Deobandi Books

اللہ کی باتیں - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

31 - 84
کیسے آئے کہ یہ کتاب اللہ تعالیٰ ہی نے نازل کی ہے، اس پر اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ  ؑ سے فرمایا کہ وہ قوم سے سر نمائندے منتخب کر کے انہیں کوہِ طور پر لے آئیں ۔ چناںچہ کوہِ طور پر ان کو اللہ تعالیٰ کاکلام سنادیا گیا، لیکن اب انھوں نے اپنے مطالبے کو بڑھا کر یہ کہا کہ ہمیں تواس وقت تک تورات پر یقین نہیں آئے گا جب تک ہم اللہ تعالیٰ کو کھلی آنکھوں نہ دیکھ لیں۔ان کے اس غلط مطالبے کی وجہ سے بجلی کی کڑک نے اُن کو آلیا جس نے زلزلے کی کیفیت پیدا کردے اور وہ سب بے ہوش ہوکر گر پڑے، اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے ان کو دوبارہ زندہ کردیا کہ پھر ایسی بات زبان سے نہ نکالیں گے۔
ایسے ہی ایک بار حضرت موسیٰ ؑنے ان سے ایک جانور کی قربانی کرنے کو کہا تو اس پر بھی انھوں نے بہت حیل وحجت شروع کردی اور جانورکی صفات کے بارے میں فضول سوال کرتے رہے ، آخر کار بڑی مشکل سے انھوں نے ایک جانور کی قربانی کی۔

قوم کی بزدلی اور نافرمانی:  
آپ نے قوم سے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے تم میں نبی پیدا کیے اور تمہیں فرعون سے آزاد کیا۔ اب تم ہمت کر کے ملک شام پر حملہ کرو۔ اللہ تمہیں ضرور کامیاب کرے گا اور اگر تم نے بزدلی سے کام لیا تو ضرور نقصان اُٹھائو گے، مگر ان لوگوں نے صاف انکار کردیا اور کہا: وہاں کے رہنے والے بڑے بہادر اور جواںمرد ہیں، اگر وہ اپنے آپ اس ملک کوخالی کردیں تو ہم ضرور اس ملک پر قبضہ کرلیں گے، ورنہ آپ جانیں اور آپ کاخدا، ہم تو یہاں سے ایک انچ آگے نہیں بڑھیں گے۔

آپ ان کاجواب سن کر بہت ناراض ہوئے اور دعا کی: 
اے میرے رب! مجھے اور میرے بھائی کو ان نافرمانوں سے الگ کردے۔ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ارشاد ہواکہ تم ان بدبختوں کی وجہ سے رنج نہ کرو، ہم نے چالیس سال تک ان کا داخلہ ملک شام میں بند کردیا ہے، یہ جنگل ہی میں بھٹکتے پھریں گے۔ چناںچہ ایسا ہی ہوا اور چالیس سال تک وادیٔ تیہ میں بھٹکتے رہے۔

حضرت موسیٰ  ؑ کی حضرت خضر  ؑ سے ملاقات : 
ایک مرتبہ بنی اسرائیل نے آپ سے پوچھا کہ تمام انسانوں میں سب سے زیادہ علم والا کون ہے؟ حضرت موسی  ؑ چوں کہ نبی تھے اور آپ کے علم میں اپنے سے زیادہ علم رکھنے والا کوئی نہیں تھا، اس لیے فرمایا کہ انسانوں میں میں سب سے بڑا عالم ہوں۔ یہ بات اگرچہ فی نفسہ درست تھی، مگر ادب کا تقاضہ یہ تھا کہ حضرت موسی  ؑ اس کو اللہ کے علم کے حوالے کرتے ،یعنی یہ کہہ دیتے کہ اللہ تعالیٰ ہی جانتے ہیں کہ ساری مخلوق میں بڑا عالم کون ہے؟ بہر حال اللہ تعالیٰ کو یہ جواب پسند نہیں آیا، اس لیے اللہ تعالیٰ نے موسی ؑپر وحی نازل کی کہ ہمارا ایک بندہ دوسمندروں کے ملنے کی جگہ پر رہتا ہے، وہ آپ سے بھی بڑا عالم ہے، موسی ؑنے سوچا کہ اس بندے سے ضرور استفادہ کرنا 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 محترم حضراتِ اساتذۂ کرام 1 1
3 دیباچہ 1 2
4 قرآنِ مجید 3 2
5 اُمتیں 3 2
6 اللہ تعالیٰ 3 2
7 فرشتے 5 2
8 شیطان 5 2
9 حضرت آدم ؑ 6 1
10 قابیل وہابیل 8 9
11 حضرت نوح ؑ 9 9
12 حضرت ہود ؑ 11 9
13 حضرت صالح ؑ 12 9
14 حضرت ابراہیم ؑ 14 9
15 حضرت ابراہیم ؑکابتوں کوتوڑنا: 14 14
16 حضرت ابراہیم ؑ اور آگ 15 14
17 حضرت ابراہیم ؑاور زم زم 15 14
18 حضرت ابراہیم ؑاور قربانی 16 14
19 خانۂ کعبہ 16 14
20 حضرت لوط ؑ 17 9
21 حضرت یوسف ؑ 18 9
22 عورتوں کی دعوت 19 21
23 حضرت یوسف ؑجیل میں 20 21
24 حضرت یوسف ؑ وزیرِ خزانہ بن گئے 21 21
25 حضرت یوسف ؑ کی بھائیوں سے ملاقات 22 21
26 حضرت شعیب ؑ 24 9
27 حضرت موسیٰ ؑ 25 9
28 حضرت موسیٰ ؑکانکاح او ر پیغمبر ی 27 27
29 حضرت موسیٰ ؑکاجادو گروں سے مقابلہ اور ان کامسلمان ہونا 29 27
30 اللہ کی نعمتیں 30 27
31 من و سلویٰ کی نعمتیں 30 27
32 بنی اسرائیل کا بچھڑے کو پوجنا 30 27
33 بنی اسرائیل کی سرکشی 30 27
34 قوم کی بزدلی اور نافرمانی 31 27
35 آپ ان کاجواب سن کر بہت ناراض ہوئے اور دعا کی 31 27
36 حضرت موسیٰ ؑ کی حضرت خضر ؑ سے ملاقات 31 27
37 حضرت موسیٰ ؑکے واقعے سے ملنے والے سبق 33 27
38 حضرت ایوب ؑ 33 9
39 کڑی آزمایشیں 34 38
40 آخر صبر رنگ لایا 34 38
41 حضرت یونس ؑ 35 9
42 حضرت دائود ؑ 37 9
43 حضرت لقمان حکیم 39 9
44 حضرت سلیمان ؑ 40 9
45 حضرت زکریا ؑ 43 9
46 حضرت مریم ؑ 44 9
47 حضرت عیسیٰ ؑ 45 9
48 اصحابِ کہف 47 9
49 حضرت محمد مصطفی ﷺ 48 1
50 حضرت عیسیٰ ؑ سے لے کر حضور ﷺ کی پیدایش کے حالات 48 49
51 از ولادت تانبوت 49 50
52 قوم کو دین وایمان کی دعوت 50 50
53 کفار کا آپ کے رسول ہونے پر اعتراض 52 50
54 کفار کی متکبرانہ فرمایشیں 52 50
55 معراج 53 50
56 ہجرت 54 50
57 غزؤہ بدر 54 50
58 غزوۂ اُحد ۳ ہجری 56 50
59 غزوۂ بنی نضیر سنہ ۳ ہجری 58 50
60 غزؤہ بدر ثانی سنہ ۳ ہجری 59 50
61 غزوۂ دومۃ الجندل اور غزوۃُ الاحزاب سنہ۵ ہجری 59 50
62 قصۂ حدیبیہ سنہ۶ ہجری 61 50
63 عمرۃُ القضا سنہ۷ہجری 62 50
64 قصہ فتح مکہ سنہ ۸ ہجری 62 50
65 جنگ ِ حنین سنہ۸ہجری 63 50
66 جنگِ تبوک سنہ۹ ہجری 64 50
67 حجۃ ُالوداع سنہ ۱۰ ہجری 66 49
68 (۱) اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو 66 67
69 (۲)نماز قائم کرو 67 67
70 (۴)زکوٰۃ ادا کرو 68 67
71 (۳)روزہ رکھو 69 67
72 (۵)حج اداکرو 69 67
73 (۶)ماں باپ کی اطاعت 70 67
74 (۷)جہاد 71 67
75 اچھی اچھی باتیں 74 1
76 (۱) عہد کو پورا کرنا 74 75
77 (۲) ناپ تول پوری کرنا 74 75
78 (۳)خوش خلقی 75 75
79 (۴) جھگڑے سے بچنا 75 75
80 (۵) غیبت نہ کرنا 75 75
81 (۶)سلام کرنا 76 75
82 حرام چیزیں 76 75
83 قیامت 77 75
84 دوزخ 79 75
85 جنت 81 75
Flag Counter