ہے رسول اﷲ ﷺ نے (مدینہ سے) مکّہ کی طرف رمضان میں سفر کیا (اور راستہ میں) روزے رکھتے رہے اور ساتھ والے لوگوں نے بھی روزہ رکھا۔ جب آپﷺ کراع الغمیم (۱) پر پہنچے تو آپﷺ نے عصر کے بعد ایک پیالے میں پانی منگا کر اُس کو اتنا اونچا کر کے پی لیا کہسب لوگوں نے آپﷺ کو پیتے ہوئے دیکھ لیا (تاکہ معلوم ہوجائے کہ روزہ نہیں ہے) پھر مکّہ تک افطار کرتے رہے روزے نہیں رکھے (کیونکہ مسافر کو روزہ رکھنے اور نہ رکھنے کا اختیار ہے) (مسلم بلفظ بعد العصر بخاری شریف)
لباس اور زیور وغیرہ
۸۳:۔سیاہ لباس کا استعمال جائز ہے یا کچھ کراہت وممانعت ہے؟
بعض علماء نے سیاہ لباس کو بوجہ مشابہت اہل نار وغیرہ مکروہ فرما دیا ہے مگر اُن کا قول ضعیف ہے۔ سیاہ کپڑے کا پہننا بلا شُبہ درست بلکہ مسنون ہے۔
: ابن عمر ؓ فرماتے ہیں کہ فتح مکہ کے دن رسول خدا ﷺ مکہ میں سیاہ عمامہ باندھے ہوئے داخل ہوئے (ابن ماجہ)
۸۴:۔ عمامہ باندھ کر پیچھے دائیں بائیں طرف شملہ چھوڑنا درست ہے یا مکروہ وبدعت؟
۔ دائیں طرف بھی چھوڑنا مسنون ہے اور پیچھے بھی، اور دو شملہ چھوڑنا بھی جائز ہے اور ایک بھی۔ البتہ بائیں جانب شملہ چھوڑنے کا ثبوت نہیں اس کو علماء نے بدعت فرمایا ہے۔
:۔ عمرو بن حریثؓ فرماتے ہیں کہ رسول اﷲﷺ کی وہ حالت میری آنکھوں میں پھرتی ہے کہ آپ کے سر پر سیاہ عمامہ تھا اور اُس کے دونوں پلّے (یعنی پلّو یا دونوں طرفین) آپ نے مونڈھوں کے درمیان چھوڑ رکھے تھے (ابن ماجہ)
:۔ عبادہؓ فرماتے ہیں کہ رسول اﷲﷺ نے فرمایا ہے کہ عمامہ باندھا کرو اس لئے کہ وہ فرشتوں کا (لباس اور)علامت ہے اور اُن کو پشت کی جانب چھوڑا کرو (یعنی شملہ) (بیہقی)
:۔ ابن عمرؓ فرماتے ہیں کہ رسول اﷲﷺ جب عمامہ باندھتے تو مونڈھوں کے درمیان میں چھوڑتے (ترمذی)
۸۵:۔ بعض آدمیوں کے مزاج اور طبیعت کو یہ امر پسند ہوتا ہے کہ ہمارا کپڑا، جوتا وغیرہ عمدہ اور مکلّف اور سب چیزیں صاف اور درست رہیں اسی لئے وہ ہمیشہ عمدہ لباس اور چیزیں استعمال کرتے ہیں اور اپنی ہیئت کو پسندیدہ اور مکلّف رکھتے ہیں یہ امر کچھ مذموم اور داخلِ تکبر ہے یا نہیں؟