بت پرست تھا، ان سب باتوں کاپتہ چلا کہ آزر کابیٹا ابراہیم لوگوں کو بتوں کی پوجا سے منع کرتا ہے اور ایک خدا کی دعوت دیتا ہے، تو اس نے آپ ؑکو اپنے دربار میں بلایا اور آپ سے جھگڑنے لگا۔
حضرت ابراہیم  ؑ نے فرمایا کہ میرا خدا تو وہی ہے جو مارتا بھی ہے اور جلاتا بھی ہے، نمرود نے کہا کہ میں بھی مار سکتا ہوں اور جلاسکتاہوں۔ چناںچہ اس نے ایک قیدی کو جس کو سزائے موت کاحکم ہوچکا تھا آزاد کردیا اور ایک بے گناہ کو پکڑ کر قتل کر ادیا اور کہا کہ اب بتائو کہ میرے اور تمہارے خدا کے درمیان کیا فرق ہے؟ حضرت ابراہیم ؑنے کہا کہ میرا رب ہر روز سورج مشرق سے نکلتا ہے تم اسے مغرب سے نکال دو۔ اس پر نمرود لاجواب ہوگیا اور حکم دیا کہ (حضرت) ابراہیم ( ؑ) کو زندہ جلا دیا جائے۔ چناںچہ ایک آگ جلائی گئی، جب آگ بہت بھڑک اُٹھی اور اس کے شعلے آسمان کی خبر لانے لگے تو حضرت ابراہیم  ؑ کو اس میں ڈال دیا گیا۔ مگر وہ آگ خدا کے حکم سے ٹھنڈی ہوگئی اور آپ ؑکو آگ سے کوئی تکلیف نہیں پہنچی۔
بچو! اس طرح جو لوگ اللہ تعالیٰ کے کہنے پر چلتے ہیں اللہ تعالیٰ ان کو ہر تکلیف سے بچالیتے ہیں اور ان کے لیے آسانیاں ہی آسانیاں ہوجاتی ہیں۔ اور جو لوگ اللہ تعالیٰ کا کہنا نہیں مانتے ان کے لیے اس دنیا میں بھی مشکل ہوتی ہے اور مرنے کے بعد تو ہمیشہ جہنم ہی میں رہیں گے۔

 حضرت ابراہیم ؑاور زم زم : 
حضرت ابراہیم ؑاللہ تعالیٰ کے حکم سے حضرت ہاجرہ اور اپنے بچے حضرت اسمٰعیل  ؑکو جو ابھی پیدا ہوئے تھے ایک ایسی جگہ چھوڑ آئے جہاں دور دور تک آبادی نہ تھی اور نہ پانی تھا اور نہ کوئی درخت تھا۔ حضرت ہاجرہ نے حضرت اسمٰعیل ؑکو ایک پتھر کے سایہ میں لٹایا اور خود پانی کی تلاش میں اِدھر اُدھر دوڑ یں لیکن پانی نہ ملا، خدا کی قدرت سے جہاں حضرت اسمٰعیل  ؑایڑیاں رگڑ رہے تھے، وہاں پانی کاچشمہ پھوٹ نکلا جو آج تک زم زم کے نام سے مشہور ہے۔ اور حضرت ہاجرہ جہاں دوڑیں تھی اسے صَفا و مَروہ کہتے ہیں، جہاں جا کر آج حاجی اسی طرح دوڑتے ہیں۔

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 محترم حضراتِ اساتذۂ کرام 1 1
3 دیباچہ 1 2
4 قرآنِ مجید 3 2
5 اُمتیں 3 2
6 اللہ تعالیٰ 3 2
7 فرشتے 5 2
8 شیطان 5 2
9 حضرت آدم ؑ 6 1
10 قابیل وہابیل 8 9
11 حضرت نوح ؑ 9 9
12 حضرت ہود ؑ 11 9
13 حضرت صالح ؑ 12 9
14 حضرت ابراہیم ؑ 14 9
15 حضرت ابراہیم ؑکابتوں کوتوڑنا: 14 14
16 حضرت ابراہیم ؑ اور آگ 15 14
