میری عبادت کر، اور میری یاد کی خاطر نماز کی پابندی کر، بے شک قیامت آنے والی ہے۔اے موسیٰ!تمہارے دائیں ہاتھ میں کیا ہے؟انھوں نے کہا: یہ میری لاٹھی ہے، اس پر سہارالیتاہوں، اپنی بکریوں کے لیے اس سے پتے جھاڑتاہوں اور اس کے سوا اس سے اور بھی کام لیتاہوں۔ اللہ تعالیٰ نے حکم دیا کہ اس لاٹھی کو زمین پر ڈال دو۔ لاٹھی جوڈالی تو وہ سانپ کی طرح دوڑتی ہوئی دکھائی دی۔ اس پر وہ ڈرگئے، اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا کہ اس کوپکڑ لو اور ڈرو نہیں، ہم ابھی اس کوپہلی حالت پر کردیتے ہیں۔ اور اپنا داہنا ہاتھ اپنی بائیں بغل میں دے لو، پھر نکالو، بلاکسی عیب کے نہایت روشن ہوکر نکلے گا۔ یہ دوسری نشانی ہوگی تاکہ ہم تم کو اپنی قدرت کی بڑی نشانیوں میں سے بعض نشانیاں دکھادیں۔
ان دونوں نشانیوں کے ساتھ اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ ؑکو فرعون کے پاس بھیجا اور فرمایا: اس ملک میں فرعون نے فساد پھیلا رکھا ہے اور سرکشی پر کمر باندھی ہوئی ہے۔ آپ نے فرمایا کہ مجھے ڈر ہے کہ وہ مجھے جھٹلا ئے گا۔ نیز میں نے اس کے ایک آدمی کومار دیا تھا، اب وہ مجھے مارنے کی کوشش کرے گا۔ میراجی رکتاہے، میری زبان کھول کہ لوگ میری بات سمجھ لیں اور میرے بھائی ہارون کو بھی میرے ساتھ کر دیجیے کہ مجھے قوت ملے۔
حضرت موسیٰ ؑکی دعا قبول ہوگئی اور اللہ تعالیٰ نے حضرت ہارون ؑکو بھی نبی بنا دیا،پھر دونوں بھائیوں نے مصر میں جاکر فرعون سے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں تیرے پاس نبی بناکر بھیجا ہے کہ تو بنی اسرائیل کو نہ ستا اور انھیں ہمارے ساتھ روانہ کردے، ہمارے پاس تیرے رب کی نشانیاں ہیں اور یہ بھی یقین کرلے کہ سلامتی اس شخص کے لیے ہے جو سیدھی راہ پر چلے گا اور جوشخص جھٹلائے گا اور سرکشی کرے گا، اس پر اللہ کاعذاب آئے گا۔
فرعون کے پاس اللہ کاپیغام پہنچادیاگیا ، مگر اسے اپنی حکومت، فوج اور خزانوں پر گھمنڈ تھا، اس لیے وہ برابراُن سے بحث کرتارہا اور جب ہر بات کا اس کو ٹھیک ٹھیک جواب ملتا رہا، تو اس نے حضرت موسیٰ ؑسے احسان جتلا کر کہا:تم بچے سے تھے جب ہمارے گھر میں آئے ، ہم نے تمہیں سالہا سال تک اچھی طرح پالا اور پرورش کی۔ حضرت موسیٰ ؑنے کہا کہ تو نے بنی اسرائیل کو سخت ذلت میں ڈال رکھا تھا اور ان پر طرح طرح کے ظلم وستم ڈھارہا تھا، تو اللہ تعالیٰ نے مجھے ان کی نجات کے لیے بھیجا ہے، پھر چوں کہ تم نے بچوں کے قتل کاسلسلہ شروع کر رکھا تھا تو اللہ تعالیٰ نے اپنی قدرت کے ذریعے میری پرورش تیرے گھر میں کرائی، اس لیے اس معاملے میں تمہیں احسان جتانے کاحق نہیں۔ پھر جب تم نے میرے قتل کاارادہ کیا تو میں مدین چلا گیا ،پھر اللہ نے مجھے حکمت و دانائی عطا فرمائی اور رسول بناکر تیری طرف بھیجا ہے۔
فرعون نے کہا: اور تم نے وہ حرکت جوکی تھی، یعنی قبطی کو قتل کیا تھا؟ اور تم تو بڑے ناسپاس ہو۔
حضرت موسیٰ ؑ نے جواب دیا کہ واقعی میں اس وقت وہ حرکت کربیٹھا تھا اور وہ مجھ سے غلطی ہوگئی تھی۔