اور بہت سے لوگ اپنے گھر جانے کی اجازت مانگنے لگے کہ ہمارے گھر غیر محفوظ ہیں،قرآن نے اس کو یوں بیان فرمایا:
{وَاِذْ قَالَتْ طَّائِفَۃٌ مِّنْہُمْ یَا اََہْلَ یَثْرِبَ لَا مُقَامَ لَکُمْ فَارْجِعُوْاج وَیَسْتَاْذِنُ فَرِیْقٌ مِّنْہُمُ النَّبِیَّ یَقُوْلُوْنَ اِنَّ بُیُوْتَنَا عَوْرَۃٌ ط وَمَا ہِیَ بِعَوْرَۃٍ ج اِنْ یُّرِیْدُوْنَ اِلَّا فِرَاراً}3
اور اگر دشمن مدینے میں چاروں طرف سے آگھسے، پھر ان سے فساد میں شامل ہونے کو کہا جائے تو یہ اُس میں ضرور شامل ہوجائیں گے، اور( اُس وقت) گھروں میں تھوڑے ہی ٹھہریں گے۔
{قُلْ لَّنْ یَّنْفَعَکُمُ الْفِرَارُ اِنْ فَرَرْتُم مِّنَ الْمَوْتِ اَوِ الْقَتْلِ وَاِذاً لَّا تُمَتَّعُونَ اِلَّا قَلِیْلاً}1
(اے پیغمبر! ان سے) کہہ دو کہ اگر تم موت سے یاقتل سے بھاگ بھی جائو تو یہ بھاگنا تمہیں کوئی فائدہ نہیں دے گا، اور اس صورت میں تمہیں (زندگی کا) لطف اُٹھانے کا جو موقع دیاجائے گا، وہ تھوڑا ہی ساہوگا۔
پھر آگے فرماتے ہیں:
{قُلْ مَنْ ذَا الَّذِیْ یَعْصِمُکُمْ مِّنَ اللّٰہِ اِنْ اَرَادَ بِکُمْ سُوْئً ا اَوْ اَرَادَ بِکُمْ رَحْمَۃًط وَلَا یَجِدُوْنَ لَہُمْ مِّنْ دُوْنِ اللّٰہِ وَلِیّاً وَلَا نَصِیْراً }2
کہو کہ کون ہے جو تمہیں اللہ سے بچاسکے، اگر وہ تمہیں کوئی برائی پہنچانے کاارادہ کرلے؟ یا( وہ کون ہے جو اس کی رحمت کو روک سکے) اگر وہ تم پر رحمت کرنے کا ارادہ کرلے؟ اور اللہ کے سوا ان لوگوں کو نہ کوئی رکھوالا مل سکتا ہے، نہ کوئی مدد گار۔
بچو! یہ بڑے کام کی بات ہے، تم بھی اس کو اچھی طرح اپنے دل میں جگہ دے لو۔
پھر اور آگے چل کر اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
{وَرَدَّ اللّٰہُ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا بِغَیْظِہِمْ لَمْ یَنَالُوْا خَیْْراً ط وَکَفَی اللّٰہُ الْمُؤْمِنِیْنَ الْقِتَالَ ط وَکَانَ اللّٰہُ قَوِیّاً عَزِیْزاً }3
اور جولوگ کافر تھے، اللہ نے انھیں ان کے سارے غیظ وغضب کے ساتھ اس طرح پسپا کردیا کہ وہ کوئی فائدہ حاصل نہ کرسکے۔ اورمؤمنوں کی طرف سے لڑائی کے لیے اللہ خود کافی ہوگیا۔ اور اللہ بڑی قوت کا، بڑے اقتدار کامالک ہے۔
بچو! مسلمان اللہ پر بھروسہ رکھیں اور ثابت قدم رہیں تو اللہ تعالیٰ ضرور مسلمانوں کو کامیاب کرتا ہے جس طرح اس نے جنگ احزاب میں کیا، خواہ کافروں کی تعداد کتنی ہی زیادہ کیوں نہ ہو۔
بچو!اسی سال کافروں سے اور کئی چھوٹی چھوٹی جنگیں ہوئیں۔ ایک جنگ میں مسلمانوں نے درختوں کے پتے جھاڑ جھاڑ کر کھائے۔ ایک جنگ میں جو سمندر کے کنارے پر ہورہی تھی اور مسلمانوں کے پاس کھانے کے لیے کچھ نہ بچا تھا تو اللہ تعالیٰ نے سمندر سے ایک بہت بڑی مچھلی باہر نکال دی جس سے مسلمانوں نے کئی روز تک کھایا۔
قصۂ حدیبیہ سنہ۶ ہجری :
بچو! ہمارے پیارے رسولﷺکو مدینہ میں رہتے ہوئے چھ سال ہوئے تھے کہ آپ نے خواب میں دیکھا کہ آپ مکہ تشریف لے گئے اور آپ نے عمرہ ادا کیا۔ چناںچہ آپ ﷺ نے صحابہ کے ساتھ مکہ معظمہ