فرماتے تھے کہ خدا کا نام لے کر کھاؤ، ہر شخص اپنی طرف سے کھائے۔ انسؓ فرماتے ہیں کہ وہ مالیدہ سب نے کھایا یہاں تک کہ سب شکم سیر ہوگئے۔ اسی طرح ایک جماعت کھا کر جاتی تھی اور ایک آتی تھی یہاں تک کہ سب کھا چکے تب آپ نے مجھ سے فرمایا کہ اے انسؓ! اس کو اٹھاؤ تب میں نے اُٹھایا۔ معلوم نہیں کہ جس وقت مَیں نے اس کو لا کر رکھا تھا یا جس وقت اُٹھایا(یعنی بالکل بجنسہٖ موجود تھا تمیز نہیں ہوتی تھی) کہ ُاس وقت وزن زیادہ تھا یا اِس وقت (بخاری۔ مسلم)
۱۱۱:۔ سفر سے واپس ہو کر اپنے اقارب اور دوستوں کے لئے ہدیہ اور تحفہ لانا باعثِ ثواب ہے یا نہیں؟
۔ یہ نہایت پسندیدہ اور نیک کام اور موجبِ ثواب ہے کیونکہ باہم ہدیہ دینے لینے کا سرورِ کائنات علیہ افضل الصلوٰۃ نے حکم فرمایا ہے کہ اس سے محبت بڑھتی ہے۔ ایسے ہدیہ میں تو کئی امر خیر جمع ہوگئے پھر خالی از ثواب کیسے ہوسکتا ہے۔ یعنی احادیث وسنتِ نبوی پر عمل بھی ہوگیا ، مال خرچ کر کے مسلمان کو دے کراس کے دل کو خوش کر دیا۔
عائشہؓ سے مروی ہے کہ رسول اﷲﷺ نے فرمایا ہے کہ تم میں سے جب کوئی اپنے اہل وعیال میں سفر سے واپس آئے تو ان کے لئے کچھ تحفہ لیتا آئے اگرچہ ایک پتھر ہی ہو(یہ بطور تاکید و مبالغہ فرمایا) یعنی کچھ نہ مل سکے تو پتھر ہی لائے (بیہقی)
۱۱۲:۔ کوئی چیز تقسیم کرتے ہوئے کسی ایسے مستحق شخص کا حِصّہ اُٹھا کر رکھ لینا جو وہاں موجود نہ ہو جائز ہے یا نہیں؟
۔ اگر اس شخص کا حق واجب ہے تب تو اس کا حصہ رکھ لینا ضروری ہے اور اگر حق واجب نہیں تو اس وقت اٹھا کر رکھ لینا جائز ودرست ہے واجب نہیں۔
مخرمہؓ کے بیٹے مسعودؓ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ رسول اﷲﷺ نے قبائیں (یعنی عبا یا چُغا کی قسم کا کپڑا) تقسیم فرمائے اور میرے والد مخرمہؓ کو ایک بھی نہ دی۔ میرے والد نے فرمایا کہ بیٹا مجھ کو رسول اﷲﷺ کی خدمت میں لے چلو۔ میں ان کے ہمراہ گیا (حجرہ شریف کے دروازہ پر پہنچ کر) میرے والد نے کہا کہ تم اندر جاؤ اور آنحضرت ﷺ کو میرے لئے بلا لاؤ، میرے بلانے اور اطلاع کرنے پر آپ تشریف لائے اور انہیں قباؤں میں سے ایک آپ کے اوپر پڑی ہوئی تھی۔ آپ نے وہ میرے والد کو دیکھ کر فرمایا کہ اے مخرمہؓ! یہ ہم نے تمہارے لئے اُٹھا رکھی تھی۔ پھر آپ نے میرے والد کی طرف دیکھا اور ان کے چہرے پر خوشی کے آثار دیکھ کر فرمایا کہ اب تو مخرمہؓ راضی ہوجاؤ (بخاری۔ مسلم۔ ترمذی۔نسائی۔ ابوداؤد)
۱۱۳:۔ باہم کشتی لڑنا جائز ہے یا اِس کو مسلمان کی ایذادہی اور تکلیف سمجھ کر ناجائز کہا جائے گا؟