Deobandi Books

اللہ کی باتیں - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

26 - 84
آپ کابار بار ذکر آیا ہے، اس لیے ہم اس قصے کوذرا کھول کر بیان کرنا چاہتے ہیں۔
حضرت ابراہیم  ؑکاقصہ تو آپ پہلے سن چکے ہیں۔ حضرت ابراہیم  ؑ کے دوبیٹے بہت مشہور ہوئے ہیں۔ حضرت اسمٰعیل  ؑاور حضرت اسحاق ؑ۔ حضرت اسمٰعیل مکہ مکرمہ میں ٹھہرے، جہاں حضرت ابراہیم ؑان کو ان کی والدہ کے ساتھ چھوڑ آئے تھے، جہاں ان کی اولاد خوب پھولی پھلی ، انہی میں ہمارے رسول پاک جناب محمدرسول اللہ ﷺ پیدا ہوئے۔ دوسرے بیٹے حضرت اسحاق  ؑ شام کے ملک میں آباد ہوئے، ان کے بیٹے حضرت یعقوب  ؑ تھے جن کادوسرا نام اسرائیل یعنی اللہ کابندہ تھا۔ان کی اولاد بنی اسرائیل کہلائی، یہ لوگ حضرت یوسف  ؑکی وجہ سے مصر میں آباد ہوگئے تھے جہاں کاقصہ پہلے تحریر کردیا گیا ہے، جہاں وہ مصریوں کے چار سوسال تک غلام بنے رہے۔ مصر پر اس زمانے میں قبطیوں کی حکومت تھی، ان کابادشاہ فرعون کہلاتا تھا، یہ بنی اسرائیل پر طرح طرح کے ظلم کرتا تھا۔ اللہ تعالیٰ نے رحم فرمایا اور بنی اسرائیل کی ہدایت اور آزادی کے لیے حضرت موسیٰ  ؑ کو پیدا کیا۔
 مصر کے بادشاہ فرعون کو نجومیوں نے بتایا کہ بنی اسرائیل میں بہت جلد ایک لڑکا پیدا ہونے والا ہے جو تیری حکومت کو تباہ کر کے اپنی قوم کو آزاد کرلے گا۔ اس خبر سے وہ پریشان ہوگیا اور اس نے حکم دیا کہ اس قوم میں جولڑکا پیدا ہو اُسے ذبح کردیاجائے، مگر لڑکیاں زندہ رہنے دی جائیں۔
جس سال حضرت موسیٰ ؑپیدا ہوئے ان کی والدہ کو اس بات کا ہر وقت کھٹکالگارہتا تھا کہ کوئی دائی بادشاہ کو اس بات کی خبر نہ کردے، مگر اللہ نے ان کوتسلی دی کہ تم فکر نہ کرو۔ جب بھید کھل جانے کاخطرہ زیادہ ہوگیا تو انھوں نے اللہ کے حکم سے انھیں ایک صندوق میں بند کرکے دریا میں ڈال دیا۔ دریا کے دوسری طرف فرعون کے گھر والے آباد تھے۔ انھوں نے صندوق جو بہتے دیکھا تو اُٹھا کر گھر لے گئے۔ انھیں خبر نہ تھی کہ آگے چل کر یہی لڑکا ان کے رنج وغم کا سبب ہوگا۔ فرعون کی بیوی نے کہا:اسے قتل نہ کرو، یہ ہم سب کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہے، ہمارے کام آئے گا اور ہم اسے اپنا بیٹا بنالیں گے۔
اب ان کے دودھ پلانے کی فکر ہوئی ،تو وہ کسی عورت کادودھ نہیں پیتے تھے۔ ان کی بہن جواس صندوق کے پیچھے لگی ہوئی تھیں اوریہ سب کچھ دیکھ رہی تھیں، انھوں نے کہا: میں ایک انا کاپتہ دیتی ہوں جو اس کو پال لے گی اور اچھی طرح دیکھ بھال کرلے گی اور انھوںنے حضرت موسیٰ  ؑ کی ماں کا پتہ بتایا۔ اس طرح حضرت موسیٰ  ؑ اپنی ماں کے پاس پہنچ گئے۔ اللہ تعالیٰ حضرت موسیٰ ؑکی ، ان کی قوم کے دشمن فرعون کے گھر میں پرورش کرتے رہے، یہاں تک کہ آپ جوان ہوگئے۔
ایک روز کاقصہ ہے کہ وہ صبح سویرے شہر آئے، اس وقت سب کے سب آرام سے سورہے تھے، انھوں نے اپنی قوم کے ایک آدمی کو دیکھا جسے ایک قبطی ماررہا تھا، کیوںکہ وہ اس سے بیگار میں کام لینا چاہتا تھا اور وہ انکار کررہا تھا۔ حضرت 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 محترم حضراتِ اساتذۂ کرام 1 1
