اور حد۱؎ جاری کرنے اور باہم قتل مقاتلہ کرنے سے مسجدوں کو بچاؤ۔ اور ان کے دروازوں پر غسل خانہ اور وضو کی جگہ بناؤ اور خوشبو جلا کر جمعوں میں مسجدوں کو دھونی دو (ابن ماجہ)
۱۶:۔ اگر شب کو کسی وجہ سے غسل کی حاجت ہوئی اور اسی وقت غسل کرنے میں دقّت ہے یا دل نہیں چاہتا پس بِلا غسل سو رہنا جائز ہے یا نہیں؟
۔ بہتر تو یہ ہے کہ غسل کرلے۔ اگر غسل نہ کرے تو استنجا اور وضو کر کے سو رہے۔ یہ طریقہ مسنون اور پسندیدہ ہے۔
:۔ ابن عمرؓ فرماتے ہیں کہ میرے والد عمرؓ نے رسول اﷲ ﷺ سے عرض کیا کہ مجھ کو درمیان شب میں غسل کی ضرورت ہوجاتی ہے (اور اس وقت غُسل کرنا مشکل ہے) آپ نے فرمایا اپنی شرمگاہ کو دھولیاکرو اور وضو کرو پھر سو رہا کرو۔ (بخاری ، ابوداو‘د، مُسلم، ابن ماجہ، ترمذی)
۱۷:۔ غسل سے فراغت کرلینے کے بعد بعض لوگ وضو کرلیتے ہیں۔ یہ ضروری ہے یا نہیں؟
۔ بالکل ضروری نہیں بلکہ ایسا نہ کرنا چاہئے۔ غسل کے شروع میں وضو کرلینا مسنون ہے وہی کافی ہے۔ اور اگر کسی نے غلطی سے غسل کی ابتداء میں وضو نہ کیا بلکہ بلا وضو ہی تمام بدن پر پانی ڈال کر غسل کر لیا تب بھی غسل کے بعد وضو کرنے کی ضرورت نہیں۔ جب تمام بدن پانی ڈالنے سے تر ہوگیااسی میں وضو بھی ہوگیا۔ اگرچہ خلافِ سنت ہوا۔ (ابوداو‘د)
:۔ عائشہؓ فرماتی ہیں کہ رسول اﷲ ﷺ غسل کے بعد وضو نہیں فرماتے تھے۔ (ترمذی و ابن ماجہ و ابوداو‘د)
نماز اور اس کے متعلقات
۱۸:۔ اذان کے بعد کتنی دیر میں جماعت کرنی چاہئے۔ اس کی کوئی مقدار مسنون یا مستحب ہے یا نہیں؟
۔ مغرب کی نماز کے سوا چار وقت کی نمازوں میں اذان و تکبیر (یعنی اقامت) میں اتنا فاصلہ مسنون و مستحب ہے کہ کھانا کھانے والا کھا پی کر فراغت کرے اور قضاء حاجت کرنے والا اپنی ضرورت رفع کر چکے۔
:۔ حضرت جابرؓ فرماتے ہیں کہ رسول مقبول ﷺ نے حضرت بلالؓ کو فرمایا کہ اذان ٹھہر ٹھہر کر کہا کرو۔ اور اقامت (یعنی تکبیر) جلد جلد کہا کرو۔ اور اذان و اقامت میں اتنا فاصلہ کرو کہ کھانے والا اپنے کھانے اور پینے والا اپنے پینے اور قضائے حاجت والا اپنی ضرورت سے فراغت پا جائے اور جب تک مجھ کو نہ دیکھ لو کھڑے۱؎ نہ ہوا کرو۔(ترمذی شریف)
۱۹:۔ جس سُورت کو اوّل رکعت میں پڑھا ہے اگر اسی