کے ہاتھ فروخت کر دیا ۔ وہاں ایک شخص تھا جو قیمت۱؎ کو تولتا تھا۔ آنحضرتﷺ نے اُس سے فرمایا کہ جُھکتا ہوا تولو۔ (نسائی۔ترمذی۔ ابن ماجہ۔ ابوداؤد۔ احمد۔ حاکم۔ ابن حبان)
جابرؓ فرماتے ہیں کہ میں نے سفر میں (ایک غزوہ سے واپس آتے ہوئے) رسول اﷲﷺ کے ہاتھ ایک اونٹ بیچا۔ جب ہم مدینہ میں پہنچ گئے تو آپﷺ نے فرمایا کہ مسجد میں جا کر دو رکعتیں۲؎ پڑھو۔ پھر آپﷺ نے وزن کرا کر مجھ کو قیمت دی اور جھکتا ہوا تولا۔ حضرت بلال ؓ سے فرمایا کہ جُھکتا ہوا تولنا۔(بخاری۔ مسلم۔ابوداؤد۔ ترمذی)
عائشہؓ فرماتی ہیں کہ رسول اﷲﷺ نے ایک یہودی سے غلّہ خریدا اور اپنی زرہ اُس کے پاس رہن رکھ دی۔(بخاری۔مسلم)
انسؓ فرماتے ہیں کہ انصار میں سے ایک شخص (صدقہ کے مال میں سے) سوال کرنے کے لئے رسول اﷲﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا ۔ آپﷺ نے فرمایا کہ کیا تیرے گھر میں کچھ بھی نہیں۔ اُس نے عرض کیا کہ ہاں ایک کمبل (یا ٹاٹ) جس میں سے کچھ حصّہ بچھا لیتے ہیں اور کچھ اوپر اوڑھ لیتے ہیں اور ایک پیالہ ہے جس میں ہم سب پانی پیتے ہیں۔ آپﷺ نے فرمایا کہ اُن دونوں چیزوں کو میرے پاس لے آؤ۔ انہوں نے لا کر حاضر کیں تو آپﷺ نے ہاتھ میں لے کر فرمایا کہ اِن دونوں کو کوئی خریدتا ہے (حاضرین میں سے) ایک شخص نے عرض کیا کہ مَیں ایک درہم کو لیتا ہوں۔ آپﷺ نے دو تین مرتبہ فرمایا کہ کوئی ایک درہم سے زیادہ دیتا ہے۔ ایک دوسرے شخص نے عرض کیا کہ مَیں دو درہم کو لیتا ہوں۔ آپﷺ نے وہ دونوں چیزیں ان کو دے دیں اور دو درہم لے کر انصاری کو دیئے اور فرمایا کہ ایک درہم کا غلہ لے کر اپنے گھر والوں کو دے آؤ اور دوسرے درہم سے بسولا(بسولا یا کلہاڑا جس سے لکڑیاں کاٹتے ہیں، فارسی میں تبر اور تیشہ کہتے ہیں) خرید کر میرے پاس لاؤ۔ وہ خرید کر آپﷺ کے پاس لائے تو آپﷺ نے دستِ مبارک سے اس میں ایک لکڑی لگا دی اور فرمایا کہ جاؤ لکڑیاں کاٹ کر بیچو اور پندرہ روز تک مَیں تم کو نہ دیکھوں (یعنی کام میں لگے رہنا یہاں نہ آنا) پندرہ روز کے بعد وہ آئے اور دس درہم حاصل کر کے لائے۔ جن میں سے بعض کا کپڑا اور کچھ درہموں کا غلّہ خرید کیا۔ آپﷺ نے فرمایا کہ یہ( مشقت کر کے کھانا) اس سے بہتر ہے کہ تم قیامت میں اپنی پیشانی پر سوال (اور گداگری) کا داغ لے کر آتے ( ابن ماجہ۔ ابوداؤد ترمذی مختصراً)
کار آمد و ضروری جائز اور ناجائزمتفرق و عجیب باتیں