کیا ضرورت ہے) آپ نے فرمایا کہ کیا تم بھی نابینا ہو کیا تم بھی ان کو نہیں دیکھ سکتیں (ابوداؤد۔ ترمذی)
۱۰۹:۔ مکان کو قفل لگانا جائز ہے یا نہیں اور یہ فعل خلاف توکل اور مکروہ تو نہیں؟
۔ اس میں نہ کچھ کراہت ہے اور نہ یہ فعل خلافِ توکل ہے بلکہ جائز و درست ہے۔ حفاظت وغیرہ کی ظاہری تدبیر کرنا اور پھر بھروسہ خدا تعالیٰ پر کرنا بھی توکل ہے اور یہی آنحضرتﷺ تعلیم فرماتے تھے۔
دکین بن سعیدؓ فرماتے ہیں کہ ہم نے رسول اﷲﷺ کی خدمت میں آکر غلّہ کا سوال کیا۔ آپ نے فرمایا کہ اے عمرؓ ! جاؤ ان کو غلّہ دے دو۔ حضرت عمرؓ ہم کو ساتھ لے کر ایک بالاخانہ پر گئے اور اپنے کمر بند۱؎ میں سے کنجی نکال کر قفل کھولا اور غلّہ دے دیا (ابوداؤد)
۱۱۰:۔ بزرگوں کی خدمت میں ہدیہ اور تحفہ لا کر اس قسم کے الفاظ کہنا جائز ہیں یا نہیں کہ یا حضرت آپ کے لائق تو نہیں مگر قبول فرما لیجے یا یہ کہ بہت تھوڑی مقدار ہے؟
۔ ہاں بطور تواضع اور کسر نفسی کے اپنے ہدیہ کی کسی قدر تحقیر کر دینے میں کچھ مضائقہ نہیں۔
انسؓ فرماتے ہیں کہ جب رسول اﷲﷺ نے زینبؓ سے شادی کی تو میری والدہ اُم سلیمؓ نے خُرما اور گھی اور پنیر لے کر مالیدہ بنایا اور اس کو ایک پیالہ میں رکھ کر کہا کہ اے انسؓ! اس کو رسول اﷲﷺ کی خدمت میں لے جاؤ اور کہنا کہ یہ مالیدہ میری والدہ نے آپ کے لئے بھیجا ہے اور آپ کو سلام کہتی تھیں اور عرض کرتی تھیں کہ یا حضرت ہماری طرف سے آپ کے لئے بہت قلیل ہے (یعنی آپ کے لائق نہیں مگر قبول فرما لیجئے ۔انسؓ فرماتے ہیں کہ) میں اس کو لے کر گیا اور (والدہ نے جو کچھ کہا تھا) عرض کر دیا۔ آپ نے فرمایا کہ اس کو رکھ دو ۔ پھر فرمایا کہ جاؤ فلاں اور فلاں کو بُلا لاؤ(اسی طرح آپ نے بہت سے آدمیوں کے نام بتلائے اور فرمایا کہ) جو کوئی راستہ میں مِل جائے اس کو بھی ہمارے پاس بُلاتے لانا۔ پس آپ نے جن لوگوں کے نام لئے تھے اور جو مجھ کو راستہ میں ملتے رہے سب کو مَیں بلاتا لایا۔ واپس آیا تو مکان آدمیوں سے بھرا ہوا پایا (یعنی جن لوگوں کو بُلایا تھا وہ سب آگئے تھے) حضرت انسؓ سے لوگوں نے پوچھا کہ بھلا شمار میں کس قدر ہوں گے؟ انہوں نے فرمایا کہ تقریباً تین سَو (۳۰۰) ہوں گے۔
اس وقت میں نے نبی کریم ﷺکو دیکھا کہ آپ نے اس مالیدہ پر دستِ مبارک رکھ کر جو کچھ خدا تعالیٰ نے چاہا پڑھا(یعنی برکت کے لئے کچھ دعا پڑھی، معلوم نہیں کیا پڑھا) پھر آپ نے دس دس آدمیوں کو بلا کر کھلانا شروع کیا(کیونکہ پیالہ چھوٹا تھا دس آدمی سے زیادہ اس کے گرد بیٹھ کر نہیں کھا سکتے تھے) اور