سے اور کسی قدر اس کے گرد چار طرف سے نکال کر گرا دینا چاہئے۔ باقی گھی پاک ہے اور اس کا استعمال جائز ہے۔ تیل اور بہتا ہوا گھی چوہا گرنے سے بالکل ناپاک ہوجائے گا اس کوکھانا جائز نہیں۔ البتہ اگر اس کو مکانات وغیرہ میں چراغ جلانے کے کام میں لایاجائے تو جائز ہے۔ مسجد میں اس کا جلانا جائز نہیں۔
:۔میمونہ رضی اﷲ عنہا فرماتی ہیں کہ چوہا گھی میں گر جائے اُس کی نسبت آنحضرت ﷺ سے دریافت کیا گیا۔ آپ نے فرمایا کہ اگر جما ہوا ہے تو اُس چوہے کو اور اُس کے گرد سے گھی کو گرادو اور باقی اپنے گھی کو کھالو۔ اور بہتا ہوا ہے تو اُس کے قریب مت جاؤ یعنی ناپاک ہے ، استعمال نہ کرو۔ (بخاری و ترمذی و ابن ماجہ و نسائی وابو داو‘د و مؤطا)
۷۶:۔ہندو یا عیسائی وغیرہ کے برتن جن میں وہ بدتمیزی سے کھاتے پیتے ہیں اور کبھی نجس چیزیں بھی پکاتے ہیں مسلمان کو استعمال کرنے اور بوقتِ ضرورت اِن میں کھانا پکانا جائز ہے یا نہیں؟
۔اس قسم کے برتنوں کے استعمال کی جب سخت ضرورت ہو اُن کو خوب صاف کر کے دھو ڈالیں تو ان کا استعمال اور ان میں کھانا پکانا سب جائز ودرست ہوگا اور جن میں نجاست نہیں پکاتے اُن کو بلا ضرورت سخت بھی استعمال جائز ہے۔
:۔ابو ثعلبہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول مقبول ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا کہ یا حضرت! مشرکین کی ہانڈیوں (۱) میں ہم کھانا پکا لیتے ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ نہ پکایا کرو۔ میں نے عرض کیا کہ اگر ضرورت ہو اور کوئی چارہ ہی نہ ہو تب کیا کریں؟ آپﷺ نے فرمایا کہ ایسی میں اُن کو اچھی طرح دھو کر صاف کر لو اور پھر اس میں پکا کر کھاؤ۔ (بخاری ۔مسلم۔ ابوداو‘د۔ ابن ماجہ)
۷۷:۔پیتل (جس کو پُھول بھی کہتے ہیں) اور کانسی اور بلّور اور شیشہ (کانچ کا) برتن استعمال کرنا اور اُن میں کھانا یا وضو کرناجائز ہے یا نہیں؟
۔جائز ودرست ہے۔
:۔ عائشہ رضی اﷲ عنہا فرماتی ہیں کہ مَیں اور رسول اﷲ ﷺ پیتل کے ایک بڑے پیالے سے غسل کیا کرتے تھے (ابوداو‘د)
:۔ عبد اﷲ بن زید فرماتے ہیں کہ رسول اﷲ ﷺ ہمارے یہاں تشریف لائے تو ہم نے آپ کے لئے پیتل کا ایک پیالہ نکالا۔ آپ نے اس سے وضو فرمایا۔ (ابن ماجہ۔ ابوداو‘د۔ بخاری)
:۔ ابن عباس فرماتے ہیں کہ رسول اﷲ ﷺ کے لئے ایک آبگینہ (کانچ اور شیشہ) کا پیالہ تھا جس میں آپ (پانی دودھ وغیرہ) پیتے تھے۔ (ابن ماجہ)