17 حضرت ابراہیم ؑاور زم زم 15 14
18 حضرت ابراہیم ؑاور قربانی 16 14
19 خانۂ کعبہ 16 14
20 حضرت لوط ؑ 17 9
21 حضرت یوسف ؑ 18 9
22 عورتوں کی دعوت 19 21
23 حضرت یوسف ؑجیل میں 20 21
24 حضرت یوسف ؑ وزیرِ خزانہ بن گئے 21 21
25 حضرت یوسف ؑ کی بھائیوں سے ملاقات 22 21
26 حضرت شعیب ؑ 24 9
27 حضرت موسیٰ ؑ 25 9
28 حضرت موسیٰ ؑکانکاح او ر پیغمبر ی 27 27
29 حضرت موسیٰ ؑکاجادو گروں سے مقابلہ اور ان کامسلمان ہونا 29 27
30 اللہ کی نعمتیں 30 27
31 من و سلویٰ کی نعمتیں 30 27
32 بنی اسرائیل کا بچھڑے کو پوجنا 30 27
33 بنی اسرائیل کی سرکشی 30 27
34 قوم کی بزدلی اور نافرمانی 31 27
35 آپ ان کاجواب سن کر بہت ناراض ہوئے اور دعا کی 31 27
36 حضرت موسیٰ ؑ کی حضرت خضر ؑ سے ملاقات 31 27
37 حضرت موسیٰ ؑکے واقعے سے ملنے والے سبق 33 27
38 حضرت ایوب ؑ 33 9
39 کڑی آزمایشیں 34 38
40 آخر صبر رنگ لایا 34 38
41 حضرت یونس ؑ 35 9
42 حضرت دائود ؑ 37 9
43 حضرت لقمان حکیم 39 9
44 حضرت سلیمان ؑ 40 9
45 حضرت زکریا ؑ 43 9
46 حضرت مریم ؑ 44 9
47 حضرت عیسیٰ ؑ 45 9
48 اصحابِ کہف 47 9
49 حضرت محمد مصطفی ﷺ 48 1
50 حضرت عیسیٰ ؑ سے لے کر حضور ﷺ کی پیدایش کے حالات 48 49
51 از ولادت تانبوت 49 50
52 قوم کو دین وایمان کی دعوت 50 50
53 کفار کا آپ کے رسول ہونے پر اعتراض 52 50
54 کفار کی متکبرانہ فرمایشیں 52 50
55 معراج 53 50
56 ہجرت 54 50
57 غزؤہ بدر 54 50
58 غزوۂ اُحد ۳ ہجری 56 50
59 غزوۂ بنی نضیر سنہ ۳ ہجری 58 50
60 غزؤہ بدر ثانی سنہ ۳ ہجری 59 50
61 غزوۂ دومۃ الجندل اور غزوۃُ الاحزاب سنہ۵ ہجری 59 50
62 قصۂ حدیبیہ سنہ۶ ہجری 61 50
63 عمرۃُ القضا سنہ۷ہجری 62 50
64 قصہ فتح مکہ سنہ ۸ ہجری 62 50
65 جنگ ِ حنین سنہ۸ہجری 63 50
66 جنگِ تبوک سنہ۹ ہجری 64 50
67 حجۃ ُالوداع سنہ ۱۰ ہجری 66 49
68 (۱) اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو 66 67
69 (۲)نماز قائم کرو 67 67
70 (۴)زکوٰۃ ادا کرو 68 67
71 (۳)روزہ رکھو 69 67
72 (۵)حج اداکرو 69 67
73 (۶)ماں باپ کی اطاعت 70 67
74 (۷)جہاد 71 67
75 اچھی اچھی باتیں 74 1
76 (۱) عہد کو پورا کرنا 74 75
77 (۲) ناپ تول پوری کرنا 74 75
78 (۳)خوش خلقی 75 75
79 (۴) جھگڑے سے بچنا 75 75
80 (۵) غیبت نہ کرنا 75 75
81 (۶)سلام کرنا 76 75
82 حرام چیزیں 76 75
83 قیامت 77 75
84 دوزخ 79 75
85 جنت 81 75
Flag Counter