گا) اور جس کی طرف سے حج کیا ہے اُس کی رُوح کو آسمان پر بشارت دی جائے گی اور عند اﷲ فرمانبردار بیٹوں میں لکھا جائے گا اگرچہ پہلے نافرمان تھا۔ (رزین)
۵۱:۔ خانہ کعبہ کا طواف کرتے ہوئے کسی خاص وظیفہ اور دُعا کا پڑھنا ضروری ہے یا نہیں؟
۔ کوئی ذکر اور دعا ضروری نہیں۔ اگر بالکل خاموش بھی طواف کرتا ہے تو ادا ہوجائیگا۔ اور نہ کوئی خاص دعا لازم و ضروری ہے۔ البتہ مستحب ومسنون یہ ہے کہ اس متبرک حالت میں کچھ نہ کچھ ذکر خداوندی اور دُعا وغیرہ زبان پر جاری رکھے
رَبَّنَا اٰتِنَا فِی الدُّنْیَا حَسَنَۃً وَّ فِی الْاٰخِرَۃِ حَسَنَۃً وَّ قِنَا عَذَابَ النَّارِ
کا پڑھنا طواف میں مسنون ہے۔
:۔ عبد اﷲ بن سائب رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اﷲ ﷺ کو میں نے طواف کی حالت دو رُکنوں کے درمیان میں رَبَّنَا اٰتِنَا فِی الدُّنْیَا حَسَنَۃً وَّ فِی الْاٰخِرَۃِ حَسَنَۃً وَّ قِنَا عَذَابَ النَّارِ پڑھتے ہوئے سنا ہے۔ (ابوداو‘د)
۵۲:۔ ایک شخص کا دل خانہ کعبہ کے اندر داخل ہونے اور نماز پڑھنے کو چاہتا ہے مگر لوگ داخل نہیں ہونے دیتے یا موقع نہیں مِلتا تو کیا کرے؟
۔ خانہ کعبہ کی شمال کی دیوار کے برابر ایک دوسری دیوار ہے۔ ان ہر دو دیواروں کے درمیان میں خانہ کعبہ کا پرنالہ گرتا ہے جس کو میزابِ رحمت کہتے ہیں۔ ان دو دیواروں کے درمیان میں داخل ہونے اور نماز پڑھنے کا بالکل وہی ثواب ہے جو خانۂ کعبہ کے اندر عبادت کرنے اور داخل ہونے کا ہے۔ اسی کو حطیم اور حجر بھی کہتے ہیں۔
:۔ عائشہ رضی اﷲ عنہا فرماتی تھیں کہ میرا دل خانہ کعبہ میں داخل ہونے اور اسی میں نماز پڑھنے کو چاہتا تھا۔ آنحضرت ﷺ نے میرا ہاتھ پکڑ کر مجھ کو حجر میں (یعنی حطیم میں جس جگہ دو دیواروں کے درمیان کعبہ شریف کا پرنالہ گرتا ہے) داخل کر دیا اور فرمایا کہ اگر خانہ کعبہ میں داخل ہونے کی آرزو ہو تو اسی جگہ نماز پڑھ لو کیونکہ یہ بھی خانہ کعبہ ہی کا ایک ٹکڑا ہے اور تمہاری قوم (یعنی قریش) کو جب کعبہ بناتے ہوئے خرچ کی کمی ہوگئی تو اس کو بیت اﷲ سے علیحدہ کر دیا۱؎۔ (بخاری ومسلم ۔ ترمذی۔ ابوداو‘د)
نِکاح شادی اور اس کے مُتعلّقات
۵۳:۔ کیا نکاح کرنے میں بھی کچھ ثواب ہے یا یہ دنیا کے اُن کاموں میں داخل ہے جن میں نہ ثواب ہے نہ عذاب؟
۔نکاح نہایت محبوب و مسنون ہے اور باعثِ ثواب ہے۔ رسول اﷲ ﷺ کی سنت ہے۔ آپ نے اس کی ترغیب دی ہے۔ اس سے بہت سے