دیا جائے گا، کیوں کہ ان بستی والوں کاقانون یہی تھا کہ جھوٹے آدمی کو قتل کردیتے تھے۔ اس بنا پر حضرت یونس ؑ نے یہاں سے ہجرت کرنے کاارادہ کرلیا اور شہر سے باہر نکل کھڑے ہوئے، اور چلتے چلے گئے یہاں تک کہ بحرروم کے کنارے پہنچ گئے۔ وہاں ایک کشتی جانے کے لیے تیار تھی، اس پر سوار ہوکر روانہ ہوگئے۔ جب کشتی بیچ سمندر میں پہنچی تو رک گئی۔ ملاح نے کہا: اس کشتی میں کوئی غلام ہے جو اپنے مالک سے بھاگ کر آیا ہے، جب تک وہ نہیں اُترے گا کشتی نہیں چلے گی۔حضرت یونس ؑ بول اٹھے کہ وہ بھاگا ہوا غلام میں ہوں، مجھے سمندر میں ڈال دو، اور یہ اس وجہ سے کہا کہ حضرت یونس ؑنے ہجرت کرنے میں اللہ کے حکم کا انتظار نہیں کیا تھا، خود ہی ہجرت کرنے کافیصلہ کیا تھا، یہ کام اگرچہ فی نفسہ جائز تھا، مگر انبیاء کی شایانِ شان نہ تھا، کشتی والے چوں کہ آپ کو جانتے تھے، اس لیے آپ کو پانی میں ڈالنے پر تیار نہ ہونئے اور قرعہ ڈالنے کا فیصلہ ہوا۔ چناںچہ کئی مرتبہ قرعہ ڈالا گیا، ہر مرتبہ آپ ہی کانام نکلا۔ لوگوں نے آپ کو دریا میں ڈال دیا۔ اللہ کاکرنا ایسا ہوا کہ ایک مچھلی دیر سے منہ کھولے کھڑی تھی، اس نے اللہ کے حکم سے آپ کو نگل لیا ۔ لیکن حضرت یونس ؑبرابر اللہ کی پاکی اور بزرگی بیان کرتے رہے۔ اگر آپ اللہ کی پاکی اور بزرگی بیان کرنے والے نہ ہوتے تو قیامت تک مچھلی کے پیٹ میں رہتے۔ مگر اللہ تعالیٰ بے حد مہربان او ر رحم کرنے والے ہیں۔ وہ ہر توبہ کرنے والے کی توبہ قبول کرتے ہیں اور ہر پناہ چاہنے والے کوپناہ بخشتے ہیں۔ حضرت یونس ؑ اللہ کی مرضی معلوم کیے بغیر بستی چھوڑآنے پرشرمندہ تھے۔ چناںچہ پانی اور مچھلی کے پیٹ کے اندھیرے میں ہی پکار اُٹھے:
{لَا اِلٰہَ اِلاَّ اَنْتَ سُبْحٰنَکَ اِنِّیْ کُنْتُ مِنَ الظٰلِمِیْنَ} 1
اے اللہ! تیرے سوا کوئی معبود نہیں، تو ہر عیب سے پاک ہے، بے شک میںقصوروار ہوں۔
اللہ تعالیٰ نے ان کی دعا قبول کی اور غم سے نجات دے دی ، مچھلی کے پیٹ سے نکال کر میدان میں ڈال دیا اور اس پر ایک بیل دار درخت اُگا دیا۔
حضرت یونس ؑکے اپنی قوم سے روانہ ہونے کے بعد اللہ تعالیٰ نے ان پر ایک بڑا سخت عذاب بھیجا، لیکن جب قوم نے دیکھا کہ عذاب آرہا ہے تو وہ سب میدان میں آکر اللہ سے استغفار اور توبہ کرنے لگے۔ اللہ تعالیٰ نے عذاب دور کردیا۔
جب حضرت یونس ؑتندرست ہو کر دوبارہ قوم کے پاس آئے تو وہ ان کے انتظار میں تھے۔ چوںکہ انھوں نے اپنی آنکھوں سے عذاب کے آثار دیکھ لیے تھے، اس لیے سب کے سب ایمان لے آئے اور صدیوں تک خوب امن وچین سے رہے۔ اس طرح اللہ کاوعدہ پورا ہوا کہ جولوگ ایمان لائیں گے ان کو میں خوب رزق دوں گا اور برکتیں عطا کروں گا۔ چناںچہ یونس ؑکی قوم سے وہ تمام عذاب اور تکالیف دور ہوگئیں، جو حضرت یونس ؑ کی بددعا اور ناراضگی کی وجہ سے ان پرمسلط