3 دیباچہ 1 2
4 قرآنِ مجید 3 2
5 اُمتیں 3 2
6 اللہ تعالیٰ 3 2
7 فرشتے 5 2
8 شیطان 5 2
9 حضرت آدم ؑ 6 1
10 قابیل وہابیل 8 9
11 حضرت نوح ؑ 9 9
12 حضرت ہود ؑ 11 9
13 حضرت صالح ؑ 12 9
14 حضرت ابراہیم ؑ 14 9
15 حضرت ابراہیم ؑکابتوں کوتوڑنا: 14 14
16 حضرت ابراہیم ؑ اور آگ 15 14
17 حضرت ابراہیم ؑاور زم زم 15 14
18 حضرت ابراہیم ؑاور قربانی 16 14
19 خانۂ کعبہ 16 14
20 حضرت لوط ؑ 17 9
21 حضرت یوسف ؑ 18 9
22 عورتوں کی دعوت 19 21
23 حضرت یوسف ؑجیل میں 20 21
24 حضرت یوسف ؑ وزیرِ خزانہ بن گئے 21 21
25 حضرت یوسف ؑ کی بھائیوں سے ملاقات 22 21
26 حضرت شعیب ؑ 24 9
27 حضرت موسیٰ ؑ 25 9
28 حضرت موسیٰ ؑکانکاح او ر پیغمبر ی 27 27
29 حضرت موسیٰ ؑکاجادو گروں سے مقابلہ اور ان کامسلمان ہونا 29 27
30 اللہ کی نعمتیں 30 27
31 من و سلویٰ کی نعمتیں 30 27
32 بنی اسرائیل کا بچھڑے کو پوجنا 30 27
33 بنی اسرائیل کی سرکشی 30 27
34 قوم کی بزدلی اور نافرمانی 31 27
35 آپ ان کاجواب سن کر بہت ناراض ہوئے اور دعا کی 31 27
36 حضرت موسیٰ ؑ کی حضرت خضر ؑ سے ملاقات 31 27
37 حضرت موسیٰ ؑکے واقعے سے ملنے والے سبق 33 27
38 حضرت ایوب ؑ 33 9
39 کڑی آزمایشیں 34 38
40 آخر صبر رنگ لایا 34 38
41 حضرت یونس ؑ 35 9
42 حضرت دائود ؑ 37 9
43 حضرت لقمان حکیم 39 9
44 حضرت سلیمان ؑ 40 9
45 حضرت زکریا ؑ 43 9
46 حضرت مریم ؑ 44 9
47 حضرت عیسیٰ ؑ 45 9
48 اصحابِ کہف 47 9
49 حضرت محمد مصطفی ﷺ 48 1
50 حضرت عیسیٰ ؑ سے لے کر حضور ﷺ کی پیدایش کے حالات 48 49
51 از ولادت تانبوت 49 50
52 قوم کو دین وایمان کی دعوت 50 50
53 کفار کا آپ کے رسول ہونے پر اعتراض 52 50
54 کفار کی متکبرانہ فرمایشیں 52 50
55 معراج 53 50
56 ہجرت 54 50
57 غزؤہ بدر 54 50
58 غزوۂ اُحد ۳ ہجری 56 50
59 غزوۂ بنی نضیر سنہ ۳ ہجری 58 50
60 غزؤہ بدر ثانی سنہ ۳ ہجری 59 50
61 غزوۂ دومۃ الجندل اور غزوۃُ الاحزاب سنہ۵ ہجری 59 50
62 قصۂ حدیبیہ سنہ۶ ہجری 61 50
63 عمرۃُ القضا سنہ۷ہجری 62 50
64 قصہ فتح مکہ سنہ ۸ ہجری 62 50
65 جنگ ِ حنین سنہ۸ہجری 63 50
66 جنگِ تبوک سنہ۹ ہجری 64 50
67 حجۃ ُالوداع سنہ ۱۰ ہجری 66 49
68 (۱) اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو 66 67
69 (۲)نماز قائم کرو 67 67
70 (۴)زکوٰۃ ادا کرو 68 67
71 (۳)روزہ رکھو 69 67
72 (۵)حج اداکرو 69 67
73 (۶)ماں باپ کی اطاعت 70 67
74 (۷)جہاد 71 67
75 اچھی اچھی باتیں 74 1
76 (۱) عہد کو پورا کرنا 74 75
77 (۲) ناپ تول پوری کرنا 74 75
78 (۳)خوش خلقی 75 75
79 (۴) جھگڑے سے بچنا 75 75
80 (۵) غیبت نہ کرنا 75 75
81 (۶)سلام کرنا 76 75
82 حرام چیزیں 76 75
83 قیامت 77 75
84 دوزخ 79 75
85 جنت 81 75
Flag Counter