اس کاپانی پی لیا اس کا مجھ سے کوئی تعلق نہ ہوگا۔ میرا آدمی وہ ہے جو اس میں سے نہ پئے۔ ہاں زیادہ سے زیادہ ایک چلو پینے کی اجازت ہے۔ مگر یہ جب نہر پر پہنچے تو تین سو تیرہ لوگوں کے علاوہ باقی سب نے بہت زیادہ پانی پی لیا۔ جب پوری قوم نہر کے پار اُترگئی تو ان میں سے وہ لوگ جنہوں نے ایک چلو سے زیادہ پانی پیاتھا کہنے لگے کہ ہم اپنے دشمن جالوت سے لڑنے کی طاقت نہیں رکھتے۔ مگر ان میں وہ لوگ جو ایمان دار تھے یعنی وہ تین سوتیرہ جنہوں نے صرف ایک چلو پانی پیاتھا پکار اُٹھے کہ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ اللہ کے حکم سے تھوڑی جماعت بڑی جماعت پر غالب آجاتی ہے۔ اللہ ہمیشہ صبر کرنے والوں کاساتھ دیتا ہے۔ ہم اللہ کے بھروسے پر جالوت سے لڑیں گے۔
جب یہ لوگ جالوت کے لشکر کے سامنے آئے تو دعا کی کہ اے ہمارے رب ! ہمیں اپنے پاس سے صبر عطا کر کہ مرمٹیں، مگر دشمن سے ڈر کر پیچھے نہ ہٹیں۔ ہمارے پائوں جمائے رکھ اور ہمیں فتح دے، پھر اللہ کے حکم سے انھوں نے دشمن کو شکست دی اور حضرت دائود نے جالوت کو قتل کردیا۔
بچو! حضرت طالوت کے بعد حضرت دائود کو اللہ نے حکومت عطا کی اور حکومت بھی ایسی عطا کی کہ انسانوں کے ساتھ پہاڑوں اور پرندوں کو بھی ان کا فرماں بردار کردیا۔ ان کو دانائی اور مقدموں کے فیصلے کرنے کی خوب لیاقت بخشی، وہ ہر وقت اللہ کی عبادت کرتے رہتے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کو حکم دیا تھا کہ کسب معاش کے لیے جب زرہیں بنائیں تو پوری پوری بنائیں، کڑیوں کے جوڑنے میں مناسب انداز ے کاخیال رکھیں اور اپنی زندگی نیک کاموں میں خرچ کریں۔
بچو!ایک دفعہ اللہ تعالیٰ نے ان کاامتحان لیا، اس طرح کہ دو آدمی دیوار پھاند کر ان کے مکان میں گھس آئے جس میں وہ عبادت کیا کرتے تھے۔ آپ نے انھیں دیکھا تو گھبراگئے۔ انھوں نے کہا کہ آپ گھبرائیں نہیں۔ ہم اپنا جھگڑا لے کر آئے ہیں۔ میرے اس بھائی کے پاس ننانوے دنبیاں ہیں اور میرے پاس صرف ایک ہے، اب یہ ایک دنبی کو بھی مجھ سے لینا چاہتا ہے۔ آ پ انصاف کے ساتھ فیصلہ کریں۔ آپ نے فرمایا کہ بے شک اس نے یہ اکیلی دنبی مانگ کر ظلم و زیادتی کی ہے، اور اکثر شریک ایک دوسرے پر زیادتی کرتے ہیں۔ البتہ جولوگ اللہ پر ایمان رکھتے ہیں اور نیک کام کرتے ہیں وہ اس طرح کی زیادتی کرنے سے بچ جاتے ہیں، مگر ایسے شریک بہت کم ہوتے ہیں۔ جب یہ لوگ چلے گئے تو آپ کو خیال گزرا کہ اللہ تعالیٰ نے یہ میرا امتحان لیا ہے۔ انھوں نے توبہ کی،سجدے میں گر پڑے اور اللہ کی طرف توجہ کی، اللہ نے فرمایا کہ اے دائود!ہم نے تمہیں اس زمین کا خلیفہ بنایا ہے۔ لوگوں میں انصاف کرنا اور اپنی خواہش پر نہ چلنا، ورنہ اللہ کی راہ سے بھٹک جائوگے۔
بچو! حضرت دائود ؑ کے قصے میں ہم کو یہ سبق ملتے ہیں: