ہو کر پیشاب کرتے ہوئے دیکھ لیا تو فرمایا کہ اے عمرؓ! کھڑے ہو کر پیشاب نہ کیا کرو۔ (عمرؓ کہتے ہیں) اس کے بعد میں نے کبھی کھڑے ہو کر پیشاب نہیں کیا۔(ترمذی وابن ماجہ)
۱۴:۔ جو جانور مر گیا ہو اس کا چمڑا پاک ہو گا یا ناپاک؟ اور اس کو استعمال کرنا چاہیں تو کس طرح کریں؟
۔ سوائے خنزیر کے ہر ایک جانور کا چمڑا دباغت دینے (یعنی پکا رنگ لینے سے) بالکل پاک ہوجاتا ہے۔ اب اس میں پانی پینا، اس کو پہن کر یا اُس کے اوپر نماز پڑھنا اور ہر طرح سے استعمال کرنا جائز ہے۔ خواہ وہ جانور ذبح کیا گیا ہو یا ویسے ہی مر گیا ہو۔
:۔ عائشہؓ فرماتی ہیں کہ رسول اﷲ ﷺ سے مُردار کے چمڑے کے پاک ہونے کو دریافت کیا گیا۔ آپ نے فرمایا کہ اس کی دباغت اس کی پاکی ہے (یعنی دباغت دینے سے بالکل پاک ہوجاتا ہے)( بخاری و مسلم و نسائی و ابوداو‘د)
:۔ ابن عباسؓ فرماتے ہیں کہ میمونہؓ کی لونڈی کو ایک بکری صدقہ میں مل گئی تھی وہ مر گئی۔ اور راستہ میں پھینک دی گئی۔ وہاں سے رسول اﷲﷺ گزرے تو فرمایا کہ تم نے اس کا چمڑہ نکال کر دباغت دے کر کام میں کیوں نہ لگا لیا۔ عرض کیا کہ یا رسول اﷲ! یہ تو مُردار تھی(یعنی مر گئی تھی، ذبح نہیں ہوئی تھی) آپ نے فرمایا کہ اس کا صرف کھانا حرام کیا گیا ہے، چمڑے سے نفع اُٹھانا حرام نہیں، جائز ہے۔ (بخاری ومسلم و ابوداو‘د و ابن ماجہ وترمذی مختصراً)
:۔ انسؓ فرماتے ہیں کہ ایک روز آں حضرتﷺ نے وضو کے لئے پانی طلب فرمایا (تو پانی حاضر کر کے) عرض کیا گیا کہ یہ پانی مردار جانور کے چمڑے میں رکھا ہواہے۔ آپ نے دریافت فرمایا کہ اس چمڑے کو تم لوگوں نے دباغت دیا تھا یا نہیں؟ عرض کیا گیا کہ بے شک دباغت دیا تھا۔ آپ نے فرمایا کہ بس اب لاؤ کیونکہ پانی پاک ہے (طبرانی فی الاوسط)
۱۵:۔ سنا ہے کہ نبی کریم ﷺ کے وقت میں سب لوگ مکان سے وضو کر کے آتے تھے۔ پس آج کل جو مسجد کے متعلق وضو وغیرہ کا سامان اور غسل خانہ بناتے ہیں یہ جائز ہوا یا بدعت؟
۔ بے شک اس وقت میں مسجد کے متعلق ان چیزوں کا سامان نہ تھا اس لئے سب کو وضو سے آنا پڑتا تھا۔ اور آج کل بھی جو شخص باوضو ہو کر مکان سے چلے اس کو زیادہ ثواب حاصل ہوتا ہے۔ لیکن مسجد کے لئے وضو اور غسل وغیرہ کا سامان بنا دینا بھی نہایت موجب ثواب اور مسنون و مستحب ہے۔
:۔ واثلہ بن الاسقع فرماتے ہیں کہ رسول اﷲﷺ نے فرمایا ہے کہ بچوںا ور مجنون لوگوں سے اور خرید و فروخت اور شور مچانے سے