قریب آیا اور عرض کیا کہ یا رسول اﷲﷺ (آپ بھی سوار ہو لیجئے) اور خود پیچھے کو ہٹ گیا( یعنی آپ کے لئے آگے جگہ چھوڑ کر خود سواری کی پشت کی طرف ہٹ گیا) آپ نے فرمایا کہ نہیں نہیں تم اپنی سواری کے صدر کے زیادہ مستحق ہو(یعنی اگلی جانب جو سواری کے لئے نہایت موزوں و مناسب ہے وہ تمہارا حق ہے پیچھے نہ ہٹو) البتہ اگر اجازت دو (تو صدر پر ہم بھی سوار ہوسکتے ہیں) اس نے عرض کیا کہ بے شک میں صدر کو آپ ہی کے لئے دیتا ہوں (یہ سن کر آپ سوار ہوگئے)۱؎ (ترمذی۔ ابوداؤد)
عبد اﷲبن جعفرؓ (علیؓ کے بھتیجے) کہتے ہیںکہ جب رسول اﷲﷺ سفر سے واپس تشریف لائے تو ہمارے عزیز (بچوں کو) استقبال کے لئے لے جاتے تو جو سب سے پہلے پہنچایا جاتا آپ اس کو اپنے آگے سوار کر لیتے۔ ایک دفعہ (سب سے پہلے) مجھ کو لے گئے تو آپ نے ان کو اپنے پیچھے سوار کر لیا پس ہم اسی حالت میں مدینہ داخل ہوئے (یعنی ایک سواری پر تینوں سوار تھے) (ابوداؤد)
۱۰۷:۔ گھوڑا وغیرہ سواری کے جانور کو کوڑا وغیرہ مار کر چلانا جائز ہے یا نہیں؟
۔ اگر باوجود طاقت کے چلنے میں سُستی کرے تو معمولی طور سے مار دینا جائز ہے مگر سر پر نہ مارے، طاقت سے زیادہ بوجھ لاد کر یا ناتواں کو خواہ مخواہ مارنا اور بے دردی سے پیٹنا یہ سب ظلم اور سخت ممنوع ہے۔
جابرؓ (ایک غزوہ سے مدینہ واپس آنے کے حال میں ایک طویل حدیث میں) کہتے ہیں کہ میرا اونٹ (چلتے چلتے) کھڑا ہوگیا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اے جابر ذرا مضبوط ہو کر بیٹھ جانا (یہ کہہ کر) آپ نے ایک کوڑا مارا جس سے اونٹ کود پڑا اور (سب سستی دور ہو کر )نہایت تیز چلنے لگا (بخاری۔ مسلم۔ ابوداؤد۔ ترمذی۔ ابن ماجہ)
۱۰۸:۔ جو شخص نابینا ہو اس سے بھی عورتوں کو پردہ واجب ہے یا نہیں؟
۔ جیسے بینا لوگوں سے پردہ واجب ہے اسی طرح نابینا سے ضروری ہے کیونکہ گو اُس کو نظر نہیں لیکن عورتوں کو اُس پر نظر ڈالنا بھی تو جائز نہیں۔
اُم سلمہؓ فرماتی ہیں کہ مَیں رسول اﷲﷺ کے پاس تھی اور میمونہؓ بھی وہیں تھیں کہ ابنِ ام مکتوم (ایک نابینا صحابی مؤذنِ مدینہ) آئے اور جس جگہ ہم تھے وہیں داخل ہوگئے اور یہ اس زمانے کا قصّہ ہے کہ پردہ کا حکم نازل ہوچکا تھا آنحضرتﷺ نے فرمایا کہ تم دونوں ان سے چھپ جاؤ۔ ہم نے عرض کہ یا رسول اﷲﷺ! وہ تو نابینا ہیں ہم کو دیکھ نہیں سکتے(پھر پردے کی