دن قابیل نے ہابیل کوقتل کردیا۔
دنیا میں یہ پہلا قتل تھا جو قابیل نے اپنے بھائی ہابیل کاکیا تھا، قتل کرنے کے بعد قابیل کو فکر ہوئی کہ ہابیل کی لاش کا کیا کرے، کس طرح چھپائے؟ اس نے دیکھا کہ ایک کوّاچونچ سے زمین کھود کر ایک دوسرے مرے ہوئے کوّے کودفن کررہا ہے۔ تب اس نے بھی اپنے بھائی ہابیل کو زمین کھود کر دفن کردیا۔ حضرت آدم وحوا ؑکو بہت رنج ہوا۔
بچو! قابیل اور ہابیل دونوں بھائیوں کے جھگڑے سے ہم کو سبق لینا چاہیے۔ ہمارا حقیقی بھائی یامسلمان بھائی اگر ہم پرزیادتی کرے تو بہتر یہ ہے کہ ہم صبر کریں اور اپنے بھائی پر ہاتھ نہ اُٹھائیں۔ قابیل نے اپنے بھائی کو قتل کیا اور آخرت میں اللہ کے عذاب کامستحق ہوا اور ہابیل نے مقابلے میں ہاتھ نہیں اُٹھایا تو وہ جنت کاوارث ہوا۔ اورقیامت تک لوگ بھی اسے اچھا کہتے رہیں گے۔
حضرت نوح ؑ
بچو! حضرت نوح ؑکاتذکرہ قرآن مجید میں بہت جگہ آیا ہے۔ حضرت آدم ؑ کی اولاد دنیا میں خوب بڑھی، آہستہ آہستہ یہ خدا کو بھولتے گئے جس نے انھیں پیدا کیا تھا اور جواُن کا پالنے والا ہے۔ اور شیطان کے بہکائے میں آنے لگے جس نے حضرت آدم ؑ کو بھی جنت سے نکلوا دیا تھا۔ شیطان کے بہکائے میں آکر یہ لوگ بتوں کو، آگ اور سورج وغیرہ کو پوجنے لگے اور ایک اللہ کی بجائے مٹی اور پتھر کے بہت سے خدا بنالیے، اپنے ہاتھ سے اپنا خدا بناتے اور پھر اس سے مانگتے، حالاں کہ یہ مٹی اور پتھر کے خدا اپنے لیے بھی کچھ نہ کرسکتے تھے، تو ان کے لیے کیا کرتے؟
اللہ تعالیٰ نے ( جو اپنے بندوں سے بڑی محبت رکھتا ہے اور اس کو یہ کبھی گوارا نہیں کہ اس کے بندے شیطان کے بہکائے میں آکر اللہ کے علاوہ کسی اور کی عبادت کرنے لگیں اور اس کی سزا میں مرنے کے بعد دوزخ میں جلیں) حضرت نوح ؑ کو اپنا نبی بنا کر بھیجا۔ اس زمانہ میں لوگوں کی عمریں بہت بڑی بڑی ہوتی تھیں۔ حضرت نوح ؑساڑھے نو سوسال تک اپنی قوم میں وعظ کرتے رہے کہ اے لوگو! صرف ایک اللہ کی عبادت کرو اور میرا کہا مانو، وہ تمہارے گناہ بخش دے گا، لیکن لوگوں نے حضرت نوح ؑکی باتوں کو نہ مانا اور اپنے کانوں میں انگلیاں ڈال لیں او رکپڑے اوڑھ لیے تاکہ حضرت نوح ؑکی آواز کانوں تک نہ پہنچے۔