۱۲۷:۔ اگر قبر کھودنے میں دِقت ہوتی ہو یا جگہ کم ہو تو ایک قبر میں چند مُردوں کو رکھ دینا جائز ہے یا نہیں؟
۔ جائز ہے، اوّل ایسے شخص کو رکھیں جو بڑا عالم یا پرہیزگار متقی ہو اس کے بعد کم درجہ والا، اس کے بعد اس سے کم درجہ۔
ہشام بن عامرؓ فرماتے ہیں کہ اُحد کے روز انصار رسول اﷲﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ یا رسول اﷲﷺ آج ہم کو نہایت زخم اور کلفت پہنچی ہوئی ہے اب آپ کیا ارشاد فرماتے ہیں (یعنی قبریں کھودنے کی طاقت نہیں اب آپ کیا حکم دیتے ہیں)آں حضرتﷺ نے فرمایا کہ قبر کو بہت وسیع اور گہری بناؤ اور دو دو تین تین آدمیوں کو ایک قبر میں رکھ دو۔ عرض کیا گیا کہ آگے کس کو رکھیں ؟ فرمایا کہ جس کو زیادہ قرآن شریف یاد ہو (نسائی۔ ترمذی۔ ابوداؤد۔ بخاری بروایت جابرؓ)
۱۲۸:۔ قبر پر کچھ تاریخ یا آیاتِ قرآنی لکھ دینا اور قبر کو پختہ بنانا جائز ہے یا نہیں؟
۔ قبر کو پختہ یا اس پر عمارت بنانا ممنوع اور ناجائز ہے، لکھنا بھی مکروہ ہے۔
جابرؓ فرماتے ہیں کہ قبر کو پختہ بنانے سے اور قبروں پر لکھنے سے اور قبروں کو پامال کرنے سے رسول اﷲﷺ نے منع فرمایا ہے (ترمذی۔ ابن ماجہ)
۱۲۹:۔ جنازے کو آتا ہوا دیکھ کر اُٹھ کھڑا ہونا کوئی ضروری امر ہے یا نہیں؟
۔ اُٹھنے کی کوئی ضرورت نہیں۔ اگر ساتھ جانا ہو تو اُٹھے ورنہ بیٹھا رہے۔
علیؓ فرماتے ہیں کہ پہلے رسول اﷲﷺ جنازے کو دیکھ کر اُٹھ کھڑے ہوتے تھے اور پھر اُٹھنا چھوڑ دیا۔(ترمذی۔ ابن ماجہ۔ ابوداؤد)
۱۳۰:۔ جس گھر میں میّت ہوجائے ان کے لئے کھانا بھیجنا جائز ہے یا نہیں؟
۔ یہ مسنون ہے کہ جو لوگ موت وغیرہ کی مصیبت میں مشغول ہوں ان کے رشتہ دار اور ہمسائے ان کو کھانا پکا کر بھیج دیں۔ باقی اس میں تکلفات اور ناموری اور عوض معاوضہ کرنا جیسا کہ آج کل دستور ہوگیا ہے بہت معیوب و ممنوع ہے۔ سیدھی سادی طرح بہ نیت امدادِ اقارب کھانا بھیج کر سنت کا ثواب حاصل کرنا چاہئے۔ اور یہ کھانا صرف انہی لوگوں کے لئے ہے جو میت کے کاروبار اور رنج و غم میں مشغول ہوں۔ یہ نہیں کہ تمام قوم اور برادری کو کھلایا جائے۔ نیز یہ سمجھنا بھی جہالت ہے کہ میّت والے گھر میں تین دن کھانا پکانا جائز نہیں یا منحوس اور باعثِ وبال ہے۔