سے آگے جا کر اس سے ملاقات کرنا جائز ہے یا نہیں؟
۔ یہ امر جائز و مسنون ہے۔
سائب بن یزیدؓ فرماتے ہیںکہ جب رسول اﷲﷺ تبوک سے تشریف لائے تو ہم لوگ معہ بچوں کے ثنیۃ الوداع تک آپ کی ملاقات کے لئے گئے تھے ( بخاری۔ ابوداؤد۔ ترمذی)
۱۰۴:۔ معانقہ کرنا یعنی بغل گیر ہو کر ملنا جائز ہے یا نہیں؟
۔ بے شک عرصہ کے بعد ملاقات ہونے یا دور کے سفر سے واپس آنے کے مواقع پر یہ امر مسنون و مستحب ہے۔
شعبیؒ فرماتے ہیں کہ جب رسول اﷲﷺ نے جعفر۳؎ بن ابی طالب سے ملاقات کی تو ان کو چمٹ گئے (یعنی معانقہ کیا) اور آنکھوں کے درمیان میں بوسہ دیا (ابوداؤد)
عائشہؓ فرماتی ہیں کہ زید بن حارثہ نے آکر دروازہ کھٹکھٹایا تو رسول اﷲ ﷺ کپڑا یعنی چادر کھینچتے برہنہ ہی کھڑے ہوگئے اور زیدؓ سے معانقہ کیااور پیشانی پر بوسہ دیا۔ خدا کی قسم مَیں نے آپ کو نہ اس واقعہ سے پہلے اور نہ پیچھے کبھی برہنہ نہیں دیکھا یعنی ہمیشہ آپ تہبند پر چادر اوڑھے رہتے تھے۔ ایسا کبھی نہ دیکھا تھا کہ صرف تہمد ہو اور بالائے بدن برہنہ کئے ہوئے بیٹھے ہیں یا باہر چلے جائیں ۔ باقی غسل وغیرہ کے لئے اگر کبھی چادر اُتار دی ہو تو اس کا ذکر نہیں (ترمذی)
۱۰۵:۔ کسی ملاقاتی یا مہمان کو رخصت کرنے کے وقت مکان کے باہر تک اس کے ساتھ جانا یا سفر کے ارادہ کرنے والے کو شہر سے باہر تھوڑی دور تک پہنچا دینا کیسا ہے؟
۔ ہر دو امر مسنون و مستحب ہیں۔ حضرت عمرؓ اور دیگر صحابہ اور خود جناب رسول اﷲﷺ جب کسی کو سفر پر روانہ کرتے تو اس کے سات کسی قدر دور تک جاتے تھے۔
ابوہریرہؓ فرماتے ہیں کہ مہمان کے ہمراہ گھر کے دروازہ تک نکلنا مسنون ہے۔ یعنی رسول مقبول ﷺ ایسا کیا کرتے تھے (ابن ماجہ)
۱۰۶:۔ ایک گھوڑے یا خچر پر دو آدمیوں کا سوار ہونا جائز ہے یا نہیں؟
۔ اگر جانور توانا و تندرست ہے تو سوار ہونا جائز ہے اور ضعیف و ناتواں پر طاقت سے زیادہ بوجھ ڈالنا ظلم ہے۔ اگر جانور قوی ہو یا سوار بہت ہلکے کم وزن ہوں تو تین کے سوار ہونے میں بھی مضائقہ نہیں۔
بُریدہؓ کہتے ہیں کہ ایک روز رسول مقبولﷺ پیادہ پا تشریف لے جا رہے تھے کہ ایک شخص جو عربی گدھے پر سوار تھا آپ کے