ہوجائے گا۔ کیونکہ فرض صرف اسی قدر ہے۔ تین مرتبہ دھونا مسنون ہے۔ البتہ اگر بلا ضرورت خلافِ سُنت کرے گا تو بُرائی اور کراہت ضرور رہے گی۔
:۔ ابن عباسؓ فرماتے ہیں کہ رسول اﷲ ﷺ نے ایک ایک مرتبہ وضو فرمایا ہے۔ یعنی ہر عضو کو صرف ایک مرتبہ دھو کر بھی وضو کیا ہے (بخاری و ابوداو‘د و نسائی)
:۔ جابرؓ فرماتے ہیں کہ رسول اﷲ ﷺ نے ایک ایک مرتبہ (اعضا کو دھو کر) بھی وضو فرمایا ہے۔ اور دو دو مرتبہ بھی اور تین تین مرتبہ بھی( غرض ہر ایک طور سے حسب موقعہ و مصلحت آپ نے ہر طرح سے وضو فرمایا ہے۔ (ترمذی ،طبرانی از معاذ)
۱۰:۔ وضو کے بعد کپڑے سے اعضا کو خشک کرلینا جائز ہے یا مکروہ؟ اور وضو کے بعد اپنے دامن سے اعضا کو خشک کرلینا کیسا ہے۔
۔ وضو اور غسل کے بعد رومال وغیرہ سے بدن خشک کر لینا بموجب قول صحیح و قوی جائز ہے۔ لیکن مستحب یہ ہے کہ خشک کرنے میں زیادہ مبالغہ نہ کرے۔ بلکہ ایسی طرح خشک کرلے کہ کچھ اثر باقی بھی رہ جائے۔ اگر اتفاقیہ کبھی دامن سے خشک کر ڈالے تو جائز ہے۔ لیکن ہمیشہ اُس کی عادت کر لینے کو بزرگوں نے منحوس فرمایا ہے۔
:۔ عائشہؓ فرماتی ہیں کہ رسول اﷲ ﷺ کے لئے ایک کپڑا تھا جس سے آپ وضو کے بعد اعضا خشک فرما لیتے تھے۔(ترمذی شریف)
:۔ سلمان فارسیؓ سے روایت ہے کہ( ایک دفعہ) رسول اﷲ ﷺ نے وضو فرمایا اور اون کا جُبہ جو آپ پہنے ہوئے تھے (اُس کا دامن اُلٹ کر )چہرئہ مبارک کو خشک فرمالیا۔ (ابن ماجہ)
۱۱:۔ اگر کوئی چیز کھانے کے بعد مُنہ بالکل صاف ہوگیا ، کوئی ذرّہ اور دانہ باقی نہیں رہا ، ایسی حالت میں اگر کُلّی نہ کرے اور نماز پڑھ لے تو مکروہ ہے یا نہیں؟
۔ جب لُعابِ دہن سے مُنہ صاف ہوگیا تو بِلا کلّی کے نماز پڑھ لینا بِلا کراہت صحیح ہے۔ البتہ کھانے کے ذرّے اور دانے مُنہ میں لئے ہوئے جن سے کھانے کا ذائقہ زبان پر آتا رہے،نماز پڑھنے میں کراہت ہے اور فرشتوں کو اُس کی یہ حالت نہایت ناپسند ہے۔
:۔ انسؓ فرماتے ہیں کہ رسول اﷲ ﷺ نے دُودھ نوش فرمایا اور کلّی اور وضو نہیں کیا (ویسے ہی) نماز پڑھ لی۔ (ابوداو‘د)
:۔ ابن عباسؓ فرماتے ہیں کہ رسول اﷲ ﷺ کپڑے پہن کر (یعنی چادر اور عمامہ وغیرہ سے مزیّن ہوکر) نماز کے لئے تشریف لائے تھے کہ روٹی اور گوشت کا ہدیہ لایا گیا (یعنی کوئی صحابی لے آئے) آپ نے تین لُقمے