:۔ علی رضی اﷲ عنہ نے فرمایا ہے کہ مسنون یہ ہے کہ امام نفل وسنت نہ پڑھے جب تک کہ اپنی جگہ سے ہٹ نہ جائے۔ (ابن ابی شیبہ وابوداو‘د از مغیرۃ منقطعاً)
۲۹:۔ نماز پڑھنے والے کے سامنے اگر کوئی شخص چارپائی یا زمین پر لیٹا رہے تو لیٹنے والے کو کچھ گناہ ہوگا یا نہیں؟ اور نمازی کی نماز میں خلل آئے گا یا نہیں؟
۔ نہ تو لیٹنے والے کو کچھ معصیت ہوتی ہے اور نہ نماز میں کچھ نقصان آتا ہے۔ اس طرح لیٹنا بِلا مضائقہ جائز ہے۔
:۔ عائشہ رضی اﷲ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺ رات کو تہجد کی نماز پڑھتے تھے۔ اور میں آپ کے اور دیوار قبلہ کے درمیان میں ایسی طرح سامنے لیٹی رہتی تھی جیسے جنازہ سامنے رکھا جاتا ہے۔ پس جب آپ وتر ۱؎ پڑھنے کا ارادہ فرماتے تو مجھ کو بھی جگا دیتے اور میں بھی وتر پڑھ لیتی۔ (بخاری ومسلم و ابوداو‘د و مؤطا و نسائی)
:۔ عائشہ رضی اﷲ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے دیکھا ہے کہ رسول اﷲ ﷺ (رات کو تہجد کی) نماز پڑھتے رہتے تھے۔ اور مَیں آپ کے اور قبلہ کے درمیان میں چارپائی پر لیٹی رہتی تھی۔ (بخاری ومسلم)
۳۰:۔ نمازی کے سامنے سے اگر کوئی شخص نکل جائے تو نمازی کی نماز ٹوٹ جائے گی یا نہیں؟ اور اگر نماز پڑھنے والا گزرنے والے کو اشارہ وغیرہ سے خود ہی روک دے تو نماز میں اس اشارہ سے کچھ نقصان آئے گا یا نہیں؟
۔ کسی کے سامنے سے گزرجانے سے نماز نہیں فاسد ہوتی۔ صرف گزرنے والے کو بہت سخت گناہ ہوتا ہے اگر عمداً گزرا ہو۔ نماز پڑھنے والے کے لئے اجازت ہے کہ وہ صرف اشارے سے یا صرف تسبیح سے (یعنی سبحان اﷲ کہہ کر)گزرنے والے کو روک دے۔ لیکن یہ روکنا کوئی ضروری اور لازمی نہیں بلکہ اگر روکنا چاہے تو اجازت ورخصت ہے۔
:۔ ابوسعید خدری رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا ہے کہ (سامنے سے گزر جانے سے) کوئی چیز نماز کو نہیں کھوتی۔ البتہ حسبِ مقدور گزرنے والے کو روک دینا چاہئے (یعنی سبحان اﷲ کہہ کر یا اشارہ سے) کیونکہ گزرنے والا شیطان ہے (یعنی شیطان کی طرح نمازی کے خیال کو منتشر کرنا اور خیال اور توجہ الی اﷲ کو ہٹانا چاہتا ہے) (بخاری و مسلم ومؤطا امام مالک و نسائی و ابوداو‘د و ابن ماجہ)
۳۱:۔ مُصلّٰی اور جا نماز پر نماز پڑھنا بِلا کراہت جائز ہے یا کسی قسم کی بُرائی ہے؟
۔ اگرچہ بہت زیادہ تواضع زمین پر نماز پڑھنے میں ہے