سچے مسلمان تب ہی بن سکتے ہیں۔ اللہ ہم سب کو ایسا ہی مسلمان بنائے۔ آمین۔
حجۃ ُالوداع سنہ ۱۰ ہجری:
بچو! اس سال ہمارے نبیﷺحج کو تشریف لے گئے، آپ کے حج کی خبر سن کر مسلمان جمع ہونے شروع ہوگئے اور ایک لاکھ سے زیادہ آدمی جمع ہوگئے، آپ ﷺ نے خطبہ میں ایسی باتیں فرمائیں جیسے کوئی وداع کہتا ہے، اسی واسطے اس حج کو حجۃ ُالوداع کہتے ہیں، اس حج میں عرفہ کے دن سورۃ المائدہ کی یہ آیت نازل ہوئی:
{اَلْیَوْمَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ واَتْمَمْتُ عَلَیْْکُمْ نِعْمَتِیْ وَرَضِیْتُ لَکُمُ الاِسْلاَمَ دِیْناً}2
آج میں نے تمہارادین مکمل کردیا، تم پر اپنی نعمت پوری کردی، اور تمہارے لیے اسلام کو دین کے طور پر (ہمیشہ کے لیے ) پسند کرلیا۔
اس آیت کے نازل ہونے کے بعد تقریباً تین ماہ ہمارے پیارے نبیﷺزندہ رہے ، آپ نے حجۃ ُالوداع میں جو خطبہ ارشاد فرمایا، اب ہم ان میں سے چند باتیں تفصیل سے بیان کرتے ہیں۔
(۱) اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو
بچو! اسلام کا پہلا فریضہ عقیدہ توحید ورسالت ہے، ہم جب کلمہ پڑھتے ہیں:
لاَ إِلٰہَ إِلاَّاللّٰہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ۔
تو ہم اللہ تعالیٰ سے اقرار کرتے ہیں کہ اللہ ایک ہے، اس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں۔ ہم جوکچھ مانگیں صرف اللہ تعالیٰ سے مانگیں، کسی دوسرے سے مانگنا یامدد طلب کرنا، یاکسی کے نام کی نذر ونیاز کرنا یہ سب کام شرک ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں شرک کو ظلم کہا ہے اور فرمایا ہے کہ میں سب کچھ معاف کرسکتاہوں سوائے شرک کے، ارشادِ باری ہے:
{اِنَّ اللّٰہَ لاَ یَغْفِرُ اَنْ یُّشْرَکَ بِہٖ وَیَغْفِرُ مَا دُوْنَ ذٰلِکَ لِمَنْ یَّشَاء ُ ج وَمَنْ یُّشْرِکْ بِاللّٰہِ فَقَدِ افْتَرٰی اِثْمًا عَظِیْمًا}1
بے شک اللہ اس بات کو معاف نہیں کرتا کہ اس کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرایا جائے، اور اس سے کمتر ہر بات کو جس کے لیے چاہتا ہے معاف کردیتا ہے، اور جوشخص اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہراتا ہے وہ ایسا بہتان باندھتا ہے جو بڑا زبردست گناہ ہے۔
بچو! ماں باپ کاکہنا ماننا اور ان کی فرماں برداری کرنا ہر اچھے بچے کے لیے ضروری ہے اور سب اچھے بچے ایسا ہی کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ بھی بار بار تاکید کررہے ہیں کہ ماں باپ کاکہنا ماننا چاہیے۔
بچو! دنیامیں اللہ کے بہت نیک بندے گزرے ہیں، وہ سب اپنی اولاد کو سب سے پہلے یہی تعلیم دیتے تھے کہ بیٹے! تم اللہ