کافروں کاقافلہ ملکِ شام سے مکہ کو جارہا ہے، آپ تین سوتیرہ صحابہ کو لے کر اس کو روکنے چلے۔ قافلہ والوں کو پہلے سے خبر ہوگئی، چناںچہ انھوں نے راستہ بدل لیا اور وہ قافلہ دوسری طرف سے نکل کر مکہ جاپہنچا، جب یہ خبر مکہ پہنچی توکفارِ قریش ایک ہزار مسلح آدمی لے کر مدینہ روانہ ہوگئے۔
اور بدر کے مقام پر ان ایک ہزار مسلح کفار سے تین سو تیرہ بے سروسامان مسلمانوں کی لڑائی ہوئی، اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو فتح دی اور کافر قتل ہوئے اور قید ہوئے۔ سورۂ انفال میں یہ قصہ بیان کیا گیا ہے، اس میں سے چند آیتیں یہ ہیں:
{وَاِذْ یَعِدُکُمُ اللّٰہُ اِحْدَی الطَّآئِفَتَیْْنِ اَنَّہَا لَکُمْ وَتَوَدُّوْنَ اَنَّ غَیْْرَ ذَاتِ الشَّوْکَۃِ تَکُوْنُ لَکُمْ وَیُرِیْدُ اللّٰہُ اَنْ یُّحِقَّ الْحَقَّ بِکَلِمٰتِہٖ وَیَقْطَعَ دَابِرَ الْکٰفِرِیْن o لِیُحِقَّ الْحَقَّ وَیُبْطِلَ الْبَاطِلَ وَلَوْ کَرِہَ الْمُجْرِمُوْن o اِذْ تَسْتَغِیْثُوْنَ رَبَّکُمْ فَاسْتَجَابَ لَکُمْ اَنِّیْ مُمِدُّکُم بِاَلْفٍ مِّنَ الْمَلٰئِکَۃِ مُرْدِفِیْنَo}1
{اِذْ یُوْحِیْ رَبُّکَ اِلَی الْمَلٰئِکَۃِ اَنِّیْ مَعَکُمْ فَثَبِّتُوا الَّذِیْنَ آمَنُوْا ط سَاُلْقِیْ فِیْ قُلُوْبِ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا الرُّعْبَ فَاضْرِبُوْا فَوْقَ الاَعْنَاقِ وَاضْرِبُوْا مِنْہُمْ کُلَّ بَنَانٍَo ذٰلِکَ بِاَنَّہُمْ شَآقُّوا اللّٰہَ وَرَسُوْلَہُ وَمَنْ یُّشَاقِقِ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہٗ فَاِنَّ اللّٰہَ شَدِیْدُ الْعِقَابِ oذٰلِکُمْ فَذُوْقُوْہُ وَاَنَّ لِلْکٰفِرِیْنَ عَذَابَ النَّارo}2
اور وہ وقت یاد کرو جب اللہ تم سے یہ وعدہ کررہا تھا کہ دوگروہوں میں سے کوئی ایک تمہارا ہوگا، اور تمہاری خواہش تھی کہ جس گروہ میں (خطرے کا) کوئی کانٹا نہیں تھا، وہ تمہیں ملے، اور اللہ یہ چاہتا تھا کہ اپنے احکام سے حق کو حق کر دِکھائے ، اور کافروں کی جڑ کاٹ ڈالے۔تا کہ حق کاحق ہونا اورباطل کا باطل ہونا ثابت کردے، چاہے مجرم لوگوں کو یہ بات کتنی ناگوار ہو۔ یاد کرو جب تم اپنے رب سے فریاد کررہے تھے، تو اس نے تمہاری فریاد کاجواب دیا کہ میں تمہاری مدد کے لیے ایک ہزار فرشتوں کی کمک بھیجنے والاہوں جولگا تار آئیں گے۔
وہ وقت یاد کرو جب تمہارا رب فرشتوں کو وحی کے ذریعے حکم دے رہاتھا کہ میں تمہارے ساتھ ہوں، اب تم مؤمنوں کے قدم جمائو، میں کافروں کے دلوں میں رعب طاری کردوں گا، پھر تم گردنوں کے اوپر وار کرو، اور ان کی انگلیوں کے ہر ہر جوڑ پر ضرب لگائو۔ یہ اس لیے کہ انھوں نے اللہ اور اس کے رسول سے دشمنی مول لی ہے، اور اگر کوئی شخص اللہ اور اس کے رسول سے دشمنی مول لیتا ہے تو یقینا اللہ کاعذاب بڑا سخت ہے۔ یہ سب تو ( اب ) چکھ لو، اس کے علاوہ حقیقت یہ ہے کہ کافروں کے لیے( اصل) عذاب دوزخ کا ہے۔
بچو! تم نے دیکھا کہ اللہ تعالیٰ مسلمانوں کی کس طرح مدد کرتے ہیں، لیکن صرف اس وقت جب لڑائی صرف اللہ کے لیے لڑی جائے۔ اور تم نے یہ بھی سن لیا کہ جو شخص اللہ اور رسول کی مخالفت کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کو سخت عذاب دیتے ہیں